حیدرآباد یونین آف جرنلسٹس (ورکرز) اور حیدرآبا دنیوز کیمرہ مین ایسوسی ایشن (رجسٹرڈ) کی جانب سے سجاول پریس کلب کے صدر اور سینئر صحافی حافظ سعد اللہ میمن پر جھوٹے مقدمات درج کئے جانے پر، اور کراچی میں سماء ٹی وی کے سینئر پروڈیوسر اطہر متین کو شہید کرنے اور نیوز ون چینل کی بندش کیخلاف حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا

Pinterest LinkedIn Tumblr +

حیدرآباد یونین آف جرنلسٹس (ورکرز) اور حیدرآبا دنیوز کیمرہ مین ایسوسی ایشن (رجسٹرڈ) کی جانب سے سجاول پریس کلب کے صدر اور سینئر صحافی حافظ سعد اللہ میمن پر جھوٹے مقدمات درج کئے جانے پر، اور کراچی میں سماء ٹی وی کے سینئر پروڈیوسر اطہر متین کو شہید کرنے اور نیوز ون چینل کی بندش کیخلاف حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا

جس میں بڑی تعداد میں الیکٹرونکس اور پرنٹ میڈیا کے نمائندوں ، پریس کلب کے جنرل سیکریٹری اقبال ملاح سمیت کیمرہ مینوں اور فوٹوگرافرز نے شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سجاول پریس کلب کے صدر حافظ سعد اللہ میمن نے بتایا کہ انہیں بااثر افراد کی جانب سے جان کا خطرہ ہے ، انہیں جھوٹے مقدمات میں ملوث کیا جارہا ہے۔ پہلے ٹنڈوآدم تھانے پر اور اس کے بعد مکلی تھانے پر جھوٹی ایف آئی آر درج کی گئی۔ مظاہرین سے ایچ یو جے (ورکرز ) کے صدر ناصر شیخ ، جنرل سیکریٹری امجد اسلام، حیدرآباد نیوز کیمرہ مین ایسوسی ایشن (رجسٹرڈ) کے صدر جمیل پٹھان، جنرل سیکریٹری عمران راجپوت ، سرپرست علی نواز خاصخیلی، امتیاز کھاوڑ اور عرفان آرائیں نے اپنے خطاب میں کہاکہ پاکستان میں صحافیوں کو کوئی تحفظ حاصل نہیں، سعد اللہ میمن کو جھوٹے مقدمات کا سامنا ہے تو دوسری جانب سماء چینل کے سینئر پروڈیوسر اطہر متین کو شہید کردیا گیا ہے ، نیوز ون کی نشریات بند کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ایک منصوبہ بندی کے تحت سندھ میں صحافیوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جارہا ہے۔ انہیں خوفزدہ کرکے حق و سچ کی آواز کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایچ یو جے (ورکرز) اور حیدرآباد نیوز کیمرہ مین ایسوسی ایشن ہر ظلم و زیادتی کیخلاف آواز بلند کرتی رہے گی۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ، صوبائی وزیر اطلاعات اور دیگر اعلیٰ حکام سے اپیل کی کہ وہ صحافیوں کو تحفظ فراہم کرے ، سماء چینل کے سینئر پروڈیوسر اطہر متین کے قتل میں ملوث دہشت گردوں کو فوری گرفتار کرکے سخت سے سخت سزا دی جائے۔

Share.

Leave A Reply