جج کو ڈرایا نہیں جاسکتا
حکومت جو کرنا چاہتی ہے کرنے دیں۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے محسن بیگ کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ:
حکومت جو کرنا چاہتی ہے اسے کرنے دیں، ہمارے جج کو ڈرایا یا دھمکایا نہیں جا سکتا، ہماری عدلیہ کے جج ایسے اقدام سے متاثر نہیں ہونگے.
مقدمہ خارج کرنے کی درخواست صرف ملزم کر سکتا۔
چیف جسٹس نے درخواست گزار کے وکیل سے کہا کہ:
وہ درخواست ترمیم کر کے لائیں۔
عدالت نے تشدد کی شکایت پر آئی جی اسلام آباد سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ:
محسن بیگ کو وکیل سے ملنے دیا جائے۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ:
حکومت ماتحت عدلیہ کو دھمکا رہی، جس جج نے میرے موکل کے گھر پر چھاپہ کو غیر قانونی قرار دیا اس کیخلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے، میرے مئوکل پر تھانے میں بدترین تشدد کیا جا رہا ہے، اس سےملنے بھی نہیں دیا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق:
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے تجزیہ کار اور نیوز ایجنسی کے مالک کی اہلیہ کی جانب سے دہشت گردی اور پیکا لا کے تحت درج مقدمات کے خاتمے کی درخواست پر جمعہ کو سماعت کی۔
درخواست گزار کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ:
حکومت ماتحت عدلیہ کو دھمکا رہی ہے۔
جس جج نے ان کے گھر چھاپہ غیر قانونی قرار دیا ان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم تک اس معاملے میں شامل ہوگئے ہیں۔
اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ:
یہ جو کرنا چاہتے ہیں ان کو کرنے دیں ہمارے جج کو دھمکایا نہیں جاسکتا۔ ہماری عدلیہ ایسے اقدام سے متاثر نہیں ہوتی۔
دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ:
آپ کی درخواست مقدمہ خارج کرنے سے متعلق ہے۔
لیکن!ایسی درخواست ملزم کے علاوہ کوئی اور نہیں کر سکتا، آپ اپنی درخواست ترمیم کر کے لائیں۔
سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ:
محسن بیگ سے ملنے تک نہیں دیا جا رہا۔
رپورٹ: ہیلپ لائن (786) نیوز