تحریک عدم اعتماد اور سپیکر کا کردار: کیا قومی اسمبلی کے سپیکر اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر سکتے ہیں؟
پاکستان میں جب سے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروائی گئی ہے تب سے جہاں آئے روز کوئی نئی خبر یا انٹرویو سامنے آ رہا ہے، وہیں اس معاملے میں قومی اسمبلی کے سپیکر کے کردار کو بھی انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
اپوزیشن رہنما سپیکر کے کردار کے حوالے سے بارہا اپنے خدشات کا اظہار کرتے رہے ہیں اور سنیچر کو پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے اس خدشے کو ایک مرتبہ پھر دہرایا۔
شہباز شریف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ سپیکر بن کر اپنا کردار ادا کریں ’ورنہ تاریخ میں ان کا نام بہت ہی برے الفاظ میں لکھا جائے گا۔‘
انھوں نے سپیکر قومی اسمبلی کو مخاطب کر کے کہا کہ وہ عمران خان کا آلہ کار نہ بنیں اور ’جمہوریت کو پٹڑی سے نہ اترنے دیں، ورنہ تاریخ اور عوام آپ کو معاف نہیں کرے گی۔ اسد قیصر کی پی ٹی آئی کے اجلاسوں میں شرکت منصب کی توہین ہے۔‘
شہباز شریف کے جانب سے یہ بیان ایک ایسے موقع پر دیا گیا ہے جب تحریکِ عدم اعتماد کو ’ملتوی‘ کرنے کے حوالے سے چہ مگوئیاں میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔
اس وقت سب کے ذہنوں میں گردش کرنے والے سوالات میں کچھ یہ بھی ہیں کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک اعتماد پر کارروائی آگے کیسے بڑھے گی اور اس تحریک پر ووٹنگ کس دن ہو گی؟
یہ ایسے سوالات ہیں جن پر اس وقت سب کی نظریں جمی ہوئی ہیں مگر ایسے میں سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جمعرات کو ایک ویڈیو سامنے آئی، جس میں انھیں یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ وہ اسمبلی کا اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر سکتے ہیں۔
اگرچہ چند گھنٹے بعد سپیکر آفس کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے اس بیان کی تردید کر دی گئی ہے۔ مگر سپیکر کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد سپیکر کو اجلاس کی کارروائی غیرمعینہ مدت تک ملتوی کرنے جیسے اختیارات سے متعلق ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
خیال رہے کہ سپیکر قومی اسمبلی اپنے متنازعہ بیانات کی وجہ سے پہلے بھی اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے تنقید کی زد میں رہے ہیں۔