پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وکیل مخدوم علی خان کے دلائل شروع

Pinterest LinkedIn Tumblr +

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وکیل مخدوم علی خان کے دلائل شروع

Pakistan Supreme Court adjourns hearing by a day on rejection of no-trust  vote

سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کے بعد اب مسلم لیگ (ن) کے وکیل مخدوم علی خان کے دلائل شروع ہو چکے ہیں۔

اپنے دلائل کے آغاز میں اُنھوں نے کہا کہ آئین کی شق 95 کی ذیلی شق 1 کے تحت عدم اعتماد کی قرار داد جمع ہوئی جس پر پر 152 ارکان کے دستخط ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم اکثریت کھو دیں تو یہ پارلیمانی جمہوریت کے خلاف ہے کہ وہ وزیر اعظم رہیں۔

جسٹس منیب اختر نے اس موقع پر کہا کہ تحریک عدم اعتماد پر کب کیا ہونا ہے یہ رولز میں ہے آئین میں نہیں، جس پر مخدوم علی خان نے کہا کہ رولز بھی آئین کے تحت ہی بنائے گئے ہیں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کوشش کریں کہ کیس جلدی مکمل کریں تاکہ کوئی فیصلہ دیا جا سکے۔

مخدوم علی خان نے کہا کہ عدالت تحریک عدم اعتماد کی قراداد کو دیکھے، تحریک عدم اعتماد وزیر اعظم کو ہٹانے کے لیے جمع کروائی گئی جس میں مؤقف اختیار کی گیا کہ وزیرِ اعظم اکثریت کھو چکے ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ شہباز شریف نے اسمبلی کے رولز آف بزنس کے تحت تحریک عدم اعتماد پیش کی اور جب سپیکر نے قرار داد کے لیے رائے لی تو 161 سے زائد ارکان عدم اعتماد کے حق میں کھڑے ہوئے تو قرارداد پیش کرنے کی اجازت ڈپٹی سپیکر نے دی۔

اُنھوں نے کہا کہ 31 مارچ کو بغیر کسی کارروائی کے اجلاس تین اپریل تک ملتوی کیا گیا۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ 31 مارچ کو التواء کیسے کیا گیا۔ اُنھوں نے استفسار کیا کہ سپیکر کی جانب سے کوئی ہے؟

بعد میں اُنھوں نے اجلاس کی کارروائی کے نوٹس اور سپیکر کا ریکارڈ طلب کر لیا۔

مخدوم علی خان نے کہا کہ تین اپریل کو اجلاس شروع ہوا تو تلاوت کے بعد ڈپٹی سپیکر نے اپوزیشن کو موقع نہیں دیا بلکہ فواد چوہدری کو بولنے کا موقع دیا۔

Share.

Leave A Reply