مبینہ بین الاقوامی سازش کی تحقیقات کے لیے کمیشن کے قیام کا فیصلہ
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا تپھا کہ پوری کابینہ عمران خان کے پیچھے کھڑی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’سہریم کورٹ کے فیصلے سے پارلیمان کی برتری خطرے میں پڑی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’سپریم کورٹ کے پاس مواد نہیں تھا کہ سپیکر کی رولنگ صحیح ہے یا غلط ہے، آپ کیسے ڈاکومنٹ کرسکتے ہیں کہ سپیکر نے غلط فیصلہ کیا۔ آپ کو مواد دیکھنا چاہیے تھا جس کی بنیاد پر سپیکر اس فیصلے پر پہنچے۔‘
فواد چوہدری کا کہنا تھا ’سپریم کورٹ نے ایک اور حیرت انگیز فیصلہ کیا کہ سپیکر کو کہا کہ منحرفین ووٹ ڈال سکیں گے، حالانکہ وہ یہ کیس تھا ہی نہیں، یہ کہنا کہ ہارس ٹریڈنگ کے معامالات پر پوری قوم کو تشویش ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا ’سپریم کورٹ اور پارلیمان کا اپنا اپنا کام ہے، طاقت کی تقسیم کی بری طرح خلاف ورزی ہوئی ہے، پارلیمان کی حاکمیت اب سپریم کورٹ کی طرف شفٹ ہو گئی ہے۔‘
’یعنی اب عوام حاکم نہیں رہے چند جج ہو گئے ہیں۔ سپریم کورٹ کو نظر ثانی کرنی چاہیے ، ہم نظر ثانی کے لیے جائیں گے۔‘
سازش کی تحقیقات کے لیے کمیشن
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ حزب اختلاف کی طرف سے لائی جانے والی تحریک عمومی عدم اعتماد نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا ’یہ بین الاقوامی سازش کے تحت لائی گئی ہے، اس کی پشت پر چند بڑے مافیا اور ممالک ہیں اور اس کو جس طرح پاکستان کے عوام تک پہنچایا گیا ہے، ان ساری شہادتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ٹنٹڈ ہے۔‘
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ’ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت ریکارڈز تمام ارکان اسمبلی کے سامنے رکھے گی، اس کے بعد بھی عدم اعتماد میں آنا چاہے تو لوگ فیصلہ کریں گے کہ کون کہاں کھڑا ہے۔‘
انھوں نے الزام عائد کیا کہ ’یہ امپورڈ سلیکٹڈ حکومت ہم پر مسلط کی جائے گی ، پاکستان اپنے فیصلہ نہیں کر پائے گا، پاکستان محکوم قوم بن جائے گا۔‘
انھوں نے بتایا کہ اس مبینہ عالمی سازش کو سامنے رکھنے ہوئے، جنرل ریٹائرڈ طارق خان کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دیا ہے، جو اس سارے معاملے کے پیچھے کرداروں اور معاملات کی تحقیقاقت کرے گا، اس مراسلے کی موجود ہونے کی تفتیش کرکے یہ دیکھے گا کہ اس میں حکومت بدلنے کی دھمکی موجود ہے یا نہیں، اور تیسرا اہم سوال اس سازش کو آگے لے جانے کے لیے ہینڈلرز کون سے استعمال ہوئے۔‘
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’کچھ مخصوص لوگوں کو معلوم تھا کہ سازش کہاں بنی، کیسے لایا گیا، باقیوں کو بلاواسطہ اپروچ کیا گیا، ان کی ملاقاتوں کے ریکارڈ انٹیلیجنس ایجنسیوں کے پاس موجود ہیں۔ کمیشن پوچھے گا کہ کیا باتیں اور کمٹمنٹس ہوئیں۔ یہ منصوبے کیسے آگے بڑھا، ان سب کا جائزہ یہ کمیشن لے گا۔ ‘
ان کا کہنا تھا کہ ماہرین بھی اس کمیشن کو اپنی معاونت دے سکتے ہیں۔
الیکشن کمیشن 90 دن میں الیکشن کروائے
ہم دو سال سے مسلسل الیکشن کمیشن کو کہہ رہے ہیں کہ وہ الیکشن کی تیاری کریں۔
الیکشن کمیشن اب کہہ رہا ہے کہ ہم مقامی لوگوں کے ووٹنگ نہیں کروا سکتے، اوورسیز تو دور کی بات ہے، اگر پاکستان میں اس وقت مستحکم حکومت نہیں ہو گی تو وہ معاشی، سیاسی فیصلے نہیں کر سکے گی۔
الیکشن کمیشن اپنے مؤقف پر نظرِ ثانی کرے اور 90 دن کے اندر اندر ہر حال میں الیکشن کروائے۔