عمران خان کے بطور وزیرِاعظم قوم سے خطابات: ’وزیرِاعظم ہاﺅس میں نہیں رہوں گا‘ سے ’امپورٹڈ حکومت تسلیم نہیں‘ تک
ہمیں آج کے سیاسی منظر نامے کو لحظہ بھر کے لیے اپنے ذھن کے نہاں خانوں سے اوجھل کر کے 25 جولائی 2018 میں جانا ہو گا۔ یہ وہ دِن تھا، جب ایک تیسری سیاسی جماعت اقتدار کی راہداریوں میں پڑاﺅ ڈالنے جا رہی تھی اور عمران خان وزیرِاعظم بننے جا رہے تھے۔
اس ملک کی بڑی آبادی کو اِن سے گہری توقعات تھیں۔ جب 26 جولائی کو متوقع وزیرِاعظم نے قوم سے پہلا خطاب کیا تو توقعات مزید گہری ہو گئیں مگر لگ بھگ ساڑھے تین پونے چار برس کے عرصے میں ایک ایسا وزیرِ اعظم جس کو اس ملک کے نوجوانوں کی کثیر تعداد کا اعتماد حاصل تھا، عدم اعتماد تحریک کی زد میں آ گیا۔
یہاں ہم عمران خان کے بطور وزیرِاعظم قوم سے خطابات کا جائزہ لیتے ہیں اور یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ خطابات کے تسلسل میں اُن کے رویے میں تبدیلی کیسے آئی؟ یہ خطابات کیوں کیے گئے؟ آخر میں ان خطابات کے اہم نکات کا اجمالی تجزیہ بھی پیش کریں گے۔