مبینہ دھمکی آمیز خط؛ حکومتی دباؤ کے باوجود امریکا میں سابق پاکستانی سفیر ڈٹ گئے
مبینہ دھمکی آمیز خط کے معاملے میں حکومتی دباؤ کے باوجود امریکا میں سابق پاکستانی سفیر اسد مجید ڈٹ گئے۔
ذرائع کے مطابق سابق پاکستانی سفیر اسد مجید پر بیان بدلوانے کے لیے حکومتی دباؤ کام نہ آیا۔
ذرائع کے مطابق اسد مجید نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ خط میں دھمکی آمیز زبان استعمال کی گئی ہے، کیسے کہوں کہ یہ اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں ہے
یاد رہے قومی سلامتی کمیٹی کے میں سابق پاکستانی سفیر اسد مجید نے قومی سلامتی کمیٹی کو دھمکی آمیز مراسلے سے متعلق بریفنگ دی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن سے پاکستانی سفارتخانے کےمراسلے کا جائزہ لیا گیا جبکہ اجلاس میں قومی سلامتی کمیٹی کے گزشتہ اجلاس کے فیصلوں کا اعادہ بھی کیا گیا۔
اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اجلاس میں کمیٹی نے پاکستانی سفارت خانے کی طرف سے موصول ٹیلی گرام کا جائزہ لیا جس پر امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید نے کمیٹی کو ٹیلی گرام کے مندرجات سے آگاہ کیا جبکہ اجلاس میں کمیٹی نے مندرجات اور کمیونیکیشن کا تفصیلی جائزہ لیا۔
ایجنسیوں نے قومی سلامتی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی سازش سے متعلق کوئی ثبوت نہیں ملا، سکیورٹی اداروں کی تحقیقات کا نتیجہ یہ نکلا کہ کوئی بیرونی سازش نہیں ہوئی۔