پنجاب کی نئی بلدیاتی حلقہ بندیوں کیخلاف درخواست، کیس2رکنی بنچ کوبھجوانےکی سفارش

Pinterest LinkedIn Tumblr +

پنجاب کی نئی بلدیاتی حلقہ بندیوں کیخلاف درخواست، کیس2رکنی بنچ کوبھجوانےکی سفارش

LHC

جسٹس مزمل اخترشبیرنے کیس 2 رکنی بنچ کوبھجوانے کی سفارش کرتے یوئے فائل چیف جسٹس کو بھجوادی۔
تفصیلات کے مطابق لاہورہائیکورٹ میں پنجاب کی نئی بلدیاتی حلقہ بندیوں کیخلاف  درخواست پر سماعت ہوئی۔
کیس مزید سماعت کے لیے جسٹس شجاعت علی خان کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ کو بھجوانے کی سفارش کرتے ہوئے جسٹس مزمل اختر شبیرنے فائل چیف جسٹس کو بھجوادی۔
جسٹس مزمل اختر شبیر نے محمد سلیمان کی  درخواست پر سماعت کی، الیکشن کمیشن  کے  لیگل ایڈوائزر عمران عارف رانجھا پیش ہوئے جبکہ  وفاقی حکومت کی جانب سے اسٹنٹ اٹارنی جنرل زرش فاطمہ بھی پیش ہوئیں۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن کی متعلق درخواستیں جسٹس شجاعت علی خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ میں زیرالتواء ہیں۔
دو رکنی بنچ نے  درخواستوں پرفریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 24 مئی کو جواب طلب کررکھا ہے۔
جسٹس مزمل اختر شبیر نے کہا کہ ہھرتو مناسب یہ ہے کہ اس کیس کو بھی اسی دو رکنی بنچ کو بھجوادیا جائے۔
درخواست میں سیکریٹری لوکل گورنمنٹ، الیکشن کمیشن اور ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف پیش کیا کہ الیکشن ایکٹ 2017ء کے تحت حلقہ بندی رولز بنانا الیکشن کمیشن کا خصوصی اختیار ہے۔ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کی دفعہ 10 اور 213 کے تحت بھی الیکشن کمیشن ہی حلقہ بندی رولز بنانے کا مجاز ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ سیکریٹری لوکل گورنمنٹ نے ازخود ہی ویلیج اینڈ نیبرہورڈ حلقہ بندی رولز 2021ء بنا دیے۔ حلقہ بندی رولز 2021ء آئین کے آرٹیکل 218 کیخلاف کرکے بنائے گئے۔ الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیاں کرتے وقت علاقوں میں آبادی کو بھی مدنظر نہیں رکھا۔
وکیل درخواست گزار نے استدعا کی کہ پنجاب کی بلدیاتی حلقہ بندیاں غیر قانونی قرار دے کر کالعدم کی جائیں۔ پنجاب حلقہ بندی رولز2021ء کو غیرآئینی و غیر قانونی قرار دے کر کالعدم کیا جائے۔
Share.

Leave A Reply