کچی آبادی میں اونچی عمارتیں بنانےکاکیس، ڈی جی ایس بی سی اے ذاتی حیثیت میں طلب
کراچی میں کچی آبادی میں اونچی عمارتیں بنانے کے کیس میں عدالت نے ڈی جی ایس بی سی اے کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں شانتی نگر، کچی آبادی میں اونچی عمارتیں بنانے کے کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ایس بی سی اے وکیل اور افسر کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کچی آبادیوں میں کیا ہو رہا ہے، ڈی جی خود وضاحت دیں۔
عدالت نے ایس بی سی اے کے وکیل سے اظہاربرہمی کرتے ہوئے کہا کہ یہ بھی بتائیں، کتنے ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کی۔ کیا آپ لوگ بھنگ پی کر سو رہے ہیں؟
عدالت نے ڈی جی ایس بی سی اے کو 24 مئی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کہا کہ ایس بی سی اے میں کوئی کام جائز ہو رہا ہے؟ پھر سارے ایس بی سی اے والے عمرے کی ادائیگی پر چلے جاتے ہیں۔
جسٹس حسن اظہررضوی نے کہا کہ ایس بی سی اے میں سارے چوراُچکے بھرے پڑے ہیں۔ انہیں رمضان میں دیکھو تو عمرے کی ادائیگی پر چلے جاتے ہیں۔ کچی آبادیوں میں عمارتیں بن رہی ہیں کون کنٹرول کرے گا؟
عدالت نے کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کوئی ہے ادارہ جو ان عمارتوں کے خلاف کارروائی کرے؟ ایس بی سی اے والے کر کیا رہے ہیں؟
درخواست گزار طاہرحسین شیخ نے کہا کہ دو ہزار انیس سے کیس دائر ہے۔ چار منزلہ عمارتیں ہو چکی مگر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
عدالت نے کہا کہ ڈی جی ایس بی سی اے اور دیگر کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور کیس ضلع ملیر تعلقہ بن قاسم میں فیلڈ فائرنگ رینج بنانے سے متعلق بھی سماعت ہوئی
فیلڈ فائرنگ رینج بنانے کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران جونیئروکیل نے کہا کہ درخواست گزار کے وکیل آج پیش نہیں ہو پائے جس پرعدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
درخواست گزارعبدالرزاق نے مؤقف اپنایا کہ 156 ایکٹر اراضی کو فائرنگ رینج کا حصہ بنایا گیا۔ وفاقی وزرات داخلہ نے گوٹھوں سے متصل فیلڈ فائرنگ رینج بنا دیا۔ تعلقہ بن قاسم میں تین یوسیز میں گوٹھ قائم ہیں،
وکیل درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ درخواست رہائشی علاقے میں فیلڈ فائرنگ رینج نہیں بنائی جا سکتی۔ وفاقی وزرات داخلہ کی جانب سے بنائے گئے فیلڈ فائرنگ رینک کو کہیں اور منتقل کیا جائے۔