صدرِ مملکت کا حکومت تبدیلی سازش کی تحقیقات کیلئے چیف جسٹس کے نام خط
صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے حکومت تبدیلی سازش کی تحقیقات اور جوڈیشل کمیشن کیلئے چیف جسٹس کے نام خط لکھ دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق صدر مملکت نے خط میں لکھا کہ مبینہ حکومت تبدیلی سازش کی تحقیقات اور سماعت کیلئے جوڈیشل کمیشن کی سربراہی ترجیحاً چیف جسٹس خود کریں، ملک کو سیاسی و معاشی بحران سے بچانے، صورتحال مزید بگڑنے سے روکنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے لکھا کہ ملک میں ایک سنگین سیاسی بحران منڈلا رہا ہے، حالیہ واقعات کے تناظر میں پاکستان کے عوام میں بڑی سیاسی تفریق پیدا ہو رہی ہے، تمام اداروں کا فرض ہے کہ ملک کو مزید نقصان اور بگاڑ سے بچانے کیلئے بھرپور کوششیں کریں۔
ان کا خط میں کہنا تھا کہ افسوس کہ تبصرے سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیے جا رہے ہیں، غلط فہمیاں بڑھ رہی ہیں، مواقع ضائع ہو رہے ہیں، کنفیوژن پھیل رہی ہے، معیشت بھی بحران میں ہے۔
صدرِ پاکستان نے لکھا کہ سپریم کورٹ نے ماضی میں قومی سلامتی، سالمیت، خود مختاری اور مفاد عامہ کے معاملات میں عدالتی کمیشن تشکیل دیئے، چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن نے 2013 کے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی انکوائری کی۔
انہوں نے لکھا کہ میمو گیٹ معاملے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن قائم کیا گیا، لاپتہ افراد کے لیے ایک فعال جوڈیشل کمیشن موجود ہے، سربراہی سپریم کورٹ کے جج کر رہے ہیں، رپورٹس کے مطابق وزیر اعظم نے بھی کمیشن کے قیام کی خواہش کا اظہار کیا۔
ان کا خط میں کہنا تھا کہ قوم سپریم کورٹ کا احترام کرتی ہے، اپنی توقعات پر پورا اترنے کی امید کرتی ہے، کمیشن کو معاملے کی تحقیقات قانون کی تکنیکی بنیادوں پر نہیں بلکہ انصاف کی اصل روح کے مطابق کرنی چاہیئے۔
انہوں نے لکھا کہ یہ ہمارے ملک کی بہت بڑی خدمت ہو گی، پاکستانی عوام قومی اہمیت کے معاملے پر وضاحت کی مستحق ہے، عالمی تاریخ میں سازشوں کے ذریعے حکومت کی تبدیلی کی کارروائیوں کی بے شمار مثالیں موجود ہیں۔
صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کا خط میں مزید کہنا تھا کہ میری رائے ہے کہ ریکارڈ شدہ حالات و واقعات پر مبنی شواہد نتائج کی طرف لے جا سکتے ہیں، درخواست ہے کہ جوڈیشل کمیشن مبینہ سازش کے معاملے کی مکمل تحقیقات کرے۔