بلوچستان میں بارشیں: تین افراد ہلاک، گوادر میں احتجاجی مظاہرے جاری

Pinterest LinkedIn Tumblr +

پاکستان کے صوبے بلوچستان میں بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جس کے سبب اب تک کم ازکم تین افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

ساحلی شہر گوادر سے بارش کے پانی کو نہ نکالنے کے خلاف جمعے کو دوسرے روز بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رہا۔

بلوچستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ذمہ دار ادارے پی ڈی ایم اے کے مطابق بلوچستان میں کوئٹہ اور گوادر سمیت 22اضلاع میں بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔

ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے جہانزیب خان نے بتایا کہ بارشوں سے خاران میں تین افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تینوں افراد کی ہلاکت گھرکی چھت گرنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔

خاران میں مقامی حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ایک خاتون اور دوبچے شامل ہیں اور ان کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ کوئٹہ میں بارش سے 7 سے 8 گھروں کے گرنے کی اطلاع ہے تاہم بارش کے رُکنے کے بعد ہی نقصانات کا صحیح معنوں میں اندازہ لگایا جاسکے گا۔

حالیہ بارشوں سے اب تک سب سے زیادہ نقصانات ضلع گوادر اور اس سے متصل ضلع کیچ میں ہوئے ہیں۔

گوادر شہر میں گزشتہ چار روز سے بارش کا پانی کھڑا ہے جس سے لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

گوادر شہر، سربندن اور جیونی میں بارشوں سے درجنوں مکانات کو جزوی اور مکمل نقصان پہنچا ہے۔

گوادر شہر سے پانی کے اخراج کے لیے اقدامات نہ ہونے پر جمعے کو دوسرے روز بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رہا۔

گزشتہ روز شہریوں نے میرین ڈرائیو اور ایئرپورٹ روڈ پر رکاوٹیں کھڑی کرکے احتجاج کیا تھا۔

مظاہرے کے شرکا کا کہنا ہے کہ شہر میں محلوں اور گھروں سے پانی کو تاحال نہیں نکالا گیا ہے جس کی وجہ سے وہ ایک مشکل صورتحال سے دوچار ہیں۔

گوادر سے تعلق رکھنے والے رکنِ بلوچستان اسمبلی اور حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان نے گوادر شہر سے پانی کے اخراج کے لیے اقدامات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی ادارے لوگوں کی مدد کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شہر سے پانی نکالنے کے لیے تاحال انتظامات نہیں کیے گئے ہیں اور وہ خود لوگوں کو شہر سے محفوظ مقامات پرمنتقل کررہے ہیں۔

دوسری جانب ڈپٹی کمشنر گوادر اورنگزیب بادینی نے گوادر میں صحافیوں کو بتایا کہ بارش سے پہلے تمام نالے صاف کیے گئے تھے جبکہ جہاں کٹس لگانے تھے وہاں بھی کٹ لگائے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ گوادر میں اس سے پہلے کبھی اتنی بارش نہیں ہوئی۔

انھوں نے بتایا کہ شہر سے پانی کو نکالنے کے تمام وسائل کو بروئے کارلایا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گوادر کا محلِ وقوع ایسا ہے کہ بہت سارے علاقوں سے پانی کو پمپ کرنے کے علاوہ نہیں نکالا جاسکتا۔

انھوں نے بتایا کہ مارکیٹ میں جتنے بھی جنریٹرز تھے وہ ہم نے اٹھا لیے جبکہ کوئٹہ سے بھی مشینری منگوائی گئی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ہم نے سندھ حکومت سے درخواست کی ہے اور پانچ بڑے بور کے موٹر پمپ وہاں سے بھی پہنچ رہے ہیں۔

ڈی جی پی ڈی ایم جہانزیب خان کہتے ہیں کہ گوادر میں پہلے دو روز 187 ملی میٹر بارش ہوئی تھی جبکہ گزشتہ روز ایک مرتبہ پھر 67 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ دبئی میں 60 ملی میٹر سے زائد بارش ہوئی تو وہاں بھی پانی کو نکالنے کے لیے تین دن لگے تھے۔

انھوں نے بتایا کہ پی ڈی ایم اے، ضلعی انتظامیہ، فوج اور دیگر ادارے پانی کو نکالنے کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ بارش کے پانی کے مکمل اخراج کے لیے دو سے تین دن لگیں گے۔

Share.

Leave A Reply