پاکستان میں گذشتہ ماہ ہونے والے عام انتخابات کے بعد شہباز شریف دوسری مرتبہ ملک کے وزیراعظم منتخب ہو چکے ہیں۔ اُن کے انتخاب کے بعد ملک میں عام انتخابات سے قبل پائے جانے والی سیاسی غیر یقینی کی صورتحال وقتی طور پر ختم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔
تاہم پاکستان کے مسائل وہیں ہیں جہاں انتخابات سے قبل تھے۔ عام آدمی کو مہنگائی کا سامنا ہے اور آنے والے دنوں میں اس کے بڑھنے کا خدشہ ہے کیونکہ حکومت کو ایک مرتبہ پھر آئی ایم ایف کے پاس جانا ہے۔ ملک کے زرِمبادلہ کے ذخائر اب بھی زیادہ بہتر حالت میں نہیں، جن کا زیادہ تر دارومدار بیرونِ ملک سے آنے والی رقوم اور قرضوں پر ہے۔
دوسری طرف پاکستان کو بڑے قرضوں کی قسطوں کی ادائیگیاں بھی کرنی ہیں۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر بھی گذشتہ چند ماہ کے دوران خاطر خواہ ریکوری نہیں کر پائی اور بظاہر پاکستان میں معاشی بحران جوں کا توں ہے۔
اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف نے حلف لینے کے بعد ہی اپنی ٹیم کو آئی ایم ایف سے رابطہ کر کے نئے اقتصادی پیکج کے لیے بات چیت کرنے کے لیے ’گرین سگنل‘ دے دیا ہے۔