فیس بک پاکستان سمیت دنیا بھر میں مصنوعات کی تشہیر اور فروخت کا ایک انتہائی مقبول طریقہ بن گیا ہے۔
بازار جا کر گھنٹوں پیدل چلنے اور دکان داروں سے بحث مباحثے سے بچنے کے لیے اب دنیا بھر میں لوگ آن لائن شاپنگ کرتے نظر آتے ہیں۔ جہاں ہزاروں افراد بلا تھکان اس شاپنگ کا لطف اٹھاتے نظر آتے ہیں وہیں کئی ایسے بھی ہیں جو اپنا پیسہ اور قیمتی اشیا نوسر بازوں کے ہاتھوں گنوا چکے ہیں۔
دھوکے باز افراد آن لائن شاپنگ کے لیے میسر اس پلیٹ فارم پر بھی تیزی سے سرگرم ہیں، ان میں سے کچھ تو اپنے متاثرین کو دھوکہ دینے کے لیے شرمناک طریقوں کا استعمال کرتے ہیں۔
ایسی ہی ایک مثال برطانیہ میں مقیم ایک استانی لوسی ٹریو اور ان کے ساتھی کرس فراسٹ ہیں جو نئے نئے والدین بنے تھے اور بہت مصروف، خوش اور زندگی کا انتہائی قیمتی وقت گزار رہے تھے۔
یہ حیران کن نہیں تھا کہ کرس کا انتہائی اعلیٰ قسم کا لیپ ٹاپ استعمال نہیں ہو رہا تھا اس لیے انھوں نے اسے فروخت کرنے کا سوچا، انھوں نے اس کا اشتہار فیس بک کی مارکیٹ پلیس پر لگا دیا۔
ایک ممکنہ خریدار نے سائٹ کے ذریعے رابطہ کیا۔ انھوں نے اس کی آن لائن پروفائل چیک کی اور انھیں اس پر بھروسہ نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں ملی۔ لیکن سب کچھ ویسا نہیں تھا جیسا اس وقت لگ رہا تھا۔
کرس کو فوری نقد رقم کمانے کے لیے فیس بک ایک بہترین جگہ لگ رہی تھی۔
انھوں نے لیپ ٹاپ کی تصاویر اور تفصیل اپ لوڈ کی تھیں اور ممکنہ خریدار کے ساتھ چھ یا سات پیغامات کا تبادلہ کیا تھا۔
لوسی کے مطابق اس شخص نے تمام درست سوالات پوچھے اور بس وہ خریدنے سے پہلے ایک مرتبہ چیز دیکھنا چاہتا تھا۔
انھوں نے کہا کہ ’ہم نے سوچا کہ ایک سچ مچ کا خریدار پہلے اسے دیکھنا چاہے گا۔‘
لوسی کا کہنا ہے کہ ان کے فیس بک پروفائل میں کچھ بھی مشکوک نہیں تھا۔ ان کی تصاویر ان کی بیوی اور بچوں کی تھیں۔ اس میں یہ معلومات بھی تھیں کہ وہ کہاں رہتے تھے اور ان کا کیا کام تھا۔
انھوں نے اسے اپنے گھر میں خوش آمدید کہا اور اسے مشروب پیش کیا۔ وہ گرم جوش اور دوستانہ طبیعت والا انسان تھا، خود ایک والد ہونے اور پرورش کی مشکلات کے بارے میں بات کر رہا تھا۔ وہ ان کی تین ماہ کی بیٹی سے بھی ملا۔
لوسی نے کہا ’ایسا لگتا تھا کہ وہ ہم میں اور ایلوڈی میں دلچسپی رکھتا تھا۔‘
اسے لیپ ٹاپ دکھانے کے بعد انھوں نے 700 پاؤنڈ کی قیمت پر اتفاق کیا۔ اس کے بعد اس شخص نے اپنے فون پر بینکنگ ایپ کی طرح نظر آنے والی ایپ کھولی۔
لوسی کا کہنا ہے کہ یہ حقیقی لگ رہا تھا ’یہ ایک مشہور بینک تھا کرس نے ہوم پیج اور ٹرانسفر کلک تھرو پیج دیکھا۔‘
کرس نے اس شخص کے فون میں اپنے بینک کی تفصیلات ٹائپ کیں۔ 15 منٹ کے بعد بھی فنڈز کلیئر نہیں ہوئے تھے۔ لیکن انھیں یقین دلایا گیا اور بینکنگ ویب سائٹ پر انھیں دو گھنٹے تک کی منتقلی کے بارے میں کچھ الفاظ دکھائے گئے۔
ایلوڈی بھوکی تھی اور لوسی گھر میں کسی اجنبی کے سامنے اسے دودھ نہیں پلانا چاہتی تھیں لہٰذا انھوں نے اسے کمپیوٹر لے کر جانے دیا۔
اندھیرا ہونا شروع ہو گیا تھا اور پیسے ابھی تک موصول نہیں ہوئے تھے۔ جوڑے نے اسے فون کرنے کی کوشش کی لیکن ان کا نمبر بلاک کر دیا گیا۔ ان کا فیس بک پروفائل بھی غائب ہو گیا تھا۔ انھیں احساس ہوا کہ انھیں دھوکہ دیا گیا ہے۔
اسے ہمارا پتا معلوم تھا۔ اس نے ہمیں احساس دلایا کہ ہم اپنے ہی گھر میں ایک نومولود بچے کے ہمراہ غیر محفوظ ہیں۔‘
انھوں نے اپنے بینک، پولیس اور فیس بک کو اس دھوکے سے متعلق آگاہ کیا لیکن ان کے بقول کسی نے بھی اس کی تحقیق نہیں کی۔
لوسی کا کہنا ہے کہ فیس بک کو اس شخص کی پروفائل کے لنک درکار تھے لیکن اس نے ہمیں بلاک کر دیا تھا اس لیے ہم اسے نہیں دیکھ سکتے تھے۔
وہ کہتی ہیں کہ ’ہمارے پاس اس کا فون نمبر ہے، ہمارے ہمسایوں کے سی سی ٹی وی میں اس کی کار کی ریکارڈنگ ہے۔ لیکن کسی کو اس میں دلچسپی ہی نہیں۔ مجھے نہیں لگتا کہ کوئی انھیں روکے گا۔‘
ڈربی شائر پولیس کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ فورس نے جوڑے کو ایکشن فراڈ سے رابطہ کرنے کے لیے کہا۔
لوسی اور کرس اکیلے نہیں ہیں۔ وہ فیس بک پر نشانہ بنائے جانے والے متاثرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کا حصہ ہیں۔
ایکشن فراڈ کے مطابق پچھلے چار سالوں میں آن لائن بازار میں دھوکہ دہی کی شکایت کرنے والے لوگوں کی تعداد میں چار گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
سنہ 2019 میں 4,923 رپورٹیں آئیں۔ پچھلے سال یہ تعداد بڑھ کر 20,735 ہو گئی تھی۔
دھوکے بازوں کے حربے جن سے خبردار رہیں
ایکشن فراڈ کا کہنا ہے کہ کوئی ایسا نہیں جو دھوکے کا شکار ہونے سے بچ سکے۔ انھوں نے ایسے کئی حربوں کو اجاگر کیا ہے جن سے خبردار رہنے کی ضرورت ہے۔
- جرائم پیشہ افراد خود کو اہم شحصیات یا مشہور تنطیم کے لوگ ظاہر کریں گے۔
- کوئی بھی فرد جو جلد بازی کا مظاہرہ کرے اس پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔
- دھوکے باز لوگ عام طور پر جذباتی حربے استعمال کرتے ہیں تاکہ آپ دل کی سنیں اور دماغ کی نہیں۔
- ایک اچھی ڈیل کے کھو جانے کا ڈر بھی آپ کے خلاف استعمال ہو سکتا ہے۔
- کیا کوئی شخص آپ میں یا آپ کے خاندان اور حالات کے بارے میں دلچسپی ظاہر کر کے آپ کا اعتماد جیتنے کی کوشش کر رہا ہے۔
’میں نہیں جانتی انھیں نیند کیسے آتی ہے؟‘
ایما کلبی ان تمام حربوں سے واقف ہیں کیونکہ انھیں بھی دھوکے بازوں نے نشانہ بنایا تھا جنھوں نے جعلی کرافٹ میلے کو سامنے لانے کے لیے ان کی کمپنی کا نام استعمال کیا تھا۔
لیسٹر شائر کے علاقے لافبورو میں اپنے شوہر اینڈی کے ساتھ مل کر ناٹی نیٹس اینڈ کریٹیو کرافٹس چلانے والی ایما کہتی ہیں کہ ’لوگوں نے ہم پر ایک کاروبار کے طور پر بھروسہ کیا تھا۔‘
یہ جوڑا اپنے وفادار کسٹمر بیس کے لیے جانا جاتا ہے۔ ان کے ایک گاہک نے تقریب کے لیے ایک اشتہار دیکھا اور چونکہ یہ اینڈی یا ایما کی طرف سے پوسٹ نہیں کیا گیا تھا لہٰذا انھیں شبہ ہوا کہ یہ دھوکہ دہی تھی۔
اشتہار میں اندر یا باہر کی جگہ کے لیے فی سٹال 40 پاؤنڈ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس سے ایما کے لیے خطرے کی گھنٹی بجی۔
انھوں نے کہا کہ ’میں نے پروفائل پر کلک کیا تو وہ ان کا کوئی دوست نہیں تھا اور واضح تھا کہ تصویر بھی جعلی تھی۔‘
خوش قسمتی سے انھوں نے اتنی جلدی کام کیا کہ کسی کو مالی نقصان نہیں ہوا لیکن اس کے ایما کے لیے دیرپا اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’ہمیں احساس ہوا کہ ہم بہت کمزور ہیں۔ اس سے ہمارے کاروبار کو واقعی نقصان پہنچ سکتا تھا۔ مجھے نہیں معلوم کہ انھیں رات کو نیند کیسے آتی ہے۔‘
بی بی سی کے پروگرام سکیم انٹرسیپٹرز کے شریک پریزنٹر سٹیپلٹن کا کہنا ہے کہ فیس بک میں دھوکہ بازوں کی بھرمار ہے لیکن ان مجرموں کا شکار ہونے سے بچنے میں مدد کرنے کے لیے کچھ آسان تجاویز موجود ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’آن لائن بھی ایسا ہی برتاؤ کریں جیسا کہ آپ حقیقی زندگی میں کرتے ہیں۔ فرض کریں کہ اگر آپ کسی ایسے شخص کے ساتھ ڈیل کر رہے ہیں جسے آپ نہیں جانتے ہیں، تو فرض کریں کہ وہ قابل اعتماد نہیں ہے جب تک وہ خود کو اسے ثابت نہ کرے۔ ‘
’فیس بک مارکیٹ پلیس موجودہ سوشل میڈیا سائٹ کا ایک اضافی حصہ ہے۔ آپ کو اسے اخبار میں کلاسیفائیڈ اشتہارات کی طرح لینا چاہیے۔ آپ کو معلوم نہیں ہے کہ یہ اشتہار کس نے دیا ہے۔
فیس بک مارکیٹ پلیس کی جانب سے سے بی بی سی کے سوالات پر کہا گیا ہے کہ ’ہم نہیں چاہتے کہ کوئی بھی جرائم پیشہ افراد کا شکار بنے۔ لوگ اس طرح کے مواد کو چند سادہ کلکس کے ذریعے رپورٹ کر سکتے ہیں اور ہم پولیس کے ساتھ مل کر اس کی تحقیقات میں تعاون کریں گے۔
’ہمارے پاس ایک تربیت یافتہ ٹیم ہے جو 24 گھنٹے ایسی شکایات کا جائزہ لے کر ایسے اکاؤنٹس کو جو خلاف ورزی کرتے ہیں فوری طور پر وہاں سے ہٹا دیتی ہیں۔‘