دنیا کی سب سے مالدار ٹی 20 کرکٹ لیگ آئی پی ایل کے تازہ ترین سیزن میں روز نئے ریکارڈز بن رہے ہیں یا یوں کہیں کہ رنز کے انبار لگائے جا رہے ہیں۔
جہاں دو روز قبل انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے 17ویں سیزن کے 30ویں میچ میں ریکارڈ ٹوٹل بنے وہیں ریکارڈ چھکے بھی لگائے گئے، گذشتہ رات 31ویں میچ میں آئی پی ایل کی تاریخ میں سب سے بڑے ٹوٹل کا کامیابی کے ساتھ تعاقب کیا گیا۔
یہ میچ کولکتہ کے ایڈن گارڈن میں شاہ رخ خان کی ٹیم کولکتہ نائٹ رائیڈرز (کے کے آر) اور پہلی بار کی آئی پی ایل چیمپیئن راجستھان رائلز (آر آر) کے درمیان تھا۔
اس سے قبل 30واں میچ سن رائزرز حیدرآباد (ایس آر ايچ) اور رائل چیلنجرز بنگلور (آر سی بی) کے درمیان تھا۔ بنگلور میں ہونے والے میچ سے قبل ہی یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ کیا اس میچ میں کوئی ٹیم 300 رنز سکور کرے گی۔
کیونکہ اس سے قبل ایس آر ایچ کی ٹیم نے 27 مارچ کو اسی سیزن میں آئی پی ایل کا سب سے بڑا سکور 277 رنز کھڑا کیا تھا اور اس نے آر سی بی کے 263 رنز کے پرانے ریکارڈ کو توڑ دیا تھا۔
یہی نہیں تین اپریل کو کے کے آر نے دہلی کیپیٹلز کے خلاف وشاکھاپٹنم میں مقررہ 20 اوورز میں سات وکٹوں کے نقصان پر 272 رنز بنائے اور ایک موقعے پر تو ایسا لگ رہا تھا کہ ایک ہفتے پہلے بننے والا ریکارڈ ٹوٹ جائے گا۔
رواں سیزن میں چار بار 250 سے زیادہ کا سکور بن چکا ہے اور ایسے میں 200 رنز جو کبھی جیتنے کے لیے کافی سمجھے جاتے تھے اب نہیں رہے۔ اب تک 31 میچوں میں 546 چھکے اور 938 چوکے لگ چکے ہیں۔
ٹریوس ہیڈ نے اپنی ٹیم کے لیے تیز ترین سنچری بنائی
بنگلور اور حیدرآباد کے میچ کا احوال
اس میچ میں کئی نئے ریکارڈ بنے جن میں عالمی ریکارڈ بھی شامل ہیں۔ یہ میچ 15 اپریل کو یعنی دو روز قبل بنگلور میں کھیلا گیا اور آر سی بی کی ٹیم نے مہمان حیدرآباد کی ٹیم کو ٹاس جیت کر بیٹنگ کی دعوت دی۔
آر سی بی نے اپنے رن دینے والے بولر محمد سراج کو اور رن نہ سکور کرنے والے جارحانہ آسٹریلین کھلاڑی گلین میکسول کو آرام دیا لیکن انھیں کیا پتا تھا کہ اس دن انھیں ان کی سب سے زیادہ ضرورت محسوس ہوگی کیونکہ جب ایس آر ایچ کے اوپنر ٹریوس ہیڈ اور ابھیشیک شرما بیٹنگ کرنے آئے تو انھوں نے پہلے آٹھ اوورز میں 108 رنز بنا ڈالے۔ ابھیشیک 34 رنز بنا کر ٹوپلی کا شکار بنے۔
ان کی جگہ بیٹنگ کرنے جنوبی افریقی بیٹسمین ہنری کلاسن پہنچے اور انھوں نے رنز بنانے کی رفتار مزید بڑھا دی۔ ہیڈ نے اپنے 50 رنز 20 گیندوں میں بنائے جبکہ 41 گیندوں میں 104 رنز بناکر فرگیوسن کی گیند پر آوٹ ہوئے۔ انھوں نے نو چوکے اور آٹھ چھکے لگائے۔ کلاسین نے اس دوران اپنی نصف سنچری مکمل کی اور وہ 31 گیندوں پر 67 رنز بنائے جس میں دو چوکے اور سات چھکے شامل تھے۔
ہیڈ کی جگہ مارکرم کھیلنے آئے جبکہ کلاسین کی جگہ کشمیر کے کھلاڑی عبدالصمد کریز پر آئے۔ عبدالصمد نے 10 گیندوں میں 37 رنز بنائے جبکہ مارکرم نے 17 گیندوں میں 32 رنز بنائے۔
اور یوں ایس آر ایچ کی ٹیم نے دو ہفتے قبل قائم کیے گئے اپنے 277 رنز کے ریکارڈ کو توڑ کر نیا ریکارڈ 287 رنز قائم کیا۔
دنیش کارتک نے 83 رنز بنا کر شائقین کا دل جیت لیا
دوسری اننگز کا سب سے بڑا سکور
جواب میں کوہلی کی ٹیم نے اچھی شروعات کی اور کوہلی نے خود 20 گیندوں پر 42 رنز بنائے جبکہ کپتان فاف ڈوپلیسی نے 28 گیندوں پر 62 رنز بنائے۔ ان کے آؤٹ ہونے پر آر سی بی کی امیدیں جاتی رہیں کیونکہ 10 اوور کے اختتام پر 122 رنز پر آدھی ٹیم پولین لوٹ چکی تھی۔
پھر وکٹ کیپر بیٹسمین دنیش کارتک کھیلنے آئے اور انھوں نے ایک بار پھر کھیل کا رخ بدل دیا۔ انھوں نے 35 گیندوں پر 83 رنز بنائے جس میں پانچ چوکے اور سات چھکے شامل تھے۔ ان کا ایک چھکا 108 میٹر لمبا تھا جو رواں سیزن اب تک لگایا جانے والا سب سے لمبا چھکا تھا۔
38 سالہ دنیش کارتک کی اننگز کو دیکھ کر لوگ اب یہ کہہ رہے ہیں کہ شاید انھیں انڈیا کی ورلڈ کپ کی ٹیم میں شامل کرنے پر غور کیا جائے گا۔ اس سے قبل روہت شرما نے مذاق سے کہا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ ڈی کے (دنیش کارتک) ورلڈ کپ کو نظر میں رکھ کر کھیل رہے ہیں۔
اگرچہ بنگلور یہ میچ 25 رنز سے ہار گئی لیکن ڈی کے نے لوگوں کے دل جیت لیے اور ٹی-20 لیگ کی مقبولیت کے بعد اب تک جتنے میچز کھیلے گئے ہیں ان میں کبھی کوئی دو ٹیموں نے کسی میچ میں اتنا بڑام مجموعہ کھڑا نہیں کیا ہے۔
ہیڈ نے اپنی ٹیم کے لیے تیز ترین سنچری سکور کی جبکہ پورے میچ میں ریکارڈ 38 چھکے لگے۔ ایک اننگز میں 22 چھکے لگے جو کہ اپنے آپ میں ایک ریکارڈ ہے۔
کے کے آر اور راجستھان رائلز کا میچ
جوز بٹلر کو شاہ رخ خان بھی مبارکباد دینے پر مجبور ہوئے
راجستھان کی ٹیم نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا لیکن ان کا یہ فیصلہ اس وقت غلط نظر آنے لگا جب سنیل ناراین کی سنچری کی بدولت کے کے آر نے 223 رنز بنا ڈالے۔ سنیل ناراین نے 13 چوکے اور چھ چھکوں کی مدد سے 109 رنز بنائے جبکہ باقی کھلاڑیوں نے 10، 20 اور 30 رنز کا تعاون کیا۔
راجستھان رائلز نے بہتر انداز میں ہدف کا تعاقب شروع کیا لیکن اوپنر یشوسی جیسوال نو گیندوں پر 19 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے، دوسرے سرے پر انگلش بیٹسمین جوز بٹلر تھے۔ ان کے سامنے پہلے کپتان سنجو سیمسن 12 رنز پر آوٹ ہوئے اور پھر ٹورنامنٹ میں کوہلی کے بعد سب سے زیادہ رنز بنانے والے ریان پراگ 34 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔
پھر ایشون، جریل اور ہٹمائر میں بھی آٹھ دو اور صفر رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے تو راجستھان یہ میچ تقریبا ہار چکی تھی اور 121 پر اس کی چھ وکٹیں گر چکی تھیں۔ پھر رومن پوول نے 17ویں اوور میں سنیل ناراین کو لگاتار تین چھکے لگا کر راجستھان کو میچ میں واپس لا دیا۔ کیونکہ اب 18 گیندوں میں 46 رنز درکار تھے اور باقی کے سارے رنز جوز بٹلر نے بنا ڈالے اور اس طرح انھوں نے رواں سیزن کی اپنی دوسری سنچری مکمل کی۔
اس سے قبل انھوں نے آر سی بی کے خلاف اس وقت سنچری لگا کر جیت دلائی تھی جب کوہلی نے 113 رنز کی اننگز کھیلی اور ان کی سنچری کی چمک وہ چھین لے گئے تھے۔ اسی طرح گذشتہ رات انھوں نے سنیل ناراین کی سنچری اور کفایتی بولنگ کی چمک بھی چھین کر لے گئے۔
یہ آئی پی ایل کی تاریخ میں سب سے زیادہ مجموعے کا کامیاب تعاقب تھا۔
’آئی پی ایل گیندبازوں کا واٹرلو ہے‘
تاہم ایک جانب جہاں شائقین نے اتنی جارحانہ بلے بازی اور ریکارڈ ساز مجموعوں کو سراہا، وہیں کرکٹ دیکھنے والوں کا ایک طبقہ ایسا بھی تھاق جس نے سوشل میڈیا پر سوال اٹھایا کہ یکے بعد دیگرے ریکارڈ بننے کی وجہ کہیں بلے بازوں کے لیے سازگار پچ تو نہیں۔
بھوک پٹیل نامی صارف نے ایکس پر تبصرہ کیا کہ ’آئی پی ایل کے دوران کسی بھی میچ میں گیند بازوں کے لیے کوئی سہولت موجود نہیں تھی۔‘
انھوں نے لکھا کہ ’صرف بیٹنگ کے ریکارڈ بنتے دیکھ دیکھ کر اب یہ تاریخ میں آئی پی ایل کا سب سے برا ایڈیشن محسوس ہونے لگا ہے۔‘
علی عابدی نے حیدر آباد کی بیٹنگ کی تعریف بھی کی اور کہا کہ ان کی بیٹنگ لائن اپ بہت اچھی ہے لیکن ’اس میں ایک کردار پچ کا بھی ہے۔‘ انھوں نے لکھا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ گلی محلے کی کرکٹ ہو رہی ہے جہاں پر گیند پر چھ لگ رہا ہے۔‘
سوریا ونش نے ایکس پر لکھا کہ ’آئی پی ایل میں بیٹنگ کا ریکارڈ بنانے کا کوئی فائدہ نہیں کیوں کہ اسے ٹوٹ ہی جانا ہے۔‘ ان کے مطابق ’انڈیئن پریمیئر لیگ باؤلرز کے لیے واٹرلو جیسا ہے۔‘
آئی پی ایل کے رواں ایڈیشن میں ابھی اگر چہ نصف سے زیادہ میچز باقی ہیں لیکن اس جیت کے ساتھ راجستھان رائلز پہلی پوزیشن پر برقرار ہے جبکہ کولکتہ نائٹ رائیڈر کا پہلی پوزیشن حاصل کرنے کا خواب چکنا چور ہو گيا ہے۔ حیدرآباد اپنی جیت کے ساتھ چوتھی جبکہ آر سی بی آخری یعنی دسویں پوزیشن پر ہے۔ بہر حال یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہوگا کہ کون سی چار ٹیمیں فائنلز میں پہنچیں گی۔