پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والوں کی موبائل سمز بلاک کرنے کی ایف بی آر کی تجویز پر عمل کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ وہ قانونی طور پر سمیں بندکرنے کے حکم پر عمل کرنے کے پابند نہیں۔
یاد رہے کہ ایف بی آر نے 6 لاکھ 6 ہزار سے زائد افراد کی موبائل سم بند کرنے کا انکم ٹیکس جنرل آرڈر جاری کیا تھا۔
ایف بی آر کے مطابق جن لوگوں کی سمز بند کرنے کو کہا گیا تھا ان کی آمدن کے مطابق وہ انکم ٹیکس ریٹرنز فائل کرنے کے پابند ہیں لیکن انھوں نے اب تک ایسا نہیں کیا۔
پی ٹی اے کے مطابق پاکستان میں صرف 27 فیصد خواتین اپنے نام پر نکالی گئی سمیں استعمال کرتی ہیں اور باقی خواتین اور بچے خاندان کے مردوں کے نام کی سمز استعمال کرتے ہیں۔
پی ٹی اے کا موقف ہے جے ایسی کسی بھی پابندی سے ای کامرس اور ٹرانزیکشز کا عمل بھی متاثر ہوگا اس لیے مسئلے کے حل کے لیے کوئی اور تجویز پیش کی جائے۔
پی ٹی اے کا خط
پی ٹی اے نے ایف بی آر کو خط لکھ کر کہا ہے کہ وہ قانونی طور پر سمیں بند کرنے کے اس حکم پر عمل کرنے کے پابند نہیں اور سم بلاک کرنے کا عمل ان کے فریم ورک سے مطابقت نہیں رکھتا۔
یاد رہے کہ ایف بی آر کی جانب سے 2023 میں ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے 5 لاکھ سے زائد افراد کی سم بلاک کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔
پی ٹی اے نے ایف بی آر کو لکھے گئے جوابی خط میں واضح کیا کہ نان فائلرز کی سمز بلاک کرنے کا عمل ان کے نظام سے مطابقت نہیں رکھتا کیونکہ بڑی تعداد میں خواتین اور بچے مرد حضرات کے نام پر سمز استعمال کرتے ہیں۔
پی ٹی اے کے مطابق ’پاکستان میں صرف 27 فیصد خواتین اپنے نام پر سم نکلواتی ہیں اور باقی خواتین اور بچے خاندان کے مرد کے نام پر نکالی گئی سمیں استعمال کرتے ہیں۔‘
خط میں کہا گیا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2021 کا اطلاق پی ٹی اے پر نہیں ہوتا اور سمز بلاک کرنے سے ملک کو ڈیجیٹل خطوط پرلانے کے عمل کو نقصان پہنچے گا۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے مزید کہا کہ بڑی تعداد میں سمز بلاک کرنے سے ٹیلی کام معیشت کو نقصان پہنچے گا اور اس سے ٹیلی کام کے شعبے میں بیرونی سرمایہ کاری کو بھی دھچکا لگ سکتا ہے۔
انھوں نے ایف بی آرکی تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ بینکنگ ٹرانزیکشنز، ای کامرس، موبائل اکاونٹس استعمال کرنے والے صارفین کے لیے مسائل پیدا ہوں گے لہٰذا سم بلاک کرنے کے علاوہ دیگر قانونی آپشنز پر غور کیا جائے۔