آزاد جموں و کشمیر میں سستی بجلی کی فراہمی اور لوڈشیڈنگ کے خلاف جاری احتجاج پر قابو پانے کے لیے بھیجی گئی رینجرز کو صدر مملکت کے حکم پر واپس بلا لیا گیا۔
ڈان نیوز کے مطابق آزاد کشمیر میں سستی بجلی اور سستے آٹے کی فراہمی کے لیے تیسرے روز جاری احتجاج کیا گیا اور اس دوران کاروباری مراکز بند رہے۔
کوہالہ آزاد کشمیر میں صورتحال پر قابو پانے کے لیے رینجرز کی گاڑیاں پہنچ گئی تھی جبکہ پونچھ اور مظفرآباد میں بھی رینجرز کی بھاری نفری تعینات کردی گئی تھی۔
تاہم رینجرز کو آزاد کشمیر میں پہنچنے کے کچھ دیر بعد ہی واپس بلا لیا گیا۔
آزاد جموں و کشمیر میں مقامی حکومتوں کے وزیر فیصل ممتاز راٹھور نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر پیغام میں کہا کہ دو دن کے پرتشدد واقعات کے بعد آج مظاہرین پرامن ہیں اور اسی وجہ سے صدر پاکستان آصف علی زرداری کی ہدایت پر رینجرز کو آزاد کشمیر میں داخل ہوتے ہی واپس بلا لیا گیا۔
انہوں نے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت کی بروقت توجہ مسائل کے حل میں مددگار ثابت ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک سال کے دوران اپنا کردار ادا کرنے کی بھرپور کوشش کی جس کا اعتراف جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے زعما بھی کرتے ہیں لیکن سب کچھ میرے ہاتھ میں نہیں بلکہ عوام کی جانب سے سستی بجلی کی فراہمی اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا مطالبہ حکومت پاکستان کے دائرہ اختیار میں ہے۔
انتظامیہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ انسانی ضروریات کو مدِنظر رکھتے ہوئے جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی مظفرآباد ڈویژن درج ذیل بنیادی ضرورت کی دکانوں اور کاروباروں کو تین گھنٹے کے لیے کھولنے کی اجازت ہو گی۔
اس سلسلے میں بتایا گیا کہ میڈیکل اسٹور، گیس سیلنڈر کی دکانوں، سبزی و پھل کی دکانوں، گوشت، کریانہ، بیکری اور دودھ کی دکانوں کو دوپہر تین سے شام چھ بجے تک کھولنے کی اجازت دی گئی۔
مطالبات منوانے کے لیے پُرامن طریقہ اختیار کریں، شہباز شریف
اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پرع اپنے پیغام میں آزاد کشمیر کی صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے اور املاک کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، بدقسمتی سے صورتحال پر بعض لوگ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم آزاد کشمیر سے صورتحال پر بات چیت ہوئی اور انہیں ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں سے بات چیت کرنے کی ہدایت دی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ فریقین سے درخواست ہے کہ مطالبات منوانے کے لیے پُرامن طریقہ اختیار کریں اور امید ظاہر کی کہ تخریبی عناصر کی کوششوں کے باوجود معاملہ جلد خوش اسلوبی سے حل ہوجائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز آزاد کشمیر میں سستی بجلی اور سستے آٹے کی فراہمی کے لیے جاری احتجاج اور ہڑتال کے دوران مشتعل مظاہرین اور پولیس آمنے سامنے آگئے تھے جس کے دوران پتھراؤ کے جواب میں پولیس نے آنسوگیس کی شیلنگ کردی تھی۔
جمعرات کو چھاپوں کے دوران کم از کم 70 افراد کی گرفتاری کے بعد جموں کشمیر جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔
ہڑتال اور احتجاج کے باعث آزاد کشمیر بھر میں تمام کاروباری مراکز، دفاتر اور تعلیمی ادارے بند تھے۔
جمعے اور ہفتے کے دوران پولیس اور مظاہرین کے دوران جھڑپیں ہوئیں جس کے نتیجے میں کم از کم ایک پولیس اہلکار جاں بحق اور 90 دیگر افراد زخمی ہو گئے تھے۔
میرپور پولیس کے سینئر سپرنٹنڈنٹ کامران علی سب انسپکٹر عدنان قریشی کو جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے تحت مظفرآباد میں کیے جا رہے مظاہرے اور ریلی کو روکنے کے لیے تعینات کیا گیا تھا اور اسلام گڑھ میں ان کے سینے پر گولی لگی جس سے وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
مظاہرین آزاد جموں و کشمیر ہائیڈروپاور سے پیدا ہونے والی بجلی پر آنے والی لاگت کے عین مطابق فراہمی کا مطالبہ کرنے کے ساتھ ساتھ گندم کے آٹے پر سبسڈی اور مراعات یافتہ طبقے سہولیات کی فراہمی ختم کرانے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔