پاکستان پیپلز پارٹی (شہید بھٹو) کی چیئرپرسن محترمہ غنوی بھٹو نے یوکرین میں جاری جنگ جو سامراجی سازشوں کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی (شہید بھٹو) کی چیئرپرسن محترمہ غنوی بھٹو نے یوکرین میں جاری جنگ جو سامراجی سازشوں کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ یوکرین کو خوفناک جنگ میں دھکیلنے والے امریکہ اور اس کے اتحادی ہیں۔ یوکرین اور روس کے درمیاں یہ معادہ تھا کہ یوکرین نیٹو کا حصہ نہیں بنے گا مگر امریکہ نے یوکرین کو نیٹو میں شامل کرنے کی جو سازش کی اس سے روس کے وجود کو خطرات لاحق ہو رہے تھے۔ دنیا کا کوئی بھی ملک اپنے آس پاس اپنی مخالف بیرونی طاقتوں کو قدم جمانے نہیں دے سکتا۔ امریکہ اور ان کے اتحادیوں نے ایک طرف یوکرین کو جنگ کی طرف دھکیلا اور بعد میں امن کے گیت گانے میں مصروف ہوگیا۔
پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن محترمہ غنوی بھٹو نے اس ضمن میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت امریکہ اور نیٹو ممالک جس طرح روس کی طرف سے یوکرین پر ہونے والے حملے کی مذمت کر رہے ہیں؛ کاش! امن کا وہ اصول ان کو اس وقت بھی یاد آتا جب امریکہ نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر ویٹنام کو جنگ کی آگ میں جلانے کی کوشش کی۔ جب انہوں نے کوریا میں جنگ برپا کرکے کوریا کو دو ٹکڑوں میں تبدیل کردیا۔ جب امریکہ نے ایک جھوٹ بول کر عراق پر حملہ کیا اور ایک تاریخی ملک کو میدان جنگ میں تبدیل کردیا۔امریکہ کو اس وقت امن کی یاد کیوں نہیں آئی جب اس نے لبیا میں مداخلت کرکے کرنل قذافی کو شہید کیا۔ جب امریکہ نے افغانستان پر بیس برس تک بم برسائے اور بعد میں شکستہ حالت میں بھاگ کھڑا ہوا۔ جب امریکہ کے اپنے مفادات ہوتے ہیں تب امریکہ عالمی امن اور انسانیت کو بھول جاتا ہے۔ دنیا میں کبھی بھی متضاد معیارات کے ساتھ امن برپا نہیں ہو سکتا۔ پارٹی چیئر پرسن نے کہا ہے کہ امریکہ یوکرین کو بھی یورپ کا شام بنانا چاہتا ہے۔ امریکہ نے جس سازشی سیاست کے بیج بوئے ہیں اب اس کے زہریلے پودے یورپ میں بھی پیدا ہونے لگے ہیں۔
یوکرین صرف روس اور نیٹو کا معاملہ نہیں ہے۔ یوکرین کے اشو پر دنیا کے عوام کو آگے آنا ہوگا اور امن کا پرچم لہرانا ہوگا۔ ہم ایک بار پھر یوکرین میں جاری جنگ کی مذمت کرتے ہیں اور امن کی عالمی قوتوں کو اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنی پرامن جدوجہدسے اس جنگ کو دیرپا امن میں تبدیل کرے اور جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے؛ پاکستان اس وقت تاریخ کے دوراہے پر کھڑا ہے اور پاکستان میں مزید بلاکوں کی سیاست میں ملوث ہوکر اپنا ریاستی نقصان کرنے کے بجائے امن کا ساتھ دینے والا کردارا ادا کرنا چاہئیے۔