اپوزیشن کا وزیراعظم کو ’محفوظ راستہ‘ نہ دینے کا اعلان

Pinterest LinkedIn Tumblr +

اپوزیشن کا وزیراعظم کو ’محفوظ راستہ‘ نہ دینے کا اعلان

Pakistani opposition seeks to oust PM Khan over poor governance

اپوزیشن کے ارکان کی جانب سے مسلسل تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ کے مطالبات کے بعد ڈپٹی سپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس اتوار کی صبح تک کے لیے ملتوی کر دیا اور اتوار کو ممکنہ طور پر تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہو سکتی ہے
کیونکہ ووٹنگ کے لیے دی گئی مدت بھی اس دن ہی ختم ہو رہی ہے۔

اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے آج کے اجلاس میں اپوزیشن کے نمبر پورے تھے لیکن اس کے باوجود ڈپٹی سپیکر نے راہِ فرار اختیار کی۔
اپوزیشن رہنماوں کا کہنا کہ اس طرح سے ایوان مفلوج ہو چکا ہے اور ووٹنگ نہ کروائی گئی تو آئینی بحران پیدا ہو جائے گا۔
اُنھوں نے کہا کہ عمران خان کے پاس صرف دو راستے ہیں یا ووٹنگ کروائیں یا استعفیٰ دیں۔

سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کے پاس نمبر پورے ہیں اور اجلاس ملتوی ہونے سے عمران خان کو حکومت کے دو دن مزید مل گئے ہیں

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی جانب سے سپیکر قومی اسمبلی سے درخواست کی گئی ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے لیے طلب اجلاس کے ایجنڈا میں نئے وزیر اعظم کے چناو کو بھی شامل کیا جائے۔
اج 31 مارچ 2022 جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہونے سے قبل اپوزیشن کا وفد سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے دفتر پہنچا تو سپیکر وہاں موجود نہیں تھے جس کے بعد یہ مطالبہ ایڈیشنل سیکریٹری محمد مشتاق کے سامنے رکھا گیا۔
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے دستخط شدہ درخواست میں سپیکر کو یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے لیے اسمبلی اجلاس طلب کرنے کی پہلی درخواست میں لکھا گیا تھا کہ اس اجلاس میں وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک کی کامیابی کی صورت میں نئے وزیر اعظم کے انتخاب کو بھی ایجنڈا میں شامل کیا جائے۔
درخواست کے مطابق قومی اسمبلی کے قوائد و ضوابط کے رول 32 (1) کے مطابق اگر وزیر اعظم کا عہدہ خالی ہوتا ہے تو پھر دیگر امور ایک جانب رکھ کر نئے وزیر اعظم کا انتخاب کیا جاتا ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے درخواست کی ہے کہ ان کی جانب سے اجلاس کی ریکوزیشن کے آئٹم نمبر دو کی تحریر میں مجوزہ تبدیلی کے ذریعے اس نکتے کو پارلیمانی قوائد و ضوابط کے مطابق ڈھالا جا سکتا ہے۔
شہباز شریف نے درخواست کی کہ اجلاس کے ایجنڈا میں اس بات کو شامل کیا جائے کہ اگر وزیر اعظم کا عہدہ خالی ہوتا ہے تو آئین کے آرٹیکل 91 اور اسمبلی قوائد و ضوابط کے مطابق نئے قائد ایوان یعنی وزیر اعظم کا انتخاب کیا جائے۔

عمران خان پوری طرح گیم ہار چکے ہیں اور اب صرف راہ فرار اختیار کر کے وقت کو طول دینا چاہتے ہیں
عمران خان جس راستے پر چل رہے ہیں آئینی بحران کو جنم دے رہا ہے
جو کہ حکومت اور ان کی پارٹی کے لئے لیے مزید خرابی پیدا کرے گا۔

 

 

 

 

 

Share.

Leave A Reply