“معروف سماجی کارکن بلقیس ایدھی سپرد خاک
معروف سماجی رہنما عبدالستار کی بیوہ بلقیس ایدھی کو کراچی میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
بلقیس ایدھی کو ان کی وصیت کے مطابق کراچی کے میوہ شاہ قبرستان میں ان کی والدہ کے پہلو میں دفن کیا گیا۔
معروف سماجی کارکن کی تدفین میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور عسکری قیادت کی جانب سے مرحومہ کی قبر پر پھولوں کی چادر چڑھائی گئی۔
اس سے قبل کراچی کی نیو میمن مسجد میں بلقیس ایدھی کی نماز سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کی گئی، نماز جنازہ میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ صوبائی وزرا سمیت مختلف سیاسی اور سماجی شخصیات اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
‘اس موقع پر سندھ پولیس کے خاص دستے نے سلامی دی جبکہ نماز جنازہ میں شریک سیاسی اور سماجی شخصیات افسردہ تھیں اور انہوں نے بلقیس ایدھی کے وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔
بلقیس ایدھی کی نماز جنازہ سے قبل بولٹن مارکیٹ اور اطراف کی مارکیٹیں بند رہیں۔
حکومت سندھ کی جانب سے بلقیس ایدھی کے انتقال پر صوبے میں ایک روزہ سوگ کا بھی اعلان کیا ہے۔
خیال رہے کہ:
‘بلقیس ایدھی گزشتہ روز 74 برس کی عمر میں انتقال کر گئی تھیں اس سے قبل وہ ایک ماہ سے کراچی کے نجی ہسپتال میں زیر علاج تھیں۔
ان کے صاحبزادے فیصل ایدھی نے بتایا تھا کہ وہ چند روز سے علیل تھیں اور جمعے کی شام حالت بگڑنے پر وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا تھا، تاہم وہ جانبر نہ ہوسکیں۔
ایدھی فاؤندیشن کے ترجمان محمد بلال نے اس سے قبل بتایا تھا کہ:
‘بلقیس ایدھی دل کے عارضے میں مبتلا تھیں اور دو مرتبہ بائی پاس بھی ہوچکا تھا۔
بلقیس ایدھی کے انتقال پر وزیراعظم شہباز شریف، صدر مملکت عارف علوی اور دیگر شخصیات نے گہرے دکھ کا اظہار کیا تھا۔
“بلقیس ایدھی سماجی کارکن”
بلقیس بانو ایدھی عبد الستار ایدھی کی بیوہ، ایک نرس اور پاکستان میں گزشتہ 6 دہائیوں سے فعال ترین مخیر حضرات میں سے ایک تھیں اور بلقیس ایدھی فاؤنڈیشن کی سربراہ تھیں۔
‘ان کے فلاحوں کاموں میں ایدھی ہومز اور ملک بھر میں ایدھی مراکز میں جھولا بھی شامل ہے، جس کے ذریعے ہزاروں لاوارت بچوں کی جانیں بچالی گئیں۔
مادر پاکستان کہلانے والی بلقیس ایدھی 1947 میں کراچی میں پیدا ہوئیں۔
انہوں نے بلقیس ایدھی فاؤنڈیشن کی سربراہ کی حیثیت سے اپنے شوہر کے ساتھ خدمات عامہ کے لیے 1986 رومن میگسیسی اعزار (Ramon Magsaysay Award) حاصل کیا۔
‘حکومت پاکستان نے انہیں ان کی خدمات پر ہلال امتياز سے نوازا جبکہ بھارتی لڑکی گیتا کی دیکھ بھال کرنے پر بھارت نے انہیں 2015 میں مدر ٹریسا ایوارڈ سے نوازا تھا۔
گزشتہ برس ایک بین الاقوامی ادارے نے انہیں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے نمائندے پروفریسر یانگھی لی اور امریکی سائنس دان اسٹیفن سولڈز کے ہمراہ ‘دہائی کی شخصیت’ قرار دیا تھا۔