آٹھ اپریل 2024 کو دنیا کے کئی ممالک میں مکمل سورج گرہن ہو گا۔ اس کا آغاز بحرالکاہل میں جزائر کک سے ہو گا اور پھر براعظم شمالی امریکہ میں امریکہ، میکسیکو اور کینیڈا میں اسے دیکھا جا سکے گا۔
گرہن ایک شاندار دلکش فلکیاتی عمل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گرہن کا مشاہدہ کرنے والوں کے لیے سیاحت کی ایک الگ برانچ قائم ہو چکی ہے۔
درحقیقت ہر سال دو سے چار مرتبہ سورج کو گرہن لگتا ہے لیکن ایک مکمل سورج گرہن کا مشاہدہ یقیناً نادر موقع ہے۔
آٹھ اپریل 2024 کو ہونے والا مکمل سورج گرہن جنوبی امریکہ میں دیکھا جا سکے گا۔ اس سے قبل اس براعظم میں یہ موقع 1918 یعنی 106 برس قبل آیا تھا اور اگلی مرتبہ ایسا ہونے کا امکان 2079 سے پہلے نہیں ہے۔
سورج گرہن
سورج گرہن، اجرامِ فلکی کو لگنے والے گرہن کی متعدد اقسام میں سے ایک ہے۔
’السٹریٹڈ ایسٹرونمی‘ کے مصنف یوان کارلوس بیامن جو اٹانومس یونیورسٹی آف چلی کے سائنس کمیونیکیشن سینٹر میں بطور ایسٹروفزسٹ کام کرتے ہیں، لکھتے ہیں کہ ’عمومی طور گرہن کی دو اقسام ہیں جن میں چاند اور سورج کے گرہن شامل ہیں۔‘
تاہم اس کے بعد وہ لکھتے ہیں کہ ’تکنیکی اعتبار سے دیکھیں تو ایک تیسری قسم بھی ہیں، جس میں دو ستارے شامل ہوتے ہیں۔‘
چاند کی زمین کے گرد گردش کے دوران ایسے مواقع آتے ہیں جب یہ سورج اور ہمارے سیارے کے درمیان آ جائے تو یہ سورج کی روشنی کو زمین تک پہنچنے سے روک دیتا ہے اور یوں سورج کو گرہن لگ جاتا ہے۔
دوسرے لفظوں میں چاند زمین کی سطح پر اپنا سایہ ڈال دیتا ہے۔
تاہم سورج گرہن کی بھی مزید تین اقسام ہیں اور ان تینوں اقسام میں فرق کا تعین دو عوامل سے ہوتا ہے۔ یعنی چاند سورج کے راستے میں کس طرح اور کتنی رکاوٹ بنتا ہے۔
مکمل سورج گرہن
مکمل سورج گرہن کا عمل اس وقت ہوتا ہے جب چاند سورج اور زمین کے درمیان ایسے رکاوٹ بنتا ہے کہ وہ سورج کی روشنی کو مکمل طور پر روک دیتا ہے۔
کچھ سیکنڈز کے لیے (یا کئی بار چند منٹ کے لیے) مکمل طور پر اندھیرا ہو جاتا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ جیسے رات کا وقت ہو۔
مکمل سورج گرہن چاند پوری طرح سورج کو چھپا لیتا ہے اور سورج کی روشنی ایک ہالے کی طرح نظر آتی ہے
ناسا کے مطابق ’مکمل سورج گرہن زمین پر صرف ایک آسمانی یا خلائی اتفاق کے باعث ممکن ہوتے ہیں۔‘
خیال رہے کہ سورج چاند سے 400 گنا بڑا ہے لیکن یہ اس سے 400 گنا دور بھی ہے۔ ناسا کا مزید کہنا ہے کہ ’اس جیومیٹری کے باعث جب چاند عین سورج اور زمین کے درمیان موجود ہوتا ہے تو یہ مکمل طور پر سورج کی روشنی کو روکنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔‘
چاند کا جو سایہ زمین پر پڑتا ہے اس کو انگریزی زبان میں ’پاتھ آف ٹوٹیلیٹی‘ کہتے ہیں۔ یہ وہ علاقے ہوتے ہیں جو مکمل طور پر تاریک ہو جاتے ہیں اور اس چھوٹے سے حصے میں مکمل گرہن دیکھا جا سکتا ہے۔ زمین پر سائے کی اس پٹی کے دونوں اطراف میلوں دور تک جزوی طور پر گرہن دیکھا جاتا ہے۔ سائے کی پٹی کے علاقے سے آپ جتنے دور ہوں گے اس قدر آپ گرہن کم دیکھیں گے اور آپ کو سورج کا کم سے کم حصہ چاند کے پیچھے چھپا نظر آئے گا۔
جہاں تک گرہن کے دورانیے کا تعلق ہے اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ زمین سورج کے مقابلے میں اپنے مدار میں کس جگہ پر ہے اور چاند زمین کے مقابلے میں اپنے مدار میں کس جگہ پر ہے اور زمین کے کون سے حصے پر چاند کا سایہ پڑنے سے مکمل طور تاریکی ہو جائے گی۔
چلی سے تعلق رکھنے والے آسٹروفزکس کے ماہر لکھتے ہیں کہ سورج گرہن کا دورانیہ زیادہ سے زیادہ سات منٹ اور 32 سیکنڈ کا ہو سکتا ہے۔
سورج گرہن کتنے دنوں بعد یا کتنی دیر میں ہوتا اس بارے میں شاید آپ کا خیال ہو کہ ایسا کم کم ہی ہوتا ہے لیکن دراصل ہر 18 ماہ بعد ایک سورج گرہن ہوتا ہے۔
لیکن زمین پر ایک ہی جگہ سے مکمل سورج گرہن کا دیکھا جانا، ایسا بہت کم ہی ہوتا ہے اور ایسا اوسطاً 375 برس بعد ہی میں ممکن ہو سکتا ہے۔
سالانہ گرہن
سالانہ گرہن میں چاند مکمل طور پر سورج کو نہیں ڈھانپ پاتا
جب چاند اور زمین کے درمیان زیادہ فاصلہ ہوتا ہے تو ظاہر ہے زمین سے چاند چھوٹا نظر آتا ہے اور اسی لیے یہ مکمل طور پر سورج کو چھپا نہیں پاتا۔
ایسے میں چاند کے گرد سورج ایک ہالے کی طرح نظر آتا ہے اور اسے سالانہ سورج گرہن کہا جاتا ہے۔
مکمل سورج گرہن کی طرح ہی سالانہ گرہن کے دوران سورج کا سایہ جس جگہ زمین پر پڑتا ہے اسے انگریزی زبان میں ’پاتھ آف اینولیرٹی‘ کہا جاتا ہے۔ اس جگہ کی دونوں جانب جزوی زون واقع ہوتا ہے۔
امریکی خلائی ادارے ناسا کے مطابق یہ سورج گرہن عام طور پر خاصے طویل ہوتے ہیں اور سورج ایک گول دائرے یا ہالے کے طور پر دس منٹ تک دکھائی دے سکتا ہے لیکن عام طور پر یہ پانچ سے چھ منٹ تک دکھائی دیتا ہے۔
اگلا سالانہ گرہن دو اکتوبر 2024 تک ممکن نہیں۔ یہ گرہن جنوبی امریکہ میں دیکھا جا سکے گا اور جزوی گرہن جنوبی امریکہ کے علاوہ، انٹارکٹکا، بحرالکاہل، بحرِ اوقیانوس اور شمالی امریکہ میں بھی دیکھا جا سکے گا۔
ملا جلا گرہن
نومبر 2013 میں یہ ہائبرڈ سورج گرہن ہوا تھا جو کینیا میں دیکھا گیا تھا
بیمن نے وضاحت کی کہ ملا جلا گرہن جسے انگریزی میں ہائبرڈ گرہن کہتے ہیں وہ اس وقت ہوتا ہے جب چاند زمین سے اتنے فاصلے پر ہوتا ہے کہ یہ سورج کو پوری طور پر چھپا لے، لیکن جب یہ حرکت کرتا ہے تو یہ دنیا سے دور ہوتا جاتا ہے اور پورے سورج کو نہیں چھپا پاتا۔ یوں مکمل سورج گرہن سالانہ سورج گرہن میں بدل جاتا ہے۔
ان کے مطابق اسی طرح جب چاند زمین کی جانب حرکت کرتا ہے تو سالانہ سورج گرہن مکمل سورج گرہن میں بدل جاتا ہے۔
ہائبرڈ یا ملا جلا گرہن کا ہونا شاز و نادر ہی ہوتا ہے ایسے گرہن تمام سورج گرہنوں کا صرف چار فیصد ہی ہوتے ہیں۔
ناسا کے مطابق آخری سورج گرہن اپریل 2023 میں ہوا تھا اور انڈونیشیا، آسٹریلیا اور پاپوا نیو گنی میں دیکھا گیا تھا۔ اب اس قسم کے اگلے سورج گرہن کے لیے ہمیں نومبر 2031 تک انتظار کرنا ہو گا۔
چاند گرہن
چاند گرہن اس وقت ہوتا ہے جب زمین چاند اور سورج کے درمیان آ جاتی ہے جس سے چاند پر سورج کی روشنی نہیں پڑتی اور چاند نظر نہیں آتا۔
دوسرے لفظوں میں چاند گرہن کے دوران ہمیں زمین کا سایہ چاند پر پڑتے ہوئے دکھائی دیتا ہے۔
سنہ 2010 میں ہونے والے چاند گرہن کے مختلف مراحل کی تصاویر
جس طرح آئی اے سی کے تدریسی ہدایت نامہ میں وضاحت کی گئی ہے کہ ’سورج گرہن کیسا دکھائی دیتا ہے وہ اس چیز پر منحصر ہے کہ سورج گرہن کا زمین پر کس جگہ سے مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔ لیکن چاند گرہن میں اس کے بالکل برعکس ہوتا ہے، اس کا مشاہدہ دنیا میں کہیں سے کیا جاسکتا جہاں سے چاند افق پر نظر آ رہا ہوتا ہے۔
اس ہدایت نامہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سورج گرہن کے برعکس چاند گرہن کا دنیا میں کہیں سے بھی مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔
سورج گرہن کی طرح چاند گرہن بھی تین قسم کے ہوتے ہیں۔
مکمل چاند گرہن
مکمل چاند گرہن کے دوران، ناسا کے مطابق چاند اور سورج دنیا سے دو مختلف سمتوں میں ہوتے ہیں۔
ناسا کہتا ہے کہ چاند گرہن کے دوران چاند زمین کے سائے میں آ جاتا ہے لیکن اس کے باوجود کچھ روشنی چاند پر پہنچتی رہتی ہے۔
چاند گرہن کے دوران سورج کی روشنی زمین کی فضا سے گزر کر چاند پر پڑتی ہے اس ہی وجہ سے گرہن کے دوران چاند سرخ نظر آتا ہے جسے ’خونی چاند‘ بھی کہا جاتا ہے۔
چاند گرہن کے دوران سورج کی روشنی زمین کی فضا سے گزر کر چاند پر پڑتی ہے اس ہی وجہ سے گرہن کے دوران چاند سرخ نظر آتا ہے جسے ‘خونی چاند’ بھی کہا جاتا ہے۔
آئی اے سی کے ہدایت نامہ کے مطابق زمین کا قطر کیونکہ چاند کے قطر سے چار گنا بڑا ہے اس لیے مکمل چاند گرہن کا دورانیہ 104 منٹ تک ہو سکتا ہے۔
جزوی چاند گرہن
جس طرح اس کے نام سے ظاہر ہے اس گرہن کے دوران چاند پوری طرح نہیں چھپتا ہے اور صرف چاند کا کچھ حصہ ہی زمین کے سائے میں آتا ہے۔
گرہن کی نوعیت کتنے گہرے سرخ رنگ یا خاکی اور زنگ کے رنگ کی طرح ہو گی اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ زمین کا عکس چاند کی تاریک سطح پر کسی طرح پڑتا ہے۔
چاند کے تاریک اور روشن حصے کے تضاد کی وجہ سے ہوتا ہے۔ چاند کا روشن حصہ پر تو سائے کا کوئی اثر نہیں پڑتا اور کی چمک برقرار رہتی ہے لیکن زمین کے سائے میں آنے والا حصہ تاریک ہو جاتا ہے۔
چاند گرہن میں زمین سورج اور چاند کے درمیان آ جاتی ہے
ناسا کے مطابق مکمل چاند گرہن کبھی کبھار ہی ہوتا ہے لیکن جزوی گرہن سال میں دو مرتبہ ہوتا ہے۔
اگلا جزوی چاہد گرہن 18 ستمبر 2024 کو متوقع ہے جو شمالی اور جنوبی امریکہ، یورپ اور افریقہ کے کچھ حصوں میں دکھائی دے گا۔
خفیف چاند گرہن
یہ گرہن اس وقت ہوتا ہے جب چاند زمین کے خفیف سے سائے کے نیچے سے گزرتا ہے جو کہ بہت ہلکہ سا سایہ ہوتا ہے۔
یہ گرہن اتنے ہلکے سے ہوتے ہیں کہ ان کا انسانی آنکھ سے دیکھے جانے کا امکان اس بات پر ہوتا ہے کہ چاند کا کتنا حصہ اس عکس کے نیچے آتا ہے۔ جتنا کم حصہ اس سائِے میں آتا ہے اتنا ہی اس بات کا امکان ہوتا ہے کہ یہ زمین پر کسی انسان کو دکھائی دے۔
یہ وجہ ہے کہ اس طرح کے گرہن کا کیلینڈر میں ذکر نہیں کیا جاتا خاص طور پر ان کیلینڈروں میں جو سائنسدانوں کے علاوہ عام لوگ کے لیے بنائے جاتے ہیں۔
سٹیلر گرہن
صرف چاند اور سورج ہی کی وجہ سے گرہن نہیں ہوتا کائنات کے دور دراز ستارے بھی گرہن میں جا سکتے ہیں۔
بیمن اپنی کتاب ’السٹریٹڈ ایسٹرونومی‘ جو آن لائن پر مفت میں دستیاب ہے اس میں وجہ لکھتے ہیں پچاس فیصد ستارے دو یا دو سے زیادہ کے جھنڈ میں ہوتے ہیں
کیونکہ ہماری کہکشاں میں بہت سے ستارے ہیں ان میں بہت سے ستارے اپنے اپنے مداروں میں گردش کرتے ہیں جو ہماری زمین کی لائن میں آتے ہیں لہذا کسی نہ کسی مدار میں کوئی ستارہ کسی اور ستارے کے آگے آ کر اس کو تاریک کرتا رہتا ہے۔
آپ محفوظ طریقے سے کیسے سورج گرہن کو دیکھ سکتے ہیں؟
اگر آپ مکمل سورج گرہن دیکھنے کا ارادہ کر رہے ہیں، تو ضروری ہے کہ آپ کے پاس مناسب سامان موجود ہو کیونکہ سورج کو براہ راست ننگی آنکھ سے دیکھنا خطرناک ہے جس کا نتیجہ بینائی کو مستقل نقصان یا اندھا پن بھی ہو سکتا ہے۔
ماہرین سورج گرہن دیکھنے کے لیے مخصوص عینک کے استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہیں، جن میں ایک خاص فلٹر ہوتا ہے جو نقصان دہ الٹرا وائلٹ شعاعوں کو روکتا ہے۔ یہ عینک دھوپ میں پہنی جانے والی عینک سے مختلف ہوتی ہے کیونکہ یہ سورج سے آنے والی روشنی کے سوا باقی تمام روشنی کو مکمل طور پر روک دیتی ہے۔
اگر آپ کے پاس اس قسم کی عینک ہے اور آپ اس کی کارکردگی کو جانچنا چاہتے ہیں تو ماہرین اسے کمرے کے اندر پہننے کا مشورہ دیتے ہیں۔ آپ کو کچھ بھی نظر نہیں آنا چاہیے سوائے انتہائی تیز روشنی کے اور وہ بھی مدھم دکھائی دینی چاہیے۔
اگر آپ ایسی عینک حاصل نہیں کر سکتے ہیں، تو کاغذ کے دو ٹکڑے اور ایک پش پن سے یہ کام کر سکتے ہیں۔
کاغذ کے ایک ٹکڑے میں پش پن کا استعمال کرتے ہوئے بس ایک سوراخ کریں۔ سورج کی طرف پشت کر کے اس کاغذ کو اپنے کندھے کے اوپر رکھیں تاکہ سورج کی کرنیں اس چھوٹے سے سوراخ سے گزر سکیں۔ پھر کاغذ کے دوسرے ٹکڑے کو اپنے سامنے رکھیں۔ یہ ایک سکرین کی طرح کام کرے گا، جس پر سورج کا عکس دکھائی دے گا۔
کیا آپ اپنے فون سے سورج گرہن کی تصاویر لے سکتے ہیں؟
جی بالکل ایسا ممکن ہے۔ سورج گرہن کی تصویر کشی کے ماہر فوٹوگرافرز نے ایسی چند تراکیب وضع کی ہیں جن سے یہ تصاویر اچھی آ سکتی ہیں۔
اپنے فون کی حفاظت کے لیے اس کے کیمرے کے عدسے پر سن فلٹر استعمال کریں۔
لینس یا عدسے پر ایک ٹیلی فوٹو اٹیچمنٹ بھی تصویر کے معیار کو بہتر بنانے میں مدد کر سکتا ہے۔
بہتر تصویروں کے لیے اور دوسروں کے تجربے کو خراب نہ کرنے کے لیے فلیش بند کر دیں۔
گرہن پر زوم ان نہ کریں کیونکہ آپ کی تصویر دانےدار ہو سکتی ہے۔
مکمل گرہن کے دوران برسٹ موڈ کا استعمال کریں۔ یہ فیچر آپ کو اس جادوئی لمحے کی تصویر کشی میں مدد دے سکتا ہے جب سورج مکمل طور پر ڈھک رہا ہوتا ہے۔
اگر آپ ویڈیو بنانا چاہتے ہیں تو ٹرائی پوڈ استعمال کریں اور یقینی بنائیں کہ آپ کا فون وائیڈ اینگل موڈ میں ہے
حفاظتی اقدامات کے بغیر سورج کو براہ راست دیکھنے سے گریز کریں۔
اگر آپ روایتی کیمرہ استعمال کر رہے ہیں تو، امریکن فلکیاتی سوسائٹی کے ماہرین گرہن کو فلٹر کے بغیر والے کیمرے کے لینز کے ذریعے سورج کو دیکھنے سے منع کرتے ہیں، کیونکہ مرتکز شمسی شعاعیں فلٹر کو نقصان پہنچا سکتی ہیں اور آپ کی آنکھوں میں داخل ہو سکتی ہیں، جس سے شدید نقصان ہو سکتا ہے۔