غزہ میں جارحیت، ترکیہ نے اسرائیل پر تجارتی پابندیاں عائد کردیں

Pinterest LinkedIn Tumblr +

ترکیہ نے غزہ میں جاری جنگ میں سیز فائر تک اسرائیل کو اشیا کی برآمدات پر پابندی عائد کردی ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سات اپریل کو حماس کی کارروائی کے بعد اسرائیل کی جانب سے کیے گئے حملے سے ترکیہ نے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے فوری سیز فائر کا مطالبہ کیا تھا، نسل کشی پر اسرائیل کے احتساب کی حمایت کی تھی اور اب تک ترکیہ ہزاروں ٹن امداد غزہ بھیج چکا ہے۔

اسرائیلی حملے کی بھرپور مخالفت اور غزہ کی امداد کے باوجود ترکیہ نے اب تک اسرائیل سے تجارتی روابط برقرار رکھے ہوئے تھے جس پر مقامی سطح پر سخت احتجاج کیا گیا تھا۔

مقامی سطح پر سخت مطالبات کے پیش نظر ترکیہ نے اسرائیل پر تجارتی پابندیاں عائد کردی ہیں جس پر اسرائیل نے بھی سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔

وزارت تجارت کے مطابق لوہا، ماربل، اسٹیل، المونیم، کھاد، تعمیراتی مال اور اشیا، جہازوں کے ایندھن سمیت 54 کیٹیگریز میں پابندی عائد کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ پابندی اس وقت تک برقرار رہے گی جب تک اسرائیل عالمی قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے فوری طور پر جنگ بندی کا اعلان نہیں کرتا اور غزہ کی پٹی پر بلاروک ٹوک انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی نہیں بناتا۔

اس پر اسرائیل کے وزیر خارجہ نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکیہ نے یکطرفہ بنیادوں پر اسرائیل کے ساتھ تجارتی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔

وزیر خارجہ یزرائیل کاٹز نے کہا کہ صدر طیب اردوان حماس کے مفادات کے تحفظ کے لیے ایک مرتبہ پھر ترکیہ کے لوگوں کے مفادات کو قربان کررہے ہیں۔

حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ شروع ہونے کے ساتھ ہی ترکیہ اور اسرائیل نے ایک دوسرے کے ملکوں سے سفیر واپس بلاتے ہوئے الزامات لگانے کا سلسلہ جاری رکھا لیکن یہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل کے خلاف ترکیہ کا سب سے بڑا اقدام ہے۔

Share.

Leave A Reply