روسی وزیر خارجہ کا دورہ چین، دونوں ملکوں کا اسٹریٹیجک تعاون مضبوط بنانے پر اتفاق

Pinterest LinkedIn Tumblr +

چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا ہے کہ چین، روس کے ساتھ اسٹریٹیجک تعاون کو مضبوط کرے گا اور یہ کہ دونوں ممالک منصفانہ اور مساوی سلوک کی حمایت کریں گے۔

چین کے اعلیٰ عہدیدار کا یہ بیان روسی ہم منصب سرجیو لاوروف سے ملاقات کے دوران سامنے آیا۔

روسی وزیر خارجہ پیر کو دو روزہ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے جہاں دونوں جانب سے سفارتی تعلقات کی مضبوطی کے عزم کا اعادہ کیا گیا اور یہ اعلان ایک ایسے موقع پر کیا گیا جب یوکراین اور روس کے درمیان جنگ جاری ہے۔

روس اور چین نے حالیہ برسوں میں تعلقات کو فروغ دیا ہے اور یوکرین پر روس کے حملے کے بعد دونوں ملکوں میں مزید قربت دیکھی گئی ہے۔

ملاقات میں وانگ یی نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی سربراہی میں روس کی ترقی میں مدد فراہم کرنے کا وعدہ کیا، انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ولادیمیر پوٹن کی سربراہی میں روس کا مستقبل روشن ہے۔

چینی وزیر خارجہ نے دونوں ممالک کو جابرانہ، دیوار سے لگانے کی کوششوں اور ’سرد جنگ‘ والی ذہنیت کے خلاف مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

جواب میں سرجیو لاوروف نے اپنے ہم منصب کا شکریہ ادا کیا اور روسی صدر کے دوبارہ منتخب ہونے پر چین کی جانب سے حمایت کو سراہتے ہوئے کہا کہ چینی موقف دوطرفہ تعلقات اور شراکت داری کو مضبوط کرے گا۔

انہوں نے ماسکو پر ’غیر قانونی پابندیوں‘ اور چین کو حساس امریکی ٹیکنالوجی تک رسائی نہ دینے کی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے مغرب پر بیجنگ کے لیے معاشی اور تیکنیکی میدان میں رکاوٹیں ڈالنے کا الزام عائد کیا۔

چینی سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق سرجیو لاوروف منگل کو صدر شی جن پنگ سے بھی ملے جہاں بیجنگ کے گریٹ ہال آف دی پیپل میں ہونے والی اس ملاقات کو خفیہ رکھا گیا تھا۔

حال ہی میں امریکی اہلکاروں نے بیجنگ کو خبردار کیا ہے کہ وہ روس کی یوکرین میں جاری جنگ میں بالواسطہ مدد سے باز رہے اور یوکرین میں امن کی بحالی کے لیے کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

گزشتہ ہفتے برسلز میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے صحافیوں سے گفتگو میں چین پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ روس کو دفاعی صنعتی اڈوں کے لیے بدستور ساز و سامان فراہم کررہا ہے اور ماسکو کی دفاعی امداد کے نتیجے میں چین کو اس کے سنگین نتائج سے خبردار کیا تھا۔

Share.

Leave A Reply