خواجہ آصف کی تقریر کے دوران سنی اتحاد کونسل کے اراکین کا شدید احتجاج، نعرے بازی

Pinterest LinkedIn Tumblr +

وزیر دفاع خواجہ آصف کی تقریر کے دوران اپوزیشن جماعت سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے شدید احتجاج اور نعرے بازی جب کہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے خاموش رہنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ لیڈر آف دی اپوزیشن کے تقریر کے دوران کوئی نہیں بولا تھا۔

قومی اسمبی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے دوع میں میرے خلاف آرٹیکل 6 لگانے کا فیصلہ کیا تھا، جن جن لوگوں نے آئین توڑا، ان کے خلاف آرٹیکل 6 لگنا چاہے۔

انہوں نے کہا کہ حلف کی بات کی گئی، سب سے پہلے حلف کی خلاف ورزی ایوب خان نے کی، آرٹیکل 6 کی ابتدا جنرل ایوب سے ہونی چاہیے، جنرل ایوب کی لاشی کو قبر سے نکال کر لٹکایا جائے،1958 سے لیکر 2022 تک جب جب آٸین توڑا گیا آرٹیکل 6 لگنا چاہیے

ان کا کہنا تھا کہ آئین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، جس نے اس ملک کاآئین توڑا ان کے خلاف میں آرٹیکل 6 کی حمایت کرتاہوں، پاکستان کے قدم آج بھی اکھڑے ہیں صرف اس وجہ سے ایوب خان نے حکومت کا تختہ الٹاتھا، ابھی تو صرف اتنا سا ہوا ہے، ابھی تو پوری رات باقی ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ اسپیکر کی کرسی پر بیٹھ کر آئین توڑا گیا تھا پھر عدالت نے اسمبلی بحال کی تھی۔

خواجہ آصف کی تقریر کے دوران سنی اتحاد ارکان نے شور شرابہ کیا، اسپیکر کی اراکین کو خاموش رہنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ لیڈر آف دی اپوزیشن کے تقریر کے دوران کوئی نہیں بولا، جیسے لیڈر آف دی اوزیشن کو سنا گیا ایسے ہی خواجہ آصف کو بھی سنا جائے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ ہم نے ڈکٹیٹر کا ساتھ دینے پر معافی مانگی ہے، شروع وہاں سے ہونا چاہیے جس رات عدم اعتماد روکنے کے لیے اسمبلی ختم کی گئی، امریکی بیانیے کی جگہ اب ان کے پاس لندن پلان ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ بحت ہو نہیں پا رہی ہے کیوں نہ 2 دن کی چھٹی لے لیں ؟ عامرڈوگراپوزیشن لیڈر کی تقریر میں کوئی نہیں بولاتھا، میں نے ایوان کی کارروائی سے جو حذف کرنا تھا، کر دیا۔

سردار ایاز صادق نے کہا کہ میں کسی کو سپریم کورٹ اور افواج پاکستان کی تذلیل کرنے کی اجازت نہیں دوں گا۔

خواجہ آصف کے جنرل ریٹائرڈ ایوب خان سے متعلق ریمارکس پر اپوزیشن نے احتجاج کیا، اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ عامر ڈوگر صاحب بزنس ایڈوائزری میں طے ہوا تھا کہ اجلاس اچھی طرح چلائیں گے، اگر احتجاج جاری رہا تو اجلاس دو دن کے لئے ملتوی کردوں گا۔

ایاز صادق نے کہا کہ پھر ایک دن اجلاس کی کارروائی چلا کر صدارتی خطاب پر بحث ختم کردوں گا، میں پوائنٹ آف آرڈر مائیک نہیں دوں گا، ابھی مائیک خواجہ آصف کے پاس ہے، ہاؤس اسی طرح چلے گا اور میں ہاؤس چلا کر دکھاؤں گا، پہلے اپوزیشن لیڈر کو مائیک دیا اب خواجہ آصف کو بولنے دیں، ارکان باری باری بات کریں، ڈسپلن برقرار رکھا جائے، واضح کردوں کہ اپوزیشن کی ذبردستی میں نہیں آؤں گا۔

اسپیکر نے کہا کہ میں سپریم کورٹ اور افواج پاکستان سمیت اداروں کو برا بھلا نہیں کہنے دوں گا، جو نامناسب الفاظ تھے، اسے کارروائی سے حذف کردیا ہے ۔

Share.

Leave A Reply