اے آئی ٹولز سے امراض قلب کی پیچیدگیوں کا 10 سال قبل پتا لگانا ممکن

Pinterest LinkedIn Tumblr +

برطانوی ماہرین نے ایکسرے اور سی ٹی اسکین ٹیکنالوجیز میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹولز کا استعمال کرکے ایک ایسی گیم چینجر ٹیکنالوجی تیار کرلی ہے جو امراض قلب کی پیچیدگیوں کا ایک دہائی قبل پتا لگا سکتی ہے۔

اس وقت اے آئی ٹیکنالوجی کو بڑے پیمانے پر دیگر شعبوں کی طرح طب کی دنیا میں بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔

اب برطانوی ماہرین نے ایسے اے آئی سے لیس آلات تیار کیے ہیں جو کہ سی ٹی اسکین اور ایکسرے جیسی خصوصیات رکھنے سمیت جدید اے آئی ٹیکنالوجی سے بھی لیس ہیں۔

مذکورہ طبی آلات سی ٹی اسکین اور ایکسرے مشینوں یا ٹیکنالوجیز کے ذریعے نظر نہ آنے والی طبی پیچیدگیوں کو بھی دکھانے کے قابل ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق وزارت صحت کی جانب سے انگلینڈ کے پانچ شہروں کے بڑے ہسپتالوں میں اے آئی ٹولز سے لیس جدید مشینوں کے استعمال کا آزمائشی پروگرام شروع کردیا گیا۔

مذکورہ آزمائشی پروگرام کچھ عرصہ قبل شروع کیا گیا تھا اور اس کے ذریعے ایسے مریضوں کے اسکینز کیے جاتے ہیں جنہیں سینے میں درد کی شکایات ہوتی ہیں یا ان میں امراض قلب کی پیچیدگیاں ہوتی ہیں۔

آزمائشی پروگرام کے ذریعے سی ٹی اسکین اور ایکسرے مشین کی خصوصیات کے لیے اے آئی ٹولز سے لیس مشین کا استعمال کیا جاتا ہے، جس کے ذریعے مریضوں کے اسکینز کیے جاتے ہیں۔

مذکورہ مشینیں بلکل سی ٹی اسکین کی طرح ہی کام کرتی ہیں لیکن ان کی صلاحیت ان سے کئی گنا زیادہ ہے، نئی مشینیں وہ مسائل بھی سامنے لاتی ہیں جو کہ سی ٹی اسکین اور ایکسرے نہیں لاتا۔

ماہرین کے مطابق اے آئی سے لیس نئی مشینیں دل اور شریانوں میں انفلیمیشن (تیزابیت، جلد اور سوزش) کو بھی دکھاتی ہیں جو کہ کئی سال بعد امراض قلب کی پیچیدگیوں میں تبدیل ہوجاتی ہیں اور بعض اوقات وہ خطرناک ہارٹ اٹیک کا سبب بھی بنتی ہیں۔

ماہرین کے مطابق اے آئی سے لیس سی ٹی اسکین جیسی مشینیں شریانوں میں تیزابیت کو بھی دکھاتی ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ مشینیں امراض قلب یا ہارٹ اٹیک کے خطرات سے ایک دہائی قبل ہی خبردار کریں گی۔

مذکورہ مشینوں کی آزمائش کے بعد ان کے بڑے پیمانے پر استعمال کی اجازت لی جائے گی، جس کے بعد انہیں دیگر ممالک میں بھی استعمال کیا جا سکے گا۔

Share.

Leave A Reply