بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جیل سے رہائی کے ایک نکاتی ایجنڈے کے لیے سابق وزیر اطلاعات محمد علی درانی نے اپوزیشن جماعتوں کو اکھٹا کرنے کی جدوجہد شروع کردی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیر اطلاعات کی جانب سے شروع کی جانے والی اس جدوجہد کو حیرانگی سے دیکھا جا رہا ہے کیونکہ روایتی طور پر محمد علی درانی اسٹیبلشمنٹ کے قریبی سمجھے جاتے ہیں جبکہ وہ سابق صدر پرویز مشرف کی کابینہ کا بھی حصہ رہ چکے ہیں۔
گزشتہ 7 سال سیاسی منظر نامے سے غائب رہنے والے محمد علی درانی حال ہی میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں متحرک دکھائی دیے تھے۔
ڈان اخبار سے بات چیت میں سابق وزیر اطلاعات نے اپوزیشن جماعتوں کو کسی کی ایما پر اکھٹا کرنے کے تاثر کو مسترد کردیا ہے، جبکہ دعوے میں بتایا کہ وہ ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے ’سہولت کار‘ کا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔
محمد علی درانی کی جانب سے 12 اگست کو اسلام آباد میں تمام اپوزیشن جماعتوں کے اعزاز میں اعشائیے کا انعقاد کیا تھا، جہاں نامور رہنماؤں نے شرکت کیا۔
اس اعشائیے میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں اسد قیصر، عمر ایوب، بیرسٹر گوہر علی خان، شبلی فراز، بیرسٹر سیف، جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی، جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ، جبکہ صدر عباسی اور ساجد ترین نے بھی شرکت کی۔
جاری بیان کے مطابق تمام اپوزیشن جماعتیں سیاسی قیدیوں کو جیل سے رہا کرانے کی جدوجہد پر متفق ہوئی ہیں، ساتھ ہی ساتھ قانون اور آئین کی بالادستی کے لیے بھی تعاون کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
محمد علی درانی کا دعوے میں کہنا تھا کہ یہ اقدام اینجینئرڈ نہیں ہے بلکہ یہ پیشرفت پاکستانی عوام کی خواہش کے عین مطابق ہے۔
سابق وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ فارم 45 اور فارم 47 کو بھی زیر بحث لانا چاہیے۔
پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے ڈان سے بات چیت میں بتایا کہ ملک کو بچانے کے لیے تمام اپوزیشن جماعتوں کے مابین اتفاق ہوا ہے جبکہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں غیر یقینی صورتحال اور معیشت کی صورتحال پر بھی تمام اپوزیشن جماعتیں مسائل کے حل کے لیے متفق ہیں۔
اسد قیصر نے مطالبہ کرنے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ عمران خان کو رہا کیا جائے، ملک کو قانون اور آئین کے مطابق چلایا جائے، حالیہ حکومت کے پاس عوامی مینڈیٹ نہیں ہے۔
محمد علی درانی کے ’اسٹیبلشمنٹ مین‘ ہونے سے متعلق سوال پر سابق اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ محمد علی درانی نے تمام اپوزیشن جماعتوں کو اکھٹا کرنے کےلیے قدم اٹھایا ہے اور مفاہمتی عمل میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں کو نہیں دیکھتے، ہم لوگوں کی پالیسیوں اور ان کے نظریے کو دیکھتے ہیں، جو شخص بھی ملک کے آئین اور قانون سے چلنے کی بات کرے گا، ہم اس کے ساتھ کھڑے ہوں گے، ہمیں ملک کے مسائل کو حل کرنا ہے، پاکستان میں آئین اور قانون کے عمل درآمد کو یقینی بنانا ہے۔