گزشتہ مالی سال ڈسکوز کے نقصانات 590 ارب روپے تک رہنے کا انکشاف

Pinterest LinkedIn Tumblr +

گزشتہ مالی سال کے دوران بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے مجموعی نقصانات 5 سو 90 ارب روپے رہنے کا انکشاف ہوا ہے۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق محمد ادریس کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پاور کا اجلاس ہوا جس میں حید آباد کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی (حیسکو) کے سی ای او نے کہا کہ اس کے 46 فیڈر 80 سے 90 فیصد اوور لوڈڈ ہیں، حیسکو میں 60 سے 80 فیصد نقصانات والے فیڈرز پر 12 گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے۔

سیکرٹری پاور ڈاکٹر فخر عالم عرفان نے بتایا کہ حکومتی پالیسی کے مطابق جہاں جتنا زیادہ نقصان اتنی زیادہ لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے، پاور ڈویژن حکام نے کہا کہ حیسکو میں سالانہ 53 ارب روپے کے نقصانات ہیں، گزشتہ مالی سال ڈسکوز کے مجموعی نقصانات 590 ارب روپے رہے۔

اجلاس کے دوران کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی کے الیکٹرک کے مینیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) نے کہا کہ حکومت جو سبسڈی دیتی ہے وہ ٹیرف کے فرق کے لیے ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ اگر نجکاری کے بعد بھی کے الیکٹرک نقصان میں ہے تو ڈسکوزکی نجکاری کا فائدہ ہو گا؟

کے الیکٹرک حکام نے بتایا کہ کے الیکٹرک حکام نے بتایا کہ کے الیکٹرک کو گزشتہ مالی سال 30 ارب کا نقصان ہوا، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ کے الیکٹرک نقصان کو کون پورا کرتا ہے؟ ایم ڈی کے الیکٹرک مونس علوی نے جواب دیا کہ نقصان ہم خود پورا کرتے ہیں۔

سیکریٹری پاور نے کہا کہ ابتدائی مرحلے میں 3 ڈسکوز کی نجکاری کا پلان ہے، ان ڈسکوز میں فیصل آباد کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی (فیسکو)، اسلام آباد کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی (آئیسکو) اور گوجرانوالہ کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی (گیپگو) شامل ہے،۔

اجلاس کے دوران حکام کی جانب سے انکشاف کیا گیا کہ گزشتہ مالی سال ڈسکوز کے مجموعی نقصانات 590 ارب روپے رہے جب کہ کے الیکٹرک حکام نے آگاہ کیا کہ کے الیکٹرک کو گزشتہ مالی سال 30 ارب کا نقصان ہوا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کے اجلاس کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ایم این اے اور کمیٹی کے رکن اقبال آفریدی نے خواتین کے لباس پر اعتراض اٹھا دیا۔

اقبال آفریدی کا کہنا تھا کہ اجلاس میں شریک کے الیکٹرک کی خاتون جس لباس میں شریک تھی، وہ قابل اعتراض ہے، اس طرح کے لباس میں اجلاس میں شرکت نہیں ہونی چاہیے، اجلاس میں خواتین کے لباس کے لیے ایس او پیز ہونے چاہیے۔

Share.

Leave A Reply