خیبرپختونخوا کے ضلع سوات اور لکی مروت میں 2 مختلف حملوں میں 3 مشتبہ دہشت گرد ہلاک اور 2 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ پہلا حملہ سوات میں اس وقت ہوا جب عسکریت پسندوں نے پولیس کے دستے پر اس وقت حملہ کیا جب وہ تحصیل مٹہ کے علاقے میں گشت کر رہی تھی۔
ڈی پی او سوات ڈاکٹر زاہد اللہ نے ڈان کو بتایا کہ مٹہ تحصیل میں عشرے چیک پوسٹ پر پولیس رات 11 بج کر 40 منٹ پر معمول کے گشت پر تھی کہ سڑک پر ان کا سامنا پانچ نقاب پوش مشتبہ افراد سے ہوا۔
نقاب پوش افراد نے پولیس پارٹی پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں سب انسپکٹر نور ولی شاہ اور کانسٹیبل زکریا زخمی ہوگئے۔
ڈی پی او نے بتایا کہ پولیس نے جوابی فائرنگ کی، جس سے پانچ میں سے 2 حملہ آور موقع پر ہی مارے گئے۔
مرنے ہونے والوں کی شناخت احمد حسین اور ظاہر خان کے نام سے ہوئی جو ضلع سوات کی تحصیل خوازہ خیلہ کے رہائشی تھے، تین دیگر نقاب پوش افراد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
سوات کے مختلف تھانوں میں چوری اور ڈکیتی کے الزام میں ہلاک ہونے والے دونوں افراد کے خلاف پہلے ہی متعدد ایف آئی آر درج ہیں، مارے گئے ملزمان سے ایک نائن ایم ایم اور ایک 30 بور کا پستول برآمد ہوا ہے۔
لکی مروت میں منگل کی رات دیر گئے تور لوانگ خیل کے علاقے میں انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن میں ایک مشتبہ دہشت گرد مارا گیا۔
ایک پولیس عہدیدار نے بتایا کہ وہاں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع کے بعد پولیس اور محکمہ انسداد دہشت گردی نے مشترکہ طور پر آپریشن شروع کیا۔
انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی ایک بڑی نفری علاقے میں پہنچی اور دہشت گردوں کا مقابلہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے خودکار ہتھیاروں کا استعمال کیا، لیکن قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے حملے کو پسپا کر دیا اور شدید جھڑپ کچھ دیر تک جاری رہی۔
پولیس نے سرچ آپریشن شروع کرتے ہوئے ایک دہشت گرد کی لاش برآمد کی، جس کی شناخت شگئی کے رہائشی انعام کے نام سے ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہلاک دہشت گرد کا ایک ساتھی اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہو گیا۔
انعام بھتہ خوری، بم دھماکوں اور پولیس پر حملوں سمیت متعدد مقدمات میں پولیس کو مطلوب تھا۔