برطانیہ کا روس کے پانچ بینکوں اور تین امیر ترین افراد پر پابندیاں لگانے کا اعلان”*

Pinterest LinkedIn Tumblr +

برطانیہ کا روس کے پانچ بینکوں اور تین امیر ترین افراد پر پابندیاں لگانے کا اعلان”*

روسی صدر ولادمیر پیوٹن کی جانب سے مشرقی یوکرین میں امن فوج کے دستے بھیجنے کے اعلان کے بعد برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے روس کے پانچ بینکوں اور تین امیر ترین افراد پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بورس جانسن نے اسے پابندیوں کی پہلی شاخ قرار دیتے ہوئے کہا کہ:

‘ان تینوں ارب پتی افراد کے اثثے منجمد کیے جائیں گے اور ان کے برطانیہ میں داخلے پر پابندی ہو گی۔

جبکہ!

*’برطانیہ کے تمام افراد اور اداروں کے ان سے کسی بھی قسم کے لین دین پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔*

برطانیہ نے جن تین ارب پتی افراد پر پابندی لگائی ہے ان میں گینیڈی ٹمچینکو، بورس روٹنبرگ اور ایگور روٹرن برگ شامل ہیں۔

*’برطانیہ نے روس کے پانچ بینکوں پر بھی پابندی عائد کردی ہے جن میں روسیا، آئی ایس بینک، جنرل بینک، پرومس ویاز بینک اور دی بلیک سی بینک شامل ہیں۔*

ہاؤس آف کامنز میں خطاب کرتے ہوئے بورس جانسن نے کہا کہ:

روس کے اقدامات یوکرین پر نئی فوجی کارروائی کا عندیا دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ:

ایوان کو اس بات پر کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ یوکرین کے خودمختار خطے میں فوجوں کی تعیناتی کے بعد ایک نئی فوجی کارروائی کا خطرہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ:

*’سخت ترین پابندیاں عائد کر کے روس کے معاشی مفادات کو نشانہ بنانے کا عزم بھی ظاہر کیا۔*

ادھر یوکرین نے عوام سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے ممکنہ حملے کا مقابلہ اور دفاع کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔

پیر کی رات یوکرین کی سیکیورٹی کونسل کے اجلاس کے بعد صدر ولادمیر زیلنسکی نے کہا کہ:

*’روس کے اقدامات یوکرین کی علاقائی خودمختاری کی خلاف ورزی ہیں۔*

انہوں نے کہا کہ:

ہم پرامن اور سفارتی راستے پر چلنے کے لیے پرعزم ہیں اور اسی پر عمل کریں گے۔

البتہ منگل کو اپنے بیان میں یوکرین کے صدر نے اپنے اگلے اقدام کے طور پر یوکرین سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا عندیا دیا۔

اور

کہا کہ:

*’اگر مزید جارحانہ کارروائی کی گئی تو مارشل لا لگایا جا سکتا ہے۔*

واضح رہے کہ:

روس نے مشرقی یوکرین کے علیحدگی پسند علاقوں کو تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے وہاں روسی فوج کو بطور امن مشن تعینات کرنے کے لیے بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔

عالمی طاقتوں نے روس کے اس اعلان پر مایوسی کا اظہار کیا تھا۔

جبکہ!

*’امریکا اور برطانیہ نے اس عمل کی سختی سے مذمت کی ہے۔*

برطانوی برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا تھا کہ:

روس کا اعلان *’بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔*

جبکہ!

بائیڈن نے روس کی جانب سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کے سدباب کے لیے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیے ہیں.

_*رپورٹ: ہیلپ لائن (786) نیوز*_

Share.

Leave A Reply