پریس ریلیز) پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کا معاہدہ مہاجر برائے فروخت معاہدہ ہے
پریس ریلیز) پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کا معاہدہ مہاجر برائے فروخت معاہدہ ہے۔ ایم کیو ایم بازاری پارٹی ہے، جو بڑی بولی لگاتا ہے اسکے ساتھ جاتی ہے۔ اگر ایم کیو ایم کے آفس کھولے جاتے ہیں تو وہ تمام دفاتر الطاف حسین کے بعد مہاجروں کے قاتل عامر خان اور 16 سال ملک سے باہر رہنے والے خالد مقبول صدیقی کے نہیں بلکہ ہمارے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے بقول شاہد متحدہ اور جمی را ایجنٹس ہیں تو جے آئی ٹی کی رو سے ان کو راء کے ایجنٹ بنانے والے خالد مقبول صدیقی سے نئی حکومت بنانے والے معاہدے کررہے ہیں تو پھر راء کے پیادوں خالد متحدہ اور جمی کو بھی رہا کیا جائے نہیں تو خالد مقبول کو بھی گرفتار کیا جائے۔ عظیم احمد طارق سمیت کئی جے آئی ٹیز کے مطابق خالد مقبول صدیقی مجرم ہیں۔ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کا اصل معاہدہ تحریری نہیں بلکہ زبانی ہے جس میں وفاقی اور صوبائی وزارتیں، گورنری، ٹھیکوں کا حصول اور پوسٹنگ ہے۔ پیپلز پارٹی اور ایم کیو معاہدہ باتوں کا ٹونامنٹ ہے، 40 سال میں چوتھی مرتبہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کا ذاتی مفادات کے لیے حلالہ ہوا ہے، مہاجروں کو کچھ نہیں ملنے والا۔ 40 سال سے ایم کیو ایم مہاجر قوم کو گدھوں کی طرح نوچ رہی ہے۔ ہم نے چار سال پہلے ہی عمران خان کو مخاطب کرکہ بتا دیا تھا آپکی حکومت رہے یا نا رہے، ایم کیو ایم حکومت کے بغیر نہیں رہ سکتی، ان سب کی جے آئی ٹی بنی ہوئی ہیں، یہ سب جیلوں میں چلے جائیں گے۔ ایم کیو ایم چاہتی تو 4 سال کے دوران عمران خان سے اور اب اپوزیشن سے 3 آئینی ترامیم کرا کر قوم کا بھلا کرسکتی تھی لیکن مہاجروں کو بیچنے والوں کو اپنی گندی سیاست کی بقا کے لیے مہاجروں کا خون چاہیے۔ پی ایس پی نے حکومت میں نا ہوتے ہوئے بھی قوم کے لیے وہ کچھ کیا جو ایم کیو ایم 40 سال حکومت میں رہتے ہوئے نہیں کرسکی۔ 550 لاپتہ مہاجروں میں سے 525 لاپتہ مہاجروں کو ہم نے اپنے کردار کی وجہ سے بازیاب کروایا، اصل لاپتہ مہاجروں کی تعداد کا ایم کیو ایم کو پتہ ہی نہیں۔ جب ہم لاپتہ افراد کو بازیاب کروا رہے تھے تو ایم کیو ایم ہمارے بارے میں کہتی تھی کہ ہم نے مجرمان کے لیے ڈرائی کلین لگائی ہے، اب خود ان لاپتہ افراد کی بازیابی کا معاہدہ کررہے ہیں جنکے خاندانوں سے یہ ملنا بھی پسند نہیں کرتے تھے اور جنکی اکثریت آج اپنے گھروں میں ہے۔ بقیہ 25 لاپتہ مہاجروں کو بھی انشاء الله ہمیں بازیاب کروائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں پاکستان ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صدر پی ایس پی انیس قائم خانی سمیت دیگر مرکزی عہدیداران بھی موجود تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم اور پی ڈی ایم کا معاہدہ ہوچکا ہے اور نفیس لوگ الگ ہوچکے ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے وزیر اعلیٰ ہاوس کے سامنے ماں بہنوں کو پٹوا رہے تھے، یہی ایم کیو ایم والے پی ٹی آئی سے کہ رہے تھے کہ نائن زیرو کھلواؤ تو پھر اعتماد کا ووٹ دینگے اور اپوزیشن نے کہ رہے تھے کہ آپ صرف لکھ دیں تو ہم اپوزیشن کیساتھ کھڑے ہونگے۔ جو 5 سال میئر بن کر کچھ نا کرسکا وہ اب ایڈمنسٹریٹر لگ کر کیا کرے گا؟ ایم کیو ایم نے آئینی ترامیم کا سنہری موقع ضائع کردیا۔ 40 سال میں پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے بیچ تمام معاہدوں کا متن کم و بیش ایسا ہی تھا جو آج کیا ہے۔ خالد مقبول صدیقی چند دن پہلے مہاجر نوجوانوں کو اسلحہ اٹھانے کا مشورہ دے کر پیپلز پارٹی کے جھنڈے اتارے کا حکم دے رہے تھے، آج اسی پیپلز پارٹی کے سامنے گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے ہیں۔ چند دن پہلے اسلم شہید کے خون سے انقلاب لانے والوں نے آج اسی پیپلز پارٹی سے معاہدہ کرلیا جسکا فرق مہاجر عوام کو نہیں بلکہ مینڈیٹ حاصل کرنے والوں کو پڑے گا، نیا صوبے بنانے کا ڈرامہ کرنے والوں نے قوم کا سودا کردیا۔ آج قوم مایوس ہوچکی ہے عوام نے غلط لوگوں کو اپنا لیڈر چنا ہے۔ ہم ان کا پیچھا کرینگے، قوم کا سودا نہیں کرنے دینگے،انہوں نے کہا کہ بانی ایم کیو ایم نے وفاداروں سے وفاداری نہیں کی، بانی ایم کیو ایم کو مرنے سے پہلے توبہ کی توفیق مل جائے، میں نے اور انیس قائم خانی نے بانی ایم کیو ایم سے شراب چھڑانے کی بہت کوشش کی، بانی ایم کیو ایم کی شراب نوشی نے سب کچھ تباہ کردیا،بانی ایم کیو ایم نہیں سدھرے تو بغاوت کے علاوہ ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں تھا۔