شہباز حکومت کو چیلنج کرتے مشکل فیصلے اور ان کے عوام پر ممکنہ اثرات کیا ہو سکتے ہیں؟

Pinterest LinkedIn Tumblr +

شہباز حکومت کو چیلنج کرتے مشکل فیصلے اور ان کے عوام پر ممکنہ اثرات کیا ہو سکتے ہیں؟

شہباز شریف، نواز شریف

پاکستان میں گذشتہ ماہ کے آغاز میں پاکستان مسلم لیگ نواز کی سربراہی میں قائم ہونے والی مخلوط حکومت کو سیاسی محاذ کے ساتھ معاشی میدان میں اس وقت مشکلات حالات کا سامنا ہے جس میں خاص کر مہنگائی اور عالمی سطح پر تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتیں ہیں جن کا بوجھ ابھی تک مقامی طور پر صارفین کو منتقل نہیں کیا گیا تاہم اس کے نتیجے میں ملک کا بجٹ خسارہ بڑھ رہا ہے کیونکہ حکومت کو تیل کی قیمتیں کم رکھنے کے لیے خزانے سے سبسڈی کی صورت میں ماہانہ بنیادوں پر اربوں روپے ادا کرنا پڑ رہے ہیں۔

وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے اتحادی اب تک مشکل معاشی فیصلوں پر گو مگو کی کیفیت کا شکار ہیں۔ وزیر اعظم کی اپنی کابینہ کے اراکین کے ساتھ لندن میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ ملاقاتوں کے بعد بھی کوئی واضح حکمتِ عملی سامنے نہیں آئی کہ حکومت معیشت کے شعبے میں کیا فیصلے کرنے جا رہی ہے۔

حکومت کو اس وقت سب سے بڑا مسئلہ بیرونی ذرائع سے حاصل ہونے والی فنڈنگ کا ہے جو ابھی تک کسی ذریعے سے نہیں ملی۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ قرضہ پروگرام کی بحالی کے لیے تیل و بجلی پر دی جانے والی سبسڈی کے خاتمے کی شرط رکھی ہے جب کہ سعودی عرب سے وزیر اعظم کے دورے کے باوجود کوئی فنڈنگ ابھی تک پاکستان کو نہیں ملی۔

پاکستان میں معیشت اور سیاست کے ماہرین اور تجزیہ کاروں کے مطابق حکومت سخت معاشی فیصلوں سے کترا رہی ہے جس کا مقصد عوام پر پڑنے والے بوجھ کی صورت میں عوامی غیض و غضب سے بچنا ہے تاہم ان کے مطابق اس کی وجہ سے ملک کو معاشی طور پر بے پناہ نقصان ہو رہا ہے۔

Share.

Leave A Reply