خیرپور ناتھن شاہ ام رباب چانڈیو نے خیرپورناتھن شاہ پہنچ کر سانحہ نوری آباد کے لواحقین سے اظہار تعزیت

Pinterest LinkedIn Tumblr +

خیرپور ناتھن شاہ
ام رباب چانڈیو نے خیرپورناتھن شاہ پہنچ کر سانحہ نوری آباد کے لواحقین سے اظہار تعزیت کی اور گہرے دکھ کا اظہار کیا
اس موقع پر ام رباب چانڈیو نے خصوصی گفتگو کی
یے سانحہ صرف ان کے ساتھ نہیں پر پوری سندھ کے ساتھ ہوا ہے،
ایک ہی وقت میں ایک ہی گھر سے 19 لاشے اوٹھانا کوئی عام بات نہیں ہے،
میں ان کا درد محسوس کر سکتی ہوں کیوں کے میں نے بھی اپنے پیاروں کے 3 جنازے ایک ساتھ اٹھائے ہیں،
لوگ ان کے پاس آئینگے تعزیت کریں گے اور چلے جائیں گے لیکن جن پر گذرتی ہی یے درد وہی جانتے ہیں،
میں سمجھتی ہوں کے ہمارے حکمرانوں کو اس واقع پر شرم آنی چاہیے،
میں اس واقع کا زمیدار موجودہ حکومت کو ٹھراؤں گی،
خیرپور ناتھن شاہ کے ساتھ دوسری مرتبہ یے ظلم ہوا ہے،
خیرپور ناتھن شاہ میں جو سیلاب آیا وہ آنا نہیں تھا پانی کا اصل راستہ یے نہیں تھا،
انہوں نے پانی کو اصل راستہ نہیں دیا جس کی وجہ سے خیرپورناتھن شاہ ڈوبا،
سیلاب کی وجہ سے یے لوگ اپنے بچوں اور عورتوں کو لے کر دربدر ہوکر یہاں سے نکلے تھے،
سیلاب کا پانی جب ان کے گھروں کو چھوڑ گیا تو یے لوگ واپس اپنے گھروں کو آرہے تھے،
ایم 9 موٹروے پر اربوں کھربوں روپے ٹیکسز کی جاتی ہے اگر انکو وقت سر ریسکیو کیا جاتا تو اتنا نقصان نا ہوتا،
یے سانحے ہمارے ساتھ قدرتی طور پر نہیں ہوتے پر ایسے سانحے ہمارے ساتھ کروائے جاتے ہیں،
دوسرے ملکوں میں کتنا بھی بڑا سانحہ ہو وہاں ٹائملی ریسکیو کیا جاتا ہے اس پر ہماری حکومت کو بھی اقدامات اٹھانے چاہیے،
میں سندھ کی بیٹی ان کے لیے مزید تو کچھ نہیں کر سکتی لیکن میں ان کا دکھ بانٹنے ان کے پاس آئی ہوں،
وزیراعلی سندھ سیلاب میں تو خیرپورناتھن شاہ نہیں آئے لیکن اتنے بڑے سانحہ پر خیرپورناتھن شاہ نہیں ائے،
وزیراعلی سندھ کو چاہیے تھا کے وہ پہلے دن ہی یہاں لواحقین کے پاس آتے،
حکومت کو چاہیے کے سانحے میں جانبحق ہونے والے لواحقین کو ایک ایک کروڑ اور زخمیوں کو 50-50 لاکھ روپے دے،
یے بہت بڑا سانحہ ہے میں اس کی جتنی تعزیت کروں جتنی مزمت کروں وہ کم ہے،
میں نے بچپن سے سنا ہے کے ریاست ماں کے جیسی ہوتی ہے،
اور ماں یے کبھی نہیں چاہے گی نہ برداشت کریگی کے ان کے 19 بچوں کے جنازے ایک ساتھ اٹھیں،
حکومت کو چاہیے کے وہ ایسے اقدامات اٹھائے جس سے آگے چل کر ایسے واقعات رونما نا ہو، ام رباب چانڈیو

Share.

Leave A Reply