پاکستان میں عام انتخابات منعقد کروانے کی غرض سے نگران حکومت کی تقرری اگست 2023 میں ہوئی تھی جس کا کام، آئین کے مطابق، اگلے 90 دنوں میں ملک بھر میں صاف و شفاف انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے درکار ماحول کو قائم رکھنا تھا تاہم نئی حلقہ بندیوں کی وجہ سے انتخابات تاخیر کا شکار ہوئے اور نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی سربراہی میں نگراں حکومت چھ مہینوں سے بھی زیادہ دورانیے پر محیط ہو گئی۔
14 اگست 2023 کو نگراں وزیراعظم کا حلف اٹھانے کے بعد سے انوار الحق کاکڑ اور اُن کی وفاقی کابینہ متعدد وجوہات کی بنا پر خبروں کی زینت بنی رہی۔
اس حکومت کے دوران جہاں ماہرین نے آئی ایم ایف کے 1.42 ارب ڈالر کے سٹینڈبائی پروگرام کو ٹریک پر رکھنے پر نگراں وزیراعظم کاکڑ کو سراہا وہیں اُن کی حکومت دیگر معاشی فیصلوں، انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں، انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی بندشوں اور نو مئی کے واقعات کے تناظر میں پاکستان تحریک انصاف کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں کے تسلسل پر بھی ہدفِ تنقید بھی بنی رہی۔
ملک میں صاف و شفاف الیکشن کا انعقاد یقینی بنانے کے لیے درکار فضا قائم رکھنے کا مینڈیٹ لے کر آنے والی نگراں حکومت کی نگرانی میں ہونے والے انتخابات بھی متنازع اس وقت ہو گئے جب ملک بھر میں سیاسی جماعتیں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کرنے سڑکوں پر نکل آئیں اور بیشتر مقامات پر ان مظاہروں میں شریک لوگوں کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اہلکار ایک بار پھر ڈنڈے چلاتے ہوئے نظر آئے۔