گوجرانوالہ کے نوجوان کو توہینِ مذہب کے الزام پر سزائے موت: ’میں نے تو مدارس سے فتوے بھی لے کر دیے مگر کسی نے ایک نہ سنی‘

Pinterest LinkedIn Tumblr +

وسطی پنجاب کے شہر گوجرانوالہ کی ایک عدالت نے رواں ہفتے پیغمبرِ اسلام اور ان کی ازواج کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے، قرآن کی بے حرمتی کرنے اور مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے الزامات پر 22 سالہ طالبعلم کو سزائے موت کا حکم سنایا ہے۔

عدالت نے اسی مقدمے کے دوسرے ملزم، جن کی عمر 17 سال ہے، کو نابالغ ہونے کے باعث سزائے موت کے بجائے دو بار عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

دونوں طلبا کے خلاف مقدمہ دو سال قبل 15 جون 2022 کو لاہور کے تھانہ ایف آئی اے سائبر کرائم میں درج کیا گیا تھا جسے لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر گوجرانوالہ کی مقامی عدالت کو سماعت کے لیے بھجوایا تھا اور ڈیڑھ ماہ میں ٹرائل مکمل کر کے فیصلہ دینے کا حکم دیا تھا۔

ملزمان اور ان کے وکلا کا کہنا ہے کہ توہین مذہب کے مقدمے میں سزا پانے والے طالبعلم کو ’جھوٹے مقدمے میں پھنسایا گیا ہے۔‘

Share.

Leave A Reply