آصف علی زرداری نے صدر کے عہدے کو ’علامتی‘ بنا کر اپنے لیے دوبارہ اسی منصب کا انتخاب کیوں کیا؟
متعدد بار آصف علی زرداری کی ضمانتوں پر تاریخیں دینے والے جج نے سنیچر کی شام کو آصف علی زرداری کے بطور صدر نتیجے کا اعلان کیا۔ یہ صدارتی انتخابات میں پریزائیڈنگ افسر اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق تھے، جن کی عدالت میں آصف زرداری بھی بطور ملزم پیش ہوتے رہے۔
تحریک انصاف کے دور حکومت میں ایک موقعے پر جب آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ضمانت کے لیے درخواست دی تو آصف زرداری نے یہ کہہ کر یہ درخواست واپس لے لی کہ ان کا جھگڑا ’کہیں اور‘ چل رہا ہے اور جب وہاں معاملہ حل ہو جائے گا تو پھر ادھر سے بھی ضمانت مل جائے گی۔
اب نا صرف آصف زرداری کو ضمانت مل چکی ہے بلکہ وہ ایک بار پھر ریاست کے سربراہ بن چکے ہیں۔ وہ فوجی صدر پرویز مشرف کو گھر رخصت کر کے پہلی بار اس مسند پر سنہ 2008 میں براجمان ہوئے تھے۔
اپنے دور صدارت میں ان کے قابل ذکر فیصلوں میں اسمبلی کی معطلی کے اختیارات پارلیمان کو واپس کرنا، 18ویں آئینی ترمیم کے ذریعے صوبائی خود مختیاری بحال کرنا، فاٹا اصلاحات، آغاز حقوق بلوچستان اور نیشنل فنانس کمیشن ایوارڈ کے فارمولے کی از سر نو تشکیل، گلگت بلتستان کی خودمختاری اور صوبہ سرحد کو خیبر پختونخوا کا نام دینا شامل ہیں۔