اسلام آباد: شہباز شریف کی زیرِ صدارت پیٹرولیم ڈویژن کا اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت پیٹرولیم کے شعبے کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں وزیرِ اعظم کی جانب سے تیل اور گیس کی دریافت، ریفائننگ اور تقسیم میں نجی شعبے اور مقامی و بیرونی سرمایہ کاروں کو ہر قسم کی سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی۔
وزیرِ اعظم نے رمضان المبارک کے دوران صارفین کو بجلی و گیس کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا کام کاروبار نہیں بلکہ نجی شعبے کو سہولت فراہم کرنا اور صارفین بالخصوص معاشی طور پر کمزور طبقے کے مفادات کا تحفظ ہے۔
وزیرِ اعظم نے ٹائٹ گیس اور زیرِ سمندر تیل و قدرتی گیس کے ذخائر دریافت کرنے کیلئے بین الاقوامی سرمایہ کاری کے فروغ کے حوالے سے اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ قابل افسوس امر ہے کہ پاکستان کی سمندری حدود جس کا رقبہ بلوچستان سے بھی ذیادہ ہے، اس میں موجود وسائل کو بروئے کار لانے کیلئے اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔
وزیر اعظم کہتے ہیں کہ پاکستان کی سمندری حدود میں تیل اور گیس کے وسیع ذخائر کی دریافت اور ان سے بھرپور فائدہ اٹھانے کیلئے اقدامات حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں پیٹرولیم کی ریفائننگ کی استعداد کو بڑھایا جائے، وزیرِ اعظم نے گیس اور تیل کے شعبے کے گردشی قرضے کو ختم اور اس مسئلے کے دیر پا حل کیلئے جامع لائحہ عمل طلب کرلیا۔
وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ گیس اور تیل کے شعبے میں چوری کرنے والوں کی نشاندہی کرکے قرار واقعی سزا دی جائے، گیس پر اسمارٹ میٹرنگ سے خسارے کو کم کیا جائے۔ عوام کے خون پسینے کی کمائی ہے، قومی خزانے کو مزید نقصان نہیں پہنچنے دوں گا۔
وزیر اعظم نے مزید ہدایت کی کہ ایل پی جی کے شعبے کی کڑی نگرانی یقینی بنائی جائے تاکہ صارفین کو سستے داموں ایل پی جی میئسر ہو اور صنعتوں کو گیس کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنائی جائے جب کہ صنعتوں میں انرجی ایفیشنٹ مشینری کی تنصیب یقینی بنائی جائے۔ گھریلو صارفین کی روزمرہ استعمال کی اشیاء کو گیس کی بجائے بجلی پر چلانے کی حوصلہ افزائی کی جائے۔
وزیرِ اعظم نے گزشتہ دورِ حکومت میں توانائی کی بچت کیلئے مرتب کئے گئے لائحہ عمل پر عملدرآمد کے حوالے سے بھی رپورٹ طلب کرلیا جب کہ توانائی شعبے کے انتظامی ڈھانچے کو بین الاقوامی خطوط پر استوار کرنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ توانائی شعبے میں میرٹ پر ملک کے باصلاحیت افراد کو تعینات کیا جائے، توانائی شعبے کی اصلاحات پر قلیل، وسط اور طویل مدتی لائحہ عمل ترجیحی بنیادوں پر مرتب کرکے پیش کی جائے۔
وزیرِ اعظم نے ملک میں معدنیات کے ذخائر، ان کی دریافت اور اس شعبے کی برآمدات میں اضافے کیلئے بھی ایک جامع لائحہ عمل مرتب کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی۔
علاوہ ازیں وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت توانائی شعبے کی اصلاحات کے حوالے سے جائزہ اجلاس بھی آج اسلام آباد میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں سینیٹراسحاق ڈار، سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک، شزہ فاطمہ خواجہ، احد خان چیمہ، جہانزیب خان، محمد اورنگزیب، علی پرویز ملک اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کو پیٹرلیم اور گیس کے شعبے کے گردشی قرضے، ٹائٹ گیس اور زیرِ سمندر قدرتی گیس سمیت پیٹرولیم کے ذخائر کی دریافت، ان سے بھرپور فائدہ اٹھانے اور اس شعبے میں بین الاقوامی سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے اقدامات کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک میں تیل اور گیس کے ذخائر تیزی سے کم ہورہے ہیں اور ملکی کھپت کو پورا کرنے کیلئے سالانہ 4 ارب ڈالر کی پیٹرلیم مصنوعات درآمد کی جارہی ہیں، مقامی سطح پر دریافت سے اربوں ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ بچایا جاسکے گا۔
اجلاس کو پیٹرولیم اور گیس کے شعبے کے گردشی قرضے کے حوالے سے بھی بتایا گیا، وزیرِ اعظم نے گردشی قرضے کو ختم کرنے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر لائحہ عمل مرتب کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی۔
اجلاس کو ٹائٹ گیس اور زیرِ سمندر تیل کے ذخائر کی دریافت کے حوالے سے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی گہری دلچسپی کے بارے بھی آگاہ کیا گیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ صارفین کے تحفظ کو مد نظر رکھتے ہوئے ایل پی جی پالیسی 2024 پر کام جاری ہے جس کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت بھی کی جاری ہے۔
بعد ازاں اجلاس کو صنعتی شعبے میں توانائی کی کھپت اور معدنیات کے شعبے پر بھی بریفنگ دی گئی، وزیرِ اعظم نے متعلقہ حکام کو توانائی شعبے کی اصلاحات پر ترجیحی بنیادوں پر عملدرآمد کی ہدایات جاری کردیں۔