قومی اسمبلی میں 7 آرڈیننسزکی مدت میں توسیع کی قرارداد منظور

Pinterest LinkedIn Tumblr +

ومی اسمبلی میں کل سات آرڈیننس 120 دن کی توسیع کے لیے پیش کیے گئے، ایوان نے مدت میں توسیع کی قرارداد منظور کرلی۔

اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران 7 آرڈیننسزکی مدت میں توسیع کی قرارداد منظورکی گئی۔

پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن ترمیمی آرڈیننس 2023 120 دن کی توسیع کی منظوری کے لئے ایوان میں پیش کیا گیا۔ پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن ترمیمی آرڈیننس 2023 بھی 120 دن کی توسیع کی منظوری کے لئے بھی ایوان میں پیش کیا گیا۔

تیسرا ترمیمی آرڈیننس پاکستان پوسٹل سروسز منیجمنٹ بورڈ ترمیمی آرڈیننس 2023 بھی 120 دن کی توسیع کے لئے ایوان میں پیش اورنیشنل ہائی وے اتھارٹی ترمیمی آرڈیننس 2023 بھی 120 دن کی توسیع کے لئے ایوان میں پیش کیا گیا۔

فوجداری قانون ترمیمی آرڈیننس 2023، 120 دن کی توسیع کے لئے، نجکاری کمیشن ترمیمی آرڈیننس 2023 بھی 120 دن کی توسیع کے لیے اور ٹیلی مواصلات اپیلیٹ ٹریبیونل اتھارٹی کا قیام آرڈیننس 2023 میں 120 دن کی توسیع مانگی گئی۔

حکومتی تعداد 130جبکہ اپوزیشن کی تعداد63نکلی، وزیر قانون نے سات آرڈینس پیش کیے۔ اپوزیشن کے مطالبے پراسپیکر نے آرڈیننسز پیش کرنے پر ووٹنگ کرادی۔ جے یو آئی نے حکومت اور اپوزیشن دونوں کا ساتھ نہیں دیا۔

اپوزیشن نے صدارتی آرڈیننس پیش کرنے پر اعتراض کردیا، عمر ایوب نے کہا کہ نگران حکومت نے یہ آرڈیننس پتہ نہیں کس کے مفاد میں لائے، ہم ان آرڈیننسز کو مسترد کرتے ہیں، بلال اعجاز ورک کا جیتا ہوا حلقہ تبدیل کردیا گیا ہے۔

پی پی پی رکن عبدالقادر پٹیل نے اچانک سات آرڈیننس پیش کرنے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ تین روز کا نوٹس بھی نہیں دیا گیا۔ پندرہ منٹ میں سات آرڈیننس لایا جانا غلط ہے۔

اسپیکرایاز صادق نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی ضرورت ہے اس لئے یہ آرڈیننس لائے جارہے ہیں، اس پر عبدالقادرپٹیل نے کہا کہ آئی ایم ایف کی مجبوری ہے تو مان لیتے ہیں مگر یہ طریقہ ٹھیک نہیں، نگران حکومت نے بہت سے آرڈیننس ایسے لائے ہیں جو غلط ہیں۔

جے یو آئی رکن عالیہ کامران نے نکتہ اعتراض اٹھایا کہ صدارتی آرڈیننس اس طرح لایا جانا آئی ایم ایف کی تابعداری ہے۔ آرڈیننسز کو بلز کی شکل میں لایا جائے۔

اسد قیصر نے طنز کیا کہ نوید قمر صاحب آپ تو ہمیشہ آرڈیننسزکی مخالفت کرتے تھے آج کیوں حمایت کررہے ہیں؟

وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے دیوانی عدالتیں ترمیمی بل 2024، قانونی معاونت و انصاف اتھارٹی ترمیمی بل 2024 بھی قومی اسمبلی میں پیش کیا۔

عمر ایوب نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے ہیں، آرڈیننسز کو مسترد کرتے ہیں، یہاں موجود کتنے لوگوں نے یہ آرڈیننس پڑھے ہیں، یہ آرڈیننس پاکستان کوبیچنےکےلیے ہیں، آرڈیننس میں توسیع کی قرارداد کو مسترد کرتے ہیں۔

Share.

Leave A Reply