روس کی سکیورٹی سروسز کے مطابق دارالحکومت ماسکو کے ایک کانسرٹ ہال پر حملے میں کم از کم 115 افراد ہلاک جبکہ 100 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔
بی بی سی ویریفائیڈ نے حملے کی اِن ویڈیوز کی تصدیق کی ہے جن میں خاکی لباس پہنے حملہ آوروں کو لوگوں پر گولیاں چلاتے دیکھا جاسکتا ہے۔
روسی حکام کے مطابق کانسرٹ ہال پر حملے میں براہ راست ملوث چار افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اسے دہشتگردی کا ظالمانہ حملہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ حملہ آور ’ہمیں تقسیم نہیں کر سکیں گے۔‘
روس کی تحقیقاتی کمیٹی کے مطابق ’مرنے والوں کی لاشوں کی جانچ کی جا رہی ہے۔ بدقسمتی سے متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔‘
ادھر امریکہ نے کہا ہے کہ اس ماہ کے اوائل میں روس کو ممکنہ حملے کے بارے میں خبردار کیا گیا تھا۔
وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی ہے کہ اس نے مارچ کے اوائل میں روسی حکام کو خبردار کیا تھا کہ ممکنہ طور پر ماسکو میں ’بڑے اجتماعات‘ کو نشانہ بنا کر حملہ کیا جائے گا۔
حملہ آوروں نے یوکرین جانے کی کوشش کی، پوتن کا دعویٰ
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے قوم سے خطاب کے دوران کہا کہ ماسکو کے کانسرٹ ہال پر فائرنگ میں ملوث چاروں مسلح افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ حملہ آوروں نے چھپنے اور یوکرین جانے کی کوشش کی تھی۔
وہ کہتے ہیں کہ ابتدائی معلومات کے مطابق یوکرین کی سرحد پر کچھ لوگوں نے ان حملہ آوروں کی روس داخل ہونے میں مدد کی۔ تاہم کیئو نے ان دعوؤں کو مسترد کیا ہے۔
روسی صدر نے 24 مارچ کو یوم سوگ کا اعلان کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جنھوں نے بھی اس حملے کی تیاری کی ان کی نشاندہی کر کے انھیں سزا دلائی جائے گی۔
پوتن نے مزید کہا کہ دہشتگردی کا ظالمانہ حملہ ’ہمیں تقسیم نہیں کر سکے گا۔‘
امریکی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے کہا کہ اس ماہ کے اوائل میں امریکی حکومت کے پاس ماسکو میں ایک منصوبہ بند دہشت گرد حملے کے بارے میں معلومات تھیں جس میں ممکنہ طور پر بڑے اجتماعات کو نشانہ بنایا جانا تھا۔
انھوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن نے یہ معلومات روسی حکام کے ساتھ شیئر کی ہیں۔ اس سے قبل بی بی سی کے سکیورٹی نامہ نگار گورڈن کوریرا نے کہا تھا کہ کریملن نے ان وارننگز کو ’پروپیگنڈا‘ قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔
عالمی رہنما ماسکو میں ہونے والے حملے پر رد عمل ظاہر کر رہے ہیں۔ فرانسیسی وزارت خارجہ نے ایکس پر لکھا کہ ’ماسکو سے آج رات کی تصاویر خوفناک ہیں، ہماری ہمدردیاں متاثرین، زخمیوں اور روسی عوام کے ساتھ ہیں۔‘
جرمن وزارت خارجہ نے بھی اس حملے کو ’ہولناک‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس کے پس منظر کی فوری تحقیقات ہونی چاہیے۔‘
ماسکو میں امریکی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ وہ اس حملے سے صدمے میں ہیں۔ وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل جان کربی کا کہنا تھا کہ ’ہماری ہمدردیاں فائرنگ کے اس ہولناک حملے کے متاثرین کے ساتھ ہیں۔‘
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی کے مشیر میخیلو پوڈولیاک نے یوکرین کے ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ انھوں نے ایکس پر پوسٹ کیا، ’یوکرین نے کبھی بھی دہشت گردی کے طریقوں کا سہارا نہیں لیا ہے، اس جنگ میں ہر چیز کا فیصلہ صرف میدان جنگ میں کیا جائے گا۔‘
کانسرٹ ہال کے ایک تہائی حصے میں آگ لگی اور چھت مکمل طور پر تباہ ہوگئی
سوشل میڈیا پر گردش کرتی ایک ویڈیو، جس کی تصدیق بی بی سی نے کی ہے، میں دیکھا گیا ہے کہ چار افراد نے کروکس سٹی ہال میں فائرنگ کی۔
روس کے سرکاری میڈیا کے مطابق کانسرٹ ہال، جہاں لوگ ایک راک بینڈ کی پرفارمنس دیکھنے کے لیے جمع تھے، کی چھت آگ کی لپیٹ میں ہے اور منہدم ہو رہی ہے۔
روسی وزارت خارجہ نے اس واقعے کو ’دہشت گرد حملہ‘ قرار دیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق شدت پسند تنظیم نام نہاد دولت اسلامیہ نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے تاہم بی بی سی ابھی تک اس کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکا۔
جائے وقوعہ سے آنے والی تصاویر میں آگ کے شعلے اور دھوئیں کے بادل آسمان کی طرف اٹھتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔
روس کے سرکاری میڈیا کے مطابق کانسرٹ ہال کے ایک تہائی حصے میں آگ لگی ہے اور چھت تقریباً مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے۔ روسی میڈیا کے مطابق کچھ لوگ ابھی بھی اندر موجود ہیں۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخاروا نے عالمی برادری سے اس واقعے کی مذمت کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسے ’ایک بھیانک جرم‘ قرار دیا ہے۔
انھوں نے کہا ہے کہ لوگوں کی جان بچانے کے لیے تمام کوشیشں کی جا رہی ہیں۔
ماسکو کے میئر سرگئی سوبیانین نے کہا ہے کہ ’انھیں متاثرین کے پیاروں کے لیے افسوس ہے۔‘
روسی میڈیا کے مطابق اس کانسرٹ کے لیے چھ ہزار 200 ٹکٹس فروخت کیے گئے تھے جہاں ’پکنک‘ نامی بینڈ نے پرفارم کرنا تھا۔
ایک عینی شاہد کے مطابق وہ ہال کی بالکونی میں تھے جب انھوں نے فائرنگ کی آواز سنی۔
’ہمیں پہلے سمجھ نہیں آئی کہ کیا ہوا۔ پھر میں نے دیکھا کہ کچھ دہشتگرد لوگوں پر گولیاں برسا رہے تھے۔ انھوں نے پیٹرول بم بھی پھینکے اور ہر چیز کو آگ لگ گئی۔‘
ایک اور عینی شاہد نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’اچانک ہمارے پیچھے دھماکے ہوئے۔ فائرنگ ہوئی اور پھر بھگدڑ مچ گئی۔ ہر کوئی سیڑھیوں کی طرف دوڑا۔‘
اس واقعے کے بعد روس نے ہوائی اڈوں اور سٹیشنوں پر سکیورٹی بڑھا دی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ اس واقعے کی تصاویر ’خوفناک ہیں اور انھیں دیکھنا مشکل ہے۔‘
واضح رہے کہ روس میں امریکی سفارتخانے نے اس ماہ کے شروع میں خبردار کیا تھا کہ ’شدت پسند‘ ماسکو میں حملے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
یہ واقعہ ولادیمیر پوتن کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد پیش آیا ہے تاہم انھوں نے اس حملے پر ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ایک معاون نے اس حملے سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔