کالعدم ٹی ٹی اے کی سیکیورٹی فورسز پر حملوں کی منصوبہ بندی کی ویڈیو منظرعام پر آگئی

Pinterest LinkedIn Tumblr +

کالعدم تحریک طالبان افغانستان (ٹی ٹی اے) کی دہشت گردوں کے ساتھ مل کر پاک افغان سرحد پر سیکیورٹی فورسز پر حملوں کی منصوبہ بندی کی ویڈیو منظر عام پر آگئی۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ افغانستان کے علاقے ڈانگر الگد (Dangar Algad)میں موجود کالعدم تحریک طالبان افغانستان (ٹی ٹی اے) کا سرغنہ یحییٰ حافظ گل بہادر گروپ کے دہشتگردوں کو ہدایات دے رہا ہے کہ آپ نے پاکستانی پوسٹوں پر حملہ کرنا ہے۔

ویڈیو میں کالعدم ٹی ٹی اے کا کمانڈر دہشت گردوں کو بتا رہا ہے کہ ہم پاکستان سے بدلہ لینے کے لیے تیار ہیں، منصوبے کے مطابق 6 راکٹ چلانے والے ہوں گے اور 6 ان کے معاونین، اسی طرح 2 لیزر والے ہوں گے اور 2 ان کے ساتھ معاونین جبکہ ایک بندہ سنائپر بھی ہوگا، یہ سب مجاہدین امیر المومنین شیخ عباداللہ کے احکامات پر تیار ہیں۔

ٹی ٹی اے کمانڈر یحییٰ ویڈیو میں خودکش بمبار کو بھی دیکھا جا سکتا ہے، دہشتگرد پاکستان کے خلاف لڑنے پر رضامندی کا اظہار کرتے ہیں، ویڈیو میں پاکستان میں داخلے کے لیے تیار تشکیل کو ضابطہ سمجھانے اور زخمیوں کو پیچھے نہ چھوڑنے کی ہدایات بھی دی جاتی ہیں۔

ویڈیو اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ ٹی ٹی اے پاک افغان سرحد سے سکیورٹی فورسز پر حملوں کی منصوبہ بندی کرنے اور دہشت گردوں کو پوری مدد فراہم کرنے میں مصروف ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان مسلسل افغان عبوری حکومت سے مطالبہ کرتا آ رہا ہے کہ کابل حکومت دہشتگردوں کو اپنی سر زمین استعمال نہ کرنے دیں، دوسری جانب دہشتگردوں کی افغانستان سے پاکستان میں دراندازی پر افغان عبوری حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔

یہ دہشتگرد پاکستان کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں جو افغان سرزمین کا مسلسل استعمال کر ر ہے ہیں، پاکستان نے افغانستان کے اندر ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشتگرد تنظیموں کی موجودگی پر افغان عبوری حکومت کو بارہا اپنے سنگین تحفظات سے آگاہ کیا مگر کوئی خاطر خواہ پیشرفت نہ ہو سکی ۔

واضح رہے پاکستان نے افغان عبوری حکومت کو افغانستان سے دہشتگردی کے واضح ثبوت بھی فراہم کئے جو پاکستان کے خلاف دہشتگردی کے لئے افغان سرزمین کا بے دریغ استعمال عالمی معاہدوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔

18 مارچ کو دفتر خارجہ نے ایک بیان میں تصدیق کی تھی کہ پاکستان نے افغانستان کے سرحدی علاقوں کے اندر ’انٹیلی جنس پر مبنی معلومات کی بنیاد پر دہشت گردی کے خلاف کارروائیاں‘ کیں جبکہ اس سے چند گھنٹے قبل افغان عبوری حکومت نے کہا تھا کہ اس کی سرزمین پر کیے گئے فضائی حملے میں 8 افراد مارے گئے۔

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلو چ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اس آپریشن کا بنیادی ہدف حافظ گل بہادر گروپ سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد تھے جو ٹی ٹی پی کے ساتھ مل کر پاکستان کے اندر متعدد دہشت گرد حملوں کا ذمہ دار ہے جس کے نتیجے میں سیکڑوں شہری اور قانون نافذ کرنے والے اہلکار شہید ہوئے، تازہ ترین حملہ 16 مارچ 2024 کو شمالی وزیرستان میں میر علی میں ایک سیکورٹی پوسٹ پر ہوا اور اس میں 7 پاکستانی فوجی شہید ہوئے۔

اس سے قبل افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں الزام عائد کیا تھا کہ پاکستانی طیاروں نے افغان سرزمین پر فضائی حملہ کیا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہلاک ہونے والے تمام 8 افراد خواتین اور بچے تھے، ’رات کو تقریباً 3 بجے پاکستانی طیاروں نے اپنی سرحد کے قریب افغان صوبے خوست اور پکتیکا میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا ہے۔‘

خیال رہے کہ پاکستانی فورسز کی اس کارروائی سے قبل شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران انتہائی مطلوب دہشتگرد کمانڈر سحرا عرف جانان سمیت 8 دہشتگرد ہلاک ہو گئے تھے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق 17 اور 18 مارچ کی رات سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر شمالی وزیرستان میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیا۔

پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ آپریشن کے دوران شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں دہشتگرد کمانڈر سحرا عرف جانان سمیت 8 دہشتگرد ہلاک ہوگئے، سحرا 16 مارچ کو میر علی میں سیکیورٹی فورسز کی چوکی پر دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی میں ملوث تھا اور سیکیورٹی فورسز کو انتہائی مطلوب تھا۔

Share.

Leave A Reply