صوبہ پنجاب کے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں قتل کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے ایک خاتون کے قتل کے الزام میں ان کے بھائی اور والد کو مقدمہ درج کر کے گرفتار کر لیا ہے۔
تین منٹ دورانیے کی اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک شخص کسی کا گلا دبا رہا ہے جبکہ موقع پر ایک خاتون سمیت دیگر دو افراد بھی موجود ہیں۔
پولیس کے مطابق مقامی گاؤں چک 477 ج ب میں یہ واقعہ دس دن قبل پیش آیا تھا اور خفیہ ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کی بنیاد پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے اپنی مدعیت میں مقدمہ درج کیا۔
ڈی پی او ٹوبہ ٹیک سنگھ عبادت نثار کا کہنا ہے کہ پولیس سے وقوعہ چھپایا گیا تھا تاہم واقعے کی اطلاع ملتی ہی پولیس نے اپنی مدعیت میں اس لیے مقدمہ درج کیا کہ انصاف کے تمام تقاضے پورے ہو سکیں اور ملزمان کو کسی قسم کی کوئی رعایت نہ مل سکے۔
ٹوبہ ٹیک سنگھ پولیس نے جمعرات کو دونوں ملزمان کو عدالت میں پیش کرکے ان کا دو روزہ ریمانڈ حاصل کرلیا ہے۔
پولیس نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ملزمان کے ڈی این اے نمونے حاصل کرنے کے علاوہ ان کے بیانات حاصل کرکے تفتیش مکمل کرنی ہے جس پر عدالت نے انھیں دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
وقوعہ کب اور کیسے ہوا؟
ٹوبہ ٹیک سنگھ پولیس نے 17 مارچ کو پیش آنے والے اس واقعے کا مقدمہ سب انسپکٹر احمد رضا کی مدعیت میں 24 مارچ کو درج کیا ہے۔
اس ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ پولیس ایک مخبر نے اطلاع دی ہے کہ ملزم نے اپنی 22 سالہ بہن کا گلا دبا کر انھیں قتل کر کے لاش دفن کر دی ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق اس وقوعہ کے بارے میں اہل علاقہ جانتے تھے لیکن کسی نے پولیس کو اطلاع نہیں دی اور نہ ہی کسی سے ذکر کیا۔
ایس ایس پی عبادت نثار کا کہنا تھا کہ پولیس سے یہ وقوعہ چھپانے کی کوشش کی گئی تھی۔ ان کے مطابق مبینہ طور پر خاتون کو قتل کرنے کے بعد مسجد میں جنازے کا اعلان یہ کہتے ہوئے کروایا گیا کہ خاتون کو ہیضہ ہوا اور وہ وفات پا گئی ہے۔ جس کے بعد رات ہی میں تمام رسومات ادا کر کے ان کی تدفین کر دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے کی ویڈیو بنانے والے اور واردات کرنے والے سب افراد نے اس واقعے کو چھیایا تھا اور یہی وجہ ہے کہ اس ایف آئی آر میں شہادتیں چھپانے کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
ڈی پی او کا کہنا تھا کہ پولیس کی درخواست پر عدالت سے خصوصی اجازت لے کر مقتولہ کا پوسٹ مارٹم کروا لیا گیا ہے۔
ان کے مطابق اگرچہ پوسٹ مارٹم کچھ دن کی تاخیر سے ہوا ہے تاہم نمونے حاصل کر لیے گئے ہیں جنھیں فارنزک رپورٹ کے لیے لیبارٹری بھجوایا جا چکا ہے۔ عبادت نثار کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ احساس ہے اور انھیں توقع ہے کہ فارنزک رپورٹ جلد مل جائے گی۔
مقتولہ کے بھائی نے درخواست میں کیا کہا ہے؟
پولیس تھانہ صدر ٹوبہ ٹیک سنگھ نے تصدیق کی ہے کہ واقعہ سے متعلق پولیس کی جانب سے مقدمہ اندراج اور پوسٹ مارٹم کے بعد مقتولہ کے ایک اور بھائی نے بھی پولیس کو درخواست دی کہ ان کی بہن کا پوسٹ مارٹم کروایا جائے۔ انھوں نے اپنی درخواست میں ملزمان پر الزام لگایا ہے کہ وہ مقتولہ کو ریپ کرتے تھے جس کے بارے میں انھوں نے درخواست گزار کی اہلیہ کو بتایا تھا۔
پولیس کو دی جانے والی اس درخواست میں کہا گیا ہے کہ 17 اور 18مارچ کی درمیانی شب رات مدعی اپنے اہلخانہ کے ہمراہ کمرے میں سو رہا تھا کہ اسے اپنی بہن کی چیخیں سنائی دیں اور اب وہ باہر نکلا تو اس نے دیکھا کہ اس کے بھائی اور والد نے مقتولہ کے ہاتھ اور پاؤں چارپائی سے باندھے ہوئے تھے۔
درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ مدعی کے بھائی نے اپنی بہن کے منہ پر زبردستی تکیہ رکھ کر ان کی سانس کی آمدورفت روک دی جس سے وہ موقع پر ہلاک ہو گئیں جس کے بعد ملزمان فرار ہو گئے۔
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ اسے ملزمان نے دھمکی دی کہ اگر اس نے اس واقعے کے متعلق کسی کو بتایا تو اس کے بچوں کو مار دیا جائے گا جس پر وہ خوفزدہ ہو گیا۔
درخواست گزار نے یہ بھی کہا ہے کہ واقعے کے اگلے دن انھوں نے دو افراد کو اس بارے میں بتایا اور ان سب نے جب ملزمان سے واقعے کے متعلق پوچھا تو دونوں نے اپنا عمل تسلیم کیا اور ان سے معافی مانگنے لگے۔
درخواست میں وجہ عناد کے بارے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مدعی کے بھائی اور والد اس کی ’بہن سے بدفعلی کرتے تھے‘ جس کے بارے میں مقتولہ نے ان کی اہلیہ کو بھی بتایا تھا۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کیا ہے؟
ٹوبہ ٹیگ سنگھ میں بھائی اور والد کے ہاتھوں قتل ہونے والی خاتون کی لاش کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق قتل سے قبل خاتون پر تشدد کیا گیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقتولہ کے جسم کے مختلف حصوں پر تشدد کے نشانات پائے گئے ہیں جبکہ گلے کی ہڈیاں ٹوٹی پائی گئیں ہیں۔
میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقتولہ کے جسم کے مختلف حصے لیبارٹری اور فارنسنک ٹیسٹ کے لیے بھجوا دیئے گئے ہیں اور لیبارٹری اور فارنسنک رپورٹ آنے کے بعد حتمی رپورٹ تیار کی جائے گی۔
’جو کچھ ہوا گھر میں ہی ہوا‘
اس معاملے کے ایک تفتیش کار نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وقوعہ گھر کے اندر ہوا ہے اور جو ویڈیو وائرل ہوئی ہے وہ بظاہر گھر ہی کے کسی فرد نے بنائی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ویڈیو بڑی صاف ہے جسے دیکھ کر پتا چلتا ہے کہ دو افراد بات کر رہے ہیں جن میں سے ایک غالباً ویڈیو بنانے والا بھی ہو سکتا ہے۔‘ ان کے مطابق ’اس سے یہ بظاہر یہ لگتا ہے کہ ملزمان کو پتا ہے کہ کوئی ویڈیو بنا رہا ہے۔‘
ان کے مطابق اس کیس میں کوئی بھی شک کی زد سے باہر نہیں ہے اور اب زیرِ حراست ملزمان بھی درخواست گزار پر الزام لگا رہے ہیں جن کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ’بظاہر اس کیس میں یہ لگتا ہے کہ جو کچھ بھی ہوا گھر کے اندر ہوا ہے اور گھر کا ہر فرد شک کی زد میں ہے۔‘
ڈی پی او عبادت نثار کا بھی کہنا تھا کہ یہ معاملہ اتنا سیدھا نہیں ہے اور جدید سائنسی بنیادوں پر تفتیش کی جا رہی ہے۔
ان کے مطابق اس وقوعے میں بظاہر وائرل ہونے والی ویڈیو میں نظر آنے والے دو افراد ہیں مگر پولیس کا خیال ہے کہ کم از کم مزید دو افراد بھی وہاں موجود تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ خاتون سے ’بدفعلی‘ کے الزامات کے حوالے سے ڈی این اے کے نمونے حاصل کر لیے گئے ہیں تاہم حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار ہے۔
ڈی پی او کا کہنا تھا کہ پولیس تفتیش کر رہی ہے کہ زیرِ حراست ملزمان کے علاوہ اس معاملے میں اور کون، کون شریک ہو سکتا ہے۔
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز نے آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور سے معاملے کی رپورٹ طلب کی ہے۔
آئی جی پنجاب کا کہنا ہے کہ واقعے کی ہر پہلو سے مکمل تحقیقات کی جائیں اور ڈی پی او مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لیے ٹیم تشکیل دیں۔
ڈی پی او کا کہنا ہے کہ دو ملزمان گرفتار ہیں جبکہ باقی ملزمان کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں اور مفرور ملزمان کو بھی جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔