تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ نگران وزیراعظم کیلئے پی ٹی آئی کے امیدوار تھے، قمر زمان کائرہ

Pinterest LinkedIn Tumblr +

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے الزامات پر قائم تحقیقاتی کمیشن پر پاکستان تحریک انصاف کی تنقید پر انہیں تسلی رکھنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ سابق چیف جسٹس اور نگران وزیراعظم کے عہدے کے لیے تحریک انصاف کے امیدوار تھے۔

قمر زمان کائرہ نے گوجرانوالہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ چھ ججوں کے خط کا معاملہ بہت اہم ہے، سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا گیا جس پر چیف جسٹس نے فل کورٹ اجلاس کیا اور اگلے ہی دن وزیراعظم کے ساتھ بیٹھ کر طے ہوا کہ اس پر انکوائری ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب جن کو تحقیقاتی کمیشن کا سربراہ بنایا گیا ہے وہ پاکستان کے سابق چیف جسٹس رہ چکے ہیں اور وہ نگران وزیراعظم کے عہدے کے لیے تحریک انصاف کے امیدوار تھے لہٰذا تحریک انصاف کو تسلی رکھنی ہے۔

انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ تحقیقات حاضر سروس جج کرے لیکن حاضر سروس جج بھی کمیشن کے طور پر ہی کام کرے گا کیونکہ اگر عدالتیں معاملوں کی تحقیقات شروع کردیں گی تو انصاف کون کرے گا، تحقیقات سپریم کورٹ کا کام نہیں ہے لیکن انکوائری رپورٹ آنے کے بعد یہ معاملہ یقیناً عدالتوں میں جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں قمر زمان کائرہ نے کہا کہ وہ کون ہو گا جو یہ چاہے گا کہ میں ملک کے سب سے بڑے صوبے میں اپنا وجود نہ بناؤں، پیپلز پارٹی کا خمیر پنجاب سے ہی اٹھا تھا اور آج بھی صوبے میں موجود ہے لیکن کمزور ہے، پھر کئی ادوار میں کچھ محبت کرنے والوں نے ہمیں اور کمزور ظاہر کیا ہے جس کی وجہ سے یہ مسائل آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے علاوہ ہمارے پاس کوئی اور آپشن نہیں اور ہمیں اسی حکومت کو چلانے کا طریقہ کار اختیار کرنا ہو گا۔

پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں دو جماعتیں اکٹھی ہوں گی تو ہی حکومت بنے گی۔

انہوں نے کہا کہ نیا الیکشن کروانے سے نتائج ماننے کا سامان پیدا نہیں ہو گا، ہم موجودہ حکومت کا حصہ نہیں ہیں لیکن اسی حکومت کو پانچ سال چلنا ہے اور عوام کو ڈلیور کرنا ہے۔

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) میں اختلافات کی تردید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی ایک دوسرے کے خلاف نہیں ہیں۔

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہم نے سینیٹ میں مسلم لیگ(ن) کو اور انہوں نے ہمیں ووٹ دیا اور پنجاب میں ہمارا کوئی بڑا دعویٰ نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ہمارے زیادہ ووٹ نہیں تھے اور فائزہ کو مسلم لیگ(ن) کے اراکین نے ووٹ نہیں دیا البتہ اس معاملے سے تعلقات خراب نہیں ہوں گے۔

Share.

Leave A Reply