عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی کڑی شرائط پر عمل درآمد کے اثرات سامنے آنےلگے، آئی ایم ایف کےمطالبے پر برآمدی شعبے کیلئے مراعات ختم کرنے سے برآمدات متاثر ہونے لگی ہے۔
’ڈان نیوز‘ کے مطابق رواں مالی سال ٹیکسٹائل برآمدات میں سالانہ بنیادوں پر 14.5 فیصد یا تقریباً 3 ارب ڈالرز کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
حکومتی ذرائع کےمطابق آئی ایم ایف کی سخت شرائط کے باعث ملکی برآمدات متاثر ہونےکا وزارت تجارت کی سطح پر اعتراف موجود ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم ایف کے مطالبے پر برآمدی شعبے کے لیے مراعات ختم کی گئیں اور آئی ایم ایف کی سخت شرائط پر عمل درآمد سے برآمدات کا تسلسل ٹوٹا۔
حکومتی ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے مطالبے پر برآمدی شعبے کے لیے رعایتی نرخوں پر بجلی وگیس کی فراہمی ختم کرنے کے نتیجے میں پیداواری لاگت بڑھ گئی جس نے انڈسٹری کو بین الاقوامی طورپر مسابقت کے قابل نہیں چھوڑا اور یوں ملکی برآمدات پر منفی اثر پڑا۔
ذرائع کے مطابق برآمدی شعبے کے لیے بجلی کی 9 سینٹ فی یونٹ اور ایل این جی کی 9 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو پر فراہمی روکنے سے برآمدات متاثر ہوئیں۔
مالی سال 2022 میں ٹیکسٹائل برآمدات ریکارڈ 19 ارب 30 کروڑ ڈالرز ہوگئیں تھیں تاہم یہ سلسلہ برقرار نہ رہ سکا اورمالی سال 2023 میں ٹیکسٹائل برآمدات کم ہو کر 16 ارب 50 کروڑ ڈالرز رہ گئیں۔
یاد رہے کہ رواں ماہ 20 مارچ کو آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ آخری جائزہ مذاکرات کی کامیابی کا اعلامیہ جاری کردیا تھا جس کے مطابق دونوں فریقین کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا۔
’ڈان نیوز‘ کے مطابق پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان آخری جائزہ مذاکرات کامیاب ہوگئے، آئی ایم ایف کی جانب سے جاری اعلامیے میں مذاکرات کی کامیابی کی تصدیق کی گئی۔
اس پیش رفت کے نتیجے میں پاکستان کے لیے قرض کی آخری قسط کی مد میں ایک ارب 10 کروڑ ڈالر جاری ہونے کی راہ ہموار ہوگئی، پاکستان کو 2 اقساط کی مد میں آئی ایم ایف سےایک ارب 90 کروڑ ڈالرز مل چکے ہیں۔
آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈکی منظوری کے بعد پاکستان کو آخری قسط جاری کی جائے گی، آخری قسط کے بعد پاکستان کو موصول شدہ رقم بڑھ کر3 ارب ڈالرز ہو جائے گی، آخری قسط ملنےکے ساتھ ہی3 ارب ڈالرکا قلیل مدتی قرض پروگرام مکمل ہوجائے گا۔