ملک کے ایوان بالا کی 30 خالی سیٹوں پر پولنگ کا وقت ختم ہوگیا ہے اور ووٹوں کی گنتی کے بعد نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں جبکہ خیبرپختونخوا میں انتخابات ملتوی کردیے گئے۔
’ڈان نیوز‘ کے مطابق الیکشن کمیشن بلوچستان اورپنجاب کی خالی نشستوں پر 18 امیدواروں کے بلامقابلہ منتخب ہونے کا نوٹیفکیشن پہلے ہی جاری کر چکا ہے، باقی 30 نشستوں پر پولنگ آج قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں جاری ہے۔
متعدد امیدوار کامیاب
اسلام آباد سے ٹیکنوکریٹ کی نشست پر مسلم لیگ(ن) کے رہنما اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے 222 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مدمقابل انصر محمود نے 81 ووٹ حاصل کیے۔
اسلام آباد سے ہی جنرل نشست پر مسلم لیگ(ن) کے ہی رانا محمود الحسن نے 224 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مقابل اپوزیشن کے امیدوار فرزند علی شاہ نے 79 ووٹ حاصل کیے، کل 310 ووٹ پول ہوئے جس میں سے 7 ووٹ مسترد ہوئے
پنجاب میں سینیٹ انتخابات میں ٹیکنوکریٹ کی سیٹ پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب 128 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے۔
مسلم لیگ(ن) مصدق ملک نے 121ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی جبکہ ڈاکٹر یاسمین راشد صرف ووٹ 106حاصل کر سکیں۔
سینیٹ کی اقلیتی نشست پر پیپلزپارٹی کے پنجومل بھیل کامیاب جبکہ خواتین کی نشست پر پیپلز پارٹی کی ہی روبینہ قائم خانی اور قرۃ العین مری منتخب ہو گئیں۔
اسی طرح ٹیکنوکریٹ کی نشست پر پیپلز پارٹی کے سرمد علی اور ضمیر گھمرو سینیٹر منتخب ہو گئے۔
سندھ سے جنرل نشست پر آزاد امیدوار فیصل واڈا بھی سینیٹر منتخب جبکہ ایم کیو ایم کے عامر چشتی نے بھی جنرل نشست پر کامیابی حاصل کی۔
سندھ سے جنرل نشست پر پیپلز پارٹی کے کاظم علی شاہ، مسرور احسن، ندیم بھٹو، اشرف علی جتوئی اور دوست علی جیسر سینیٹر منتخب ہو گئے۔
سندھ کے غیرحتمی و غیرسرکاری نتائج کے مطابق سینیٹ الیکشن میں سندھ سے ایم کیو ایم اور آزاد امیدوار نے ایک، ایک جبکہ پیپلزپارٹی نے 10نشستیں حاصل کر لیں۔
پنجاب اسمبلی سے خواتین کی مخصوص نشستوں پر مسلم لیگ(ن) کی انوشے رحمٰن اور بشریٰ انجم نے کامیابی حاصل کی۔
انوشے رحمٰن نے 125 اور بشریٰ انجم نے 123 ووٹ حاصل کیے۔
خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات ملتوی
دریں اثنا خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات ملتوی کردیے گئے ہیں، اسمبلی میں سینٹ انتخابات کے لیے انتظامات مکمل کرلیے گئے تھے، پولنگ عملہ بھی موجود تھا تاہم اسمبلی میں مقررکردہ وقت (9 بجے) سینیٹ انتخابات شروع نہ ہوسکے۔
دریں اثنا خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر حلف نہ لینے کے معاملے پر اپوزیشن نے سینیٹ انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست جمع کرادی تھی، بعدازاں صوبائی الیکشن کمشنر نے انتخاب ملتوی کرنے کا اعلان کردیا۔
درخواست اپوزیشن کے احمد کریم کنڈی نے صوبائی الیکشن کمیشنر کے پاس جمع کرائی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ہمارے 25 ارکان سے ابھی تک حلف نہیں لیا گیا، الیکشن ملتوی کیا جائے۔
صوبائی الیکشن کمشنر نے اپوزیشن کی درخواست پر چیف الیکشن کمشنر سے رابطہ کرلیا تھا جبکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور بھی صوبائی اسمبلی پہنچ گئے تھے جہاں انہوں نے سینیٹ انتخابات سے متعلق ارکان سے مشاورت کی۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران کے حلف سے مشروط کیے تھے۔
پنجاب اسمبلی
پنجاب اسمبلی میں بھی سینیٹ الیکشن کے لیے ووٹنگ کا عمل صبح 9 بجے شروع ہوگیا جوکہ شام 4 بجے تک جاری رہا، صوبائی الیکشن کمشنر اعجاز انور چوہان پنجاب اسمبلی پہنچے تھے۔
صوبائی وزیر و امید وار خلیل طاہر سندھو بھی اسمبلی پہنچے تھے، مسلم لیگ (ن) کے بلال یامین نے پہلا ووٹ کاسٹ کردیا۔
اس موقع پر خلیل طاہر سندھو نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کے حوالے سے پارٹی نے 2 ترجیحات دی ہیں، ٹیکنوکریٹ کی نشست پر بھی پارٹی کی جانب سے 2 ترجیحات دی گئیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام تر انتظامات کی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے، ووٹ ایک امانت ہے، اس کو خفیہ ہی رکھا جانا چاہیے، مجھے سینیٹ میں جانے کی خوشی بھی ہے اور پنجاب اسمبلی سے جانے کی اداسی بھی۔
سندھ اسمبلی
سندھ اسمبلی میں 12 سینیٹرز کے انتخاب کے لیے پولنگ کا وقت ختم ہوگیا۔
صوبے میں 12 نشستوں کے لیے کُل 19 امیدوار میدان میں ہیں، ان میں 7 جنرل نشستیں، 2 خواتین، 2 ٹیکنوکریٹس/علما اور ایک نشست اقلیتوں کے لیے ہے۔
30 نشستوں پر 59 امیدوار مدمقابل
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سینیٹ انتخابات کے لیے امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کردی ہے، پنجاب کی 7 جنرل نشستوں اور بلوچستان کی 7 جنرل اور 2 خواتین نشستوں پر امیدوار بلامقابلہ سینیٹر منتخب ہوگئے جن میں سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ، محسن نقوی، پرویز رشید، احد چیمہ، طلال چوہدری اور دیگر شامل ہیں۔
اسلام آباد سے ٹیکنوکریٹ کی نشست پر مسلم لیگ (ن)کے اسحٰق ڈار، جنرل نشست پر پیپلز پارٹی کے رانا محمود الحسن امیدوار ہیں، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ انصر محمود ٹیکنو کریٹ نشست پر اور فرزند حسین شاہ جنرل نشست پر انتخاب لڑیں گے۔
سندھ سے سینیٹ کی 12 نشستوں پر 20 امیدوار ہیں، 7 جنرل نشستوں پر پیپلز پارٹی کے 6 امیدوار، ایم کیو ایم کا ایک اور 4 آزاد امیدوار میدان میں ہیں جن میں سے تین پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ہیں۔
خواتین کی 2 نشستوں کے لیے پیپلز پارٹی کی 2 اور ایک آزاد امیدوار میدان میں ہیں۔
ٹینکوکریٹس کی 2 نشستوں کی پیپلز پارٹی کے 2 اور 2 آزاد امیدوار مدمقابل ہیں، اقلیت کی ایک نشست پر پیپلز پارٹی کا ایک اور ایک آزاد امیدوار میدان میں ہے۔
پنجاب میں سینیٹ کی 7 جنرل نشستوں پر بلا مقابلہ منتخب امیدواروں کا اعلان ہوا، حکومتی اتحاد کے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، پرویز رشید، احد چیمہ، طلال چوہدری، ناصر بٹ اور سنی اتحاد کونسل کے حامد خان اور علامہ راجہ ناصرعباس بلا مقابلہ سینیٹر بن گئے۔
پنجاب سے ٹیکنوکریٹ کی 2 نشستوں پر تین امیدوار، خواتین کی 2 مخصوص نشستوں پر 4 امیدوار اور اقلیت کی ایک نشست پر 2 امیدوار میدان میں ہیں۔
بلوچستان سے سینیٹ کی 11 نشستوں میں سے 7 جنرل اور دو خواتین کی نشستوں پر امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوگئے۔
7 جنرل نشستوں پر بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے انوار الحق کاکڑ، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے احمد خلجی، نیشنل پارٹی کے جان بلیدی، مسلم لیگ (ن) کے آغا شازیب اور سیدال ناصر، پیپلز پارٹی کے عمر گورگیج، اے این پی کے ایمل ولی بلا مقابلہ سینیٹر بن گئے۔
خواتین کی 2 مخصوص نشستوں پر پیپلز پارٹی کی حسنہ بانو اور مسلم لیگ (ن) کی راحت جمالی بھی بلامقابلہ منتخب ہوئیں، ٹیکنوکریٹس کی 2 نشستوں پر 3 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق خیبرپختونخوا سے سینیٹ کی 11 نشستوں پر 26 امیدوار مدمقابل ہیں، 7 جنرل نشستوں پر 16 امیدوار ہیں، ٹیکنوکریٹ کی 2 نشستوں پر 6، خواتین کی 2 نشستوں پر 4 امیدواروں میں مقابلہ ہوگا۔
قومی، سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی میں آج صبح 9 بجے سے شام 4 بجے کے درمیان پولنگ ہوگی۔
پولنگ کے لیے تمام انتظامات مکمل
قبل ازیں الیکشن کمیشن نے انتخابات کے لیے تمام انتظامات مکمل کر لیے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق سینیٹ انتخابات کے لیے بیلٹ پیپرز کی اشاعت اور ریٹرننگ افسران کو انتخابی سامان کی ترسیل کا کام مکمل ہو گیا۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ آج سینیٹ کی 48 کے بجائے 30 نشستوں پر انتخابات ہوں گے جس کے لیے 59 امیدوار مدِمقابل ہیں، سینیٹ کی 18 نشستوں پر پہلے ہی امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں۔
ایم کیوایم کا سینیٹ میں مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی کے مشترکہ امیدواروں کی حمایت کا اعلان
ایم کیوایم نے سینیٹ انتخابات میں ن لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے مشترکہ امیدواران کی حمایت کی یقین دہانی کرادی۔
اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کا وفد ایم کیو ایم پاکستان کنوینر خالد مقبول صدیقی کی رہائش گاہ پہنچا، وفد میں اسحٰق ڈار، اعظم تارڑ، یوسف رضا گیلانی و دیگر شامل تھے۔
اس موقع پر ایم کیو ایم کے اراکین قومی اسمبلی بھی موجود تھے۔
ترجمان ایم کیو ایم پاکستان کے مطابق ملاقات میں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے سینیٹ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے مشترکہ امیدواران کی حمایت کی یقین دہانی کرائی۔
پیپلزپارٹی کا پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی حمایت کا اعلان
سنیٹ کی خالی ہونے والی نشستوں پر آج ہونے والے الیکشن میں پاکستان پیپلزپارٹی نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حمایت کا اعلان کردیا۔
وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس منعقدہوا جس میں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ق) اور دیگر ارکان اسمبلی نے شرکت کی۔
وزیراعلی مریم نواز نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ سب کی وزیر اعلی ہوں، ساتھ مل کر چلیں گے، ہمارا عزم پورے پنجاب کی ترقی ہے، کوئی علاقہ ترقی سے محروم نہیں رہے گا۔
علی حیدر گیلانی نے کہاکہ ہماری خاتون امیدوار دستبردار ہوچکی ہیں، بشری بٹ اور انوشے رحمٰن کو ووٹ دیں گے۔
خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات غیر یقینی کی صورتحال کا شکار
خیبرپختونخوا میں سینٹ انتخابات کے لیے ڈیڈلائن ختم ہوگئی، مخصوص نشستوں پر ممبران سے حلف نہیں لیا جاسکا۔
پشاور ہائی کورٹ نے 2 اپریل تک مخصوص نشستوں پر ارکان سے حلف لینے کا فیصلہ دیا تھا، اسمبلی اجلاس بلانے کی بجائے اسپیکر نے عدالت سے رجوع کیا، الیکشن کمیشن نے نئے ممبران سے حلف نہ لینے کی صورت میں الیکشن ملتوی ہونے کا عندیا دیا تھا۔
واضح رہے کہ سینیٹ میں آج ہونے والے انتخابات کے بعد ممکنہ طور پر حکمران اتحاد [پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن)] ایوان بالا میں دو تہائی اکثریت کے قریب پہنچ جائے گا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قائد حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا سینیٹ میں سب سے بڑی جماعت برقرار رہنے کا امکان ہے، یہ صورتحال آج 30 نشستوں پر انتخابات کے بعد سامنے آئے گی، تاہم وہ حکومت کی جانب سے قانون سازی کے عمل کو متاثر کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوگی۔
ایون بالا 96 ارکان پر مشتمل ہو گا، جن میں سے 23 اراکین چار صوبوں اور 4 اسلام آباد سے ہوں گے، ایک صوبے کے لیے مختص کردہ 23 نشستوں میں 14 جنرل نشستیں، 4 خواتین کے لیے، 4 ٹیکنوکریٹس اور ایک اقلیتی رکن کے لیے مختص ہیں۔
سینیٹر کی مدت 6 سال ہوتی ہے لیکن کل تعداد کا 50 فیصد ہر تین سال بعد ریٹائر ہو جاتا ہے، جس کے بعد نئے سینیٹرز کے لیے انتخابات ہوتے ہیں۔
محتاط حساب و کتاب کی بنیاد پر ایسا لگتا ہے کہ حکمران اتحاد کو اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کے لیے 96 رکنی سینیٹ میں 64 سینیٹرز کی ضرورت ہے۔
ابتدائی طور پر 48 سینیٹر کے انتخاب کے لیے پولنگ ہونا تھی، جس میں سے خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے 11، 11 جبکہ پنجاب اور سندھ سے 12، 12 اور اسلام آباد سے 2 سینیٹرز کا انتخاب شامل ہے۔
تاہم پنجاب اور بلوچستان سے 18 سینیٹرز بلامقابلہ منتخب ہونے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان 30 نشستوں پر انتخابات کا انعقاد کرے گا، جس کے لیے 59 امیدوار میدان میں ہیں۔
اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ پی ٹی آئی اس وقت 20 سینیٹر ہیں، جس میں حالیہ بلامقابلہ منتخب ہونے والے بھی شامل ہیں، جبکہ پی ٹی آئی مضبوط گڑھ خیبرپختوخوا سے مزید 7 نشستوں پر کامیابی حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہے، لہٰذا یہ جماعت 27 سینیٹرز کے ساتھ ایوان بالا میں سب سے بڑی جماعت ہوگی۔
اگر تمام اراکین قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی جماعت کی پالیسی کے مطابق ڈالتے ہیں، تو پیپلزپارٹی سندھ سے 10 سے 11 اور بلوچستان، اسلام آباد سے ایک ایک نشست پر کامیابی حاصل کر لے گی۔
اس وقت پیپلزپارٹی کے 13 سینیٹرز ہیں، مزید 12 سے 13 نشستیں جیتنے کے بعد پیپلزپارٹی 25 تا 26 سینیٹرز کے ساتھ ایوان بالا میں دوسری بڑی جماعت کے طور پر سامنے آئے گی۔
مسلم لیگ (ن) کے 13 سینیٹرز ہیں، اور کل ہونے والے انتخابات میں انہیں تقریباً 7 سیٹوں پر کامیابی ملنے کی توقع ہے، جس میں پنجاب سے 5، خیبرپختونخوا اور اسلام آباد سے ایک، ایک شامل ہے، جس کے بعد سینیٹ میں (ن) لیگ تیسری بڑی جماعت ہوگی۔
یہ بات نوٹ کرنا ضروری ہے کہ جماعت اسلامی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) ایوان بالا میں نمائندگی سے محروم ہو جائیں گی کیونکہ مارچ میں ان کے تمام سینیٹرز ریٹائر ہو چکے ہیں۔
اسمبلیوں میں اراکین کی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے ان جماعتوں کی جانب سے ایک بھی امیدوار سینیٹ انتخابات میں حصہ نہیں لے رہا۔