تائیوان میں میں 25 سال کا سب سے طاقتور زلزلے سے زمین لرز اٹھی، متعدد عمارتیں گرنے کی وجہ سے 9 افراد ہلاک اور 77سے زائد افراد ملبے تلے دب گئے تاہم مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ تفصیلات کے مطابق مختلف حادثات میں 9 افراد ہلاک،77سے زائد افراد ملبے تلے دب گئے۔ ریسکیو ٹیمیں لاپتہ افراد کی تلاش میں ہیں۔ اُن کے مطابق اموات میں اضافے کا خدشہ ہے۔ غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق تائیوان کے دارالحکومت تائی پے میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے، ریکٹر سکیل پر زلزلے کی شدت 7.7 ریکارڈ کی گئی، زلزلے کے جھٹکے چینی صوبے فوجیان میں بھی محسوس کیے گئے جس کے بعد شہریوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ زلزلے کے بعد جاپان اور تائیوان میں سونامی الرٹ جاری کردیا گیا تائیوان اور جاپان کے سیاحتی علاقے اوکی ناوا میں سونامی کی وارننگ جاری ہونے کے بعد رہائشی علاقوں سے لوگوں کا انخلا جاری ہے۔ 7 اعشاریہ 7 شدت کا زلزلہ تائیوان کے مشرقی ساحل کے قریب آیا، جس کے بعد سمندر میں 3 میٹر لہریں بلند ہوئی ہیں۔ تائیوان اور جاپان کے جزیرے اوکی ناوا میں سونامی کی وارننگ جاری کر دی گئی، 25 سال بعد تائیوان میں آنے والا یہ شدید ترین زلزلہ ہے۔ جاپان ایئر لائنز کے مطابق سونامی کی وارننگ والے علاقوں کی جانب سے پروازوں کا رخ موڑ دیا گیا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق جاپان میں سونامی کی وارننگ کے بعد جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، جاپانی جزیرے اوکی ناوا کے ایئر پورٹ پر فضائی آپریشن بحال ہے۔ مزید پڑھیں: استنبول: نائٹ کلب میں آگ لگنے سے 29 افراد جاں بحق حکام کے مطابق زلزلے کا مرکز ہوالین سے تقریباً 18 کلو میٹر جنوب اور تائی پے سے 138 کلو میٹر دور سمندر تھا، زلزلہ مقامی وقت کے مطابق بدھ کی صبح تقریباً 8 بجے آیا، جھٹکے جاپان، شنگھائی، سوزو، شینزین، گوانگ زو اور شانتو میں بھی محسوس کیے گئے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق زلزلے کے نتیجے میں متعدد عمارتیں زمین بوس ہو گئی ہیں، عمارتوں کے ملبے تلے دبنے کی وجہ سے متعدد ہلاکتیں ہونے کا خدشہ ہے۔ ریسکیو اہلکاروں نے متاثرہ علاقوں میں پہنچ کر امدادی سرگرمیاں شروع کر دیں جبکہ ہسپتالوں میں بھی ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ واضح رہے کہ 1999ء کے بعد یہ تائیوان کا دوسرا بڑا اور شدید ترین زلزلہ ہے۔ تائیوان میں 1999ء میں آئے 7.6 شدت کے زلزلے میں 2400 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
تائیوان وجاپان زلزلے سے لرزاٹھا، عمارتیں گر گئیں، 9 افراد ہلاک,متعدد زخمی، سونامی وارننگ
Share.