حکمران اتحاد کو قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت حاصل ہوگئیقومی اسمبلی کی پارٹی پوزیشن بھی جاری، حکمران اتحاد کو قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت حاصل ہوگئی۔ تحریک انصاف یا سنی اتحاد کونسل کا قومی اسمبلی میں وجود ختم ، تحریک انصاف کے حمایت یافتہ ارکان کو آزاد درج کردیا گیا، مسلم لیگ ن کے ارکان کی تعداد 122 ہے ، پیپلز پارٹی کے ارکان کی تعداد 70 ہوگئی ، ایم کیو ایم کی 22 جبکہ مسلم لیگ ق کی تعداد 5 ہے ۔ حکمران اتحاد کے ارکان کی مجموعی تعداد 226 ہوگئی، اپوزیشن ارکان کی مجموعی تعداد 102 ہے ، تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد ارکان کی تعداد 88 ہے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا سنی اتحاد کونسل کو پارلیمانی جماعت ماننے سے انکار،نئی پارٹی پوزیشن میں تحریک انصاف کے حمایت یافتہ ارکان کو آزاد درج کردیا گیا،دستاویز کے مطابق استحکام پاکستان پارٹی کے 4 ارکان ہیں ،نیشنل پارٹی,مسلم لیگ ض اور بلوچستان عوامی پارٹی کا ایک ایک رکن ہے۔ حکمران اتحاد کے ارکان کی مجموعی تعداد 226 ہوگئی،اپوزیشن ارکان کی مجموعی تعداد 102 ہے،تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد ارکان کی تعداد 88 ہے ۔جے یو آئی ف کے ارکان کی تعداد 11 ہے،بی این پی ،مجلس وحدت المسلمین اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کا ایک ایک رکن ہے ،336 کے ایوان میں اس وقت قومی اسمبلی کے مجموعی ارکان کی تعداد 328 ہے۔ پیپلز پارٹی24 نشستوں کیساتھ سینیٹ میں سب سے بڑی پارٹی بن گئی دوسری جانب پیپلز پارٹی24 نشستوں کیساتھ سینیٹ میں سب سے بڑی پارٹی بن گئی ، ایوان بالا کی 30 نشستوں پر الیکشن کے بعد پارٹی پوزیشن واضح ہوگئی ۔ مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی انیس ،انیس سینیٹرزکے ساتھ دوسرے نمبرپرہے، جے یو آئی کے سینیٹرز کی تعداد 5اور باپ کے ارکان کی تعداد4 ہوگئی۔ سینیٹ میں ایم کیو ایم اوراے این پی کے تین ،تین سینیٹرزہیں،بلوچستان نیشنل پارٹی،نیشنل پارٹی اور (ق) لیگ بھی ایک ایک سینیٹرکے ساتھ موجودرہے گی۔ وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی سمیت 5 آزادسینیٹرزاس کے علاوہ ہیں ، سینیٹ میں اس وقت ارکان کی تعداد 85 ہے۔خیبر پختونخوا کی 11 نشستوں پر الیکشن ابھی ہوناباقی ہے۔
پیپلز پارٹی24 نشستوں کیساتھ سینیٹ میں سب سے بڑی پارٹی بن گئی
Share.