متحدہ عرب امارات نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کردیا۔
اسرائیلی میڈیا رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کا اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان 2 اپریل کو غزہ میں 7 امدادی کارکنوں پر اسرائیلی حملے کے بعد سامنے آیا ہے۔
اماراتی وزارت خارجہ نے اس واقعے پر اسرائیلی سفیر امیر ہائیک سے فون کال کرکے برہمی کا اظہار کیا۔
اسرائیل کے وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز اور اماراتی ہم منصب عبداللہ بن زاید کے درمیان فون کال کے ذریعے اس معاملے پر گفتگو ہوئی۔
متحدہ عرب امارات اُن ممالک میں شامل ہے جنہوں نے ستمبر 2020 میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے امریکی ثالثی میں ابراہم معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
یاد رہے کہ 2 اپریل کو وسطی غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں غیر ملکی این جی او ورلڈ سینٹرل کچن (ڈبلیو سی کے) کے 7 امدادی کارکن ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد یورپی یونین نے حملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا جبکہ آسٹریلیا، اسپین سمیت دیگر ممالک نے مذمت کی تھی۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے دعویٰ کیا تھا کہ کارکنوں کا قتل غلطی تھی۔
سعودی ولی عہد کا اردن کے شاہ عبداللہ سے ٹیلی فونک رابطہ
دوسری جانب سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور اردن کے شاہ عبداللہ کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں دونوں رہنماؤں نے غزہ میں ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔
سعودی عرب اور اردن کے رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ دو ریاستی حل کی بنیاد پر مسئلہ فلسطین کا سیاسی حل تلاش کرنے ضرورت ہے۔
اسرائیلی صدر کی افطار ڈنر میں اماراتی سفیر کی شرکت
دوسری جانب اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ کی جانب سے مسلم رہنماؤں اور سفارت کاروں کے لیے افطار ڈنر کا اہتمام کیا گیا جس میں اسرائیل میں تعینات اماراتی سفیر محمد الخواجہ نے بھی شرکت کی
شمالی اسرائیلی شہر ناصرات کے مسلم عرب رہنما علی سالم بھی افطار ڈنر میں شریک ہوئے اور انہوں نے اسرائیل سے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
اماراتی سفیر محمد الخواجہ نے اس حوالے کہا کہ امدادی کارکنوں کی ہلاکت سیاہ ترین دن ہے۔
https://www.instagram.com/p/C5WtJgEIAon/?utm_source=ig_web_copy_link