آپ نے شاید عثمان خان کا نام سنا ہو۔ بین الاقوامی کرکٹ پر نظر رکھنے والوں نے شاید کم ہی سنا ہوگا البتہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے مداح ان سے واقف ضرور ہوں گے کیونکہ انھوں نے اسی رمضان میں ختم ہونے والے پی ایس ایل میں دھوم مچا دی تھی۔
بہر حال کل سے ان کا ذکر ایک بار پھر سوشل میڈیا پلیٹفارم ایکس (سابق ٹوئٹر) پر نظر آ رہا ہے کیونکہ پاکستانی نژاد کرکٹر عثمان خان پر امارات کرکٹ بورڈ (ای سی بی) نے پانچ سال کے لیے متحدہ عرب امارات میں کھیلنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
ان پر یہ پابندی اپنی وفاداری بدلنے کے الزام پر عائد ہوئی۔ امارات کرکٹ بورڈ کے مطابق اس کو اپنی تحقیقات میں پتا چلا ہے کہ عثمان خان نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے قومی تربیتی کیمپ میں شرکت کی ہے اور اس طرح انھوں نے امارات کرکٹ بورث سے ‘اپنی واجب الادا ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کی ہے۔’
پاکستان میں پیدا ہونے والے بلے باز رواں سال پی ایس ایل کا حصہ تھے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے انھیں کاکول میں فوج کے زیرِ انتظام فٹنس کیمپ کے لیے دیگر 28 پاکستانی کرکٹرز کے ہمراہ منتخب کیا تھا۔
پاکستان میں ہونے والی ٹریننگ میں مدعو کیے جانے سے پہلے عثمان خان متحدہ عرب امارات کے لیے بین الاقوامی کرکٹ کھیلنے والے تھے۔ اس کے لیے انھوں نے متحدہ عرب امارات کے مقامی کھلاڑی کے طور پر آئی ایل ٹی-20 کی دوسرے سیزن سمیت متحدہ عرب امارات کی دیگر لیگز میں بھی شرکت کی تھی۔
وہ اگلے سال جون میں امارت کے لیے مکمل طور پر کھیلنے کے اہل ہونے والے تھے لیکن اس سے قبل ہی امارت کرکٹ بورڈ نے انھیں ایک ریٹینر کنٹریکٹ کی پیشکش کر دی تھی۔
پاکستانی بورڈ کی جانب سے بلاوے کے بعد امارات کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ مسٹر عثمان نے ان کے ساتھ کیے جانے والے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔
ای سی بی کا فیصلہ
بورڈ کی جانب سے گذشتہ روز 5 اپریل کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا گيا کہ ’تفصیلی تحقیقات کے بعد ای سی بی کے سامنے یہ بات آئی کہ عثمان نے متحدہ عرب امارات کی ٹیم کے لیے کھیلنے کے اپنے فیصلے کے بارے میں امارات کرکٹ بورڈ کے ساتھ غلط بیانی کی اور ای سی بی کی طرف سے فراہم کردہ مواقع اور ترقی کا استعمال دوسرے امکانات تلاش کرنے کے لیے کیا اور یہ واضح ہے کہ وہ اب ای سی بی کے لیے نہیں کھیلنا چاہتے اور اب وہ نہ ہی اس کی اہلیت پر پورا اُترتے ہیں۔‘
عثمان نے گلف جائنٹس کی جانب سے مقامی کھلاڑی کے طور پر آئی ایل ٹی-20 کے دوسرے سیزن میں شرکت کی تھی۔ لیکن اب اس کے بعد وہ اس ٹورنامنٹ میں بھی شرکت نہیں کر سکیں گے۔
ای سی بی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’عثمان نے ای سی بی کے ساتھ ایک سال کی مدت کے لیے روزگار کا معاہدہ بھی کیا تھا۔ یہ معاہدہ اسے تحفظ فراہم کرنے اور اس کی اہلیت کے معیار کو پورا کرنے کے لیے کیا گیا تھا جس سے وہ بین الاقوامی کرکٹ میں متحدہ عرب امارات کی نمائندگی کر سکیں گے۔‘
لیکن ای سی بی کے مطابق ’عثمان نے امارات کرکٹ بورڈ کی جانب سے واجب الادا اپنی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کی ہے اور اس وجہ سے انھیں ای سی بی سے منظور شدہ ٹورنامنٹس اور لیگوں کے ساتھ ساتھ متحدہ عرب امارات میں کونسلز/اکیڈمیوں کے زیراہتمام پانچ سال کی مدت کے دوران منعقد ہونے والے کسی بھی مقامی ایونٹس میں شرکت کی اجازت نہیں ہوگی۔‘
ای ایس پی این کرک انفو کے مطابق جب پی ایس ایل کے فائنل میں ان سے پاکستان کی جانب سے کھیلنے کے لیے پوچھا گیا تھا تو انھوں نے اس میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی تھی اور پھر جب پاکستان کی جانب سے ورلڈ کپ کی مجوزہ ٹیم میں شرکت کے لیے منعقدہ کیمپ میں شرکت کے بعد ان سے پوچھا گیا کہ آیا وہ امارات کرکٹ بورڈ کے ساتھ ہونے معاہدے کی خلاف ورزی تو نہیں کر رہے ہیں تو انھوں نے کہا تھا کہ وہ کوئی خلاف ورزی نہیں کر رہے ہیں اور ان کے معاہدے میں ان کے نکلنے کی لیے 30 دن کے نوٹس پیریڈ کی شق ہے۔
بہر حال عثمان خان نے پی ایس ایل کے 11 میچز میں سے صرف سات میں شرکت کی تھی تاہم وہ مجموعی طور پر سب سے زیادہ رنز بنانے والوں میں بابر اعظم کے بعد دوسرے نمبر پر تھے جبکہ پی ایس ایل کے حالیہ سیزن میں جو چار سنچریاں سکور کی گئیں ان میں سے دو سنچریاں عثمان خان نے ہی بنائی تھیں۔
اس پابندی کے بعد یہ واضح نہیں کہ آیا ان کا متحدہ عرب امارات میں کام کرنے کا پرمٹ بھی منسوخ ہو گیا ہے؟
عثمان خان کے لیے حمایت
سوشل میڈیا پر عثمان خان کے ساتھ ہمدردی ظاہر کی جا رہی ہے اور پی سی بی سے گزارش کی جا رہی ہے کہ وہ عثمان خان کو ملک سے وفاداری کا صلہ دیں اور انھیں رواں سال امریکہ اور ویسٹ انڈیز میں کھیلے جانے والے ٹی 20 کرکٹ ورلڈ کپ کے لیے منتخب کریں۔
سپورٹس صحافی ارفع فیروز ذکی نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ’عثمان تجھے سلام۔ عثمان خان نے متحدہ عرب امارات میں اپنے طے شدہ کریئر اور بھاری رقم کے معاہدے کو پاکستان کے لیے قربان کر دیا۔ انھوں نے ثابت کیا کہ ان کی کھیلنے کی بھوک اور ترجیح صرف پاکستان ہے۔ پی سی بی کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ وہ عثمان کو دھوکہ نہ دیں اور انھیں پاکستان میں اپنا کیریئر طے کرنے کا کافی موقع دیں۔‘
USMAN TUJHE SALAM!🫡 – Usman Khan sacrificed his settled career and heavy amount contracts in UAE for Pakistan. He proved his hunger and priority is only Pakistan. PCB should make sure they do not betray Usman and give him ample chance to settle his career in Pakistan. #ICC pic.twitter.com/56uYtceyUr
— Arfa Feroz Zake (@ArfaSays_) April 5, 2024
تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔
Twitter پوسٹ کا اختتام, 1
صحافی شاہد ہاشمی نے لکھا کہ عثمان کے کیریئر کا بڑا موڑ ہے اور انھوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان کے لیے کھیلنے کا ان کا فیصلہ ان کے لیے سودمند ثابت ہو۔
سیف الرمان نامی ایک صارف نے عثمان خان کی تصویر ڈالتے ہوئے لکھا کہ ‘اس شخص کی تعریف کی جانی چاہیے کیونکہ اس نے پاکستان کے لیے اپنا مستحکم کیریئر چھوڑ دیا۔ اب امید کرتے ہیں کہ پاکستان ملک کے لیے اس کی قربانی کا خیال رکھے گا۔’
This guy Usman khan deserves appreciation he sacrificed his settled career for Pakistan. Now let’s hope Pakistan will take care of him..
His dedication to the country🫡🫡May Allah succeed him..#UsmanKhan #ShaheenShahAfridi pic.twitter.com/yUMUQhf4oD— Saif (@SaifArRehman) April 5, 2024
تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔
Twitter پوسٹ کا اختتام, 2
لیکن یہاں ایک سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ انھیں ٹیم میں کس کی جگہ کھلایا جائے گا تو لوگ اس کے متعلق بھی باتیں کر رہیں۔
اس کے متعلق سپورٹس صحافی سلیم خالق نے لکھا: ’فخر زمان اگر واقعی ان فٹ ہیں تو انھیں ضرور آرام دیں لیکن صرف عثمان خان سے کمٹمنٹ پوری کرنے کے لیے زبردستی ریسٹ دینا درست نہ ہوگا، ویسے کیمپ میں تو وہ فٹ ہی لگ رہے ہیں، فخر پاکستان کے اہم بیٹر ہیں، وہ ورلڈکپ سے قبل جتنے میچز کھیلیں گے اتنا ہی اچھا ہوگا۔‘
فخر زمان اگر واقعی ان فٹ ہیں تو انھیں ضرور آرام دیں لیکن صرف عثمان خان سے کمٹمنٹ پوری کرنے کیلیے زبردستی ریسٹ دینا درست نہ ہوگا،ویسے کیمپ میں تو وہ فٹ ہی لگ رہے ہیں،فخر پاکستان کے اہم بیٹر ہیں،وہ ورلڈکپ سے قبل جتنے میچز کھیلیں گے اتنا ہی اچھا ہوگا #fakharzaman
— Saleem Khaliq (@saleemkhaliq) April 5, 2024
تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔
Twitter پوسٹ کا اختتام, 3
فخر زمان نے پچھلے دنوں منعقدہ ایک روزہ کرکٹ ورلڈ کپ میں ایک یادگار اننگز کھیلی تھی۔
سپورٹس صحافی اقدس رحمان نے ٹویٹ کیا: ’عثمان خان کا متحدہ عرب امارات کے بجائے پاکستان کے لیے کھیلنے کا انتخاب ایک جانی پہچانی کہانی ہے۔ عثمان قادر کی طرح اب انھیں بھی پی ایس ایل کی کامیابی کے بعد غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے۔‘
’پاکستانی انتظامیہ کی دلچسپی عروج پر ہے لیکن اوپنرز کی زیادتی کے باعث ان کی جگہ غیر یقینی ہے۔ ای سی بی کے ساتھ تمام معاہدوں کو کھونے کے بعد وہ اب ان لیگوں سے کٹ گئے جن پر ان کا آمدنی کے لیے انحصار تھا۔ بیسٹ آف لک، عثمان خان!‘