کرکٹ کا میدان ہو یا کوئی اور کھیل، کھلاڑیوں کی آپس میں نوک جھوک کھیل کا حصہ ہے۔ اور تو اور میدان میں بیٹھے تماشائی بھی اپنی ٹیم کے کھلاڑیوں کی حمایت میں باؤنڈری کے پیچھے سے مخالف ٹیم کے خلاف جملے کسنے سے باز نہیں رہتے۔
انڈیا کے کرکٹ کے میدانوں میں تو بات کچھ آگے چلی جاتی ہے۔ گراؤنڈ تک اُڑ کر آتی پانی کی بوتلیں ہوں یا سابق پاکستانی کپتان انضمام الحق کو پریشان کرنے کے لیے ہزاروں کے مجمعے کی چھیڑ خانی، شائقین کرکٹ کو بہت کچھ یاد ہے۔
لیکن اب کی بار مداح آئی پی ایل کی ٹیم ممبئی انڈینز کے نئے کپتان اور سٹار انڈین آل راؤنڈر ہاردک پانڈیا کی ناک میں دم کیے ہوئے ہیں۔
پچھلے دو ہفتوں سے انھیں ملک بھر کے کھچا کھچ بھرے کرکٹ سٹیڈیمز میں سخت ٹرول کیا جا رہا ہے۔
ممبئی انڈینز کے کپتان ہاردک پانڈیا کو احمد آباد، حیدرآباد اور یہاں تک کہ اپنے ہوم گراؤنڈ ممبئی میں مقابلوں کے دوران ٹرولنگ کا سامنا رہا۔
ہاردک پانڈیا نے 23 مارچ 2024 سے شروع ہونے والے آئی پی ایل میں ممبئی انڈینز کی ٹیم میں کپتان روہت شرما کی جگہ لے لی ہے۔ اس سے پہلے پانڈیا گجرات ٹائٹنز کے لیے کھیل رہے تھے۔ اور اس سے پہلے وہ ممبئی انڈینز کا ہی حصہ تھے۔
30 سالہ آل راؤنڈر ہاردک پانڈیا اس سے قبل روہت شرما کی قیادت میں ممبئی انڈینز کی ٹیم میں کھیل رہے تھے۔ 2021 تک، ہاردک نے اپنے پہلے سات آئی پی ایل سیزن وہاں گزارے تھے۔ جب ہاردک کو روہت شرما کی جگہ ممبئی انڈینز کی کپتانی ملی تو بہت سے لوگ حیران رہ گئے کیونکہ اس ٹیم کی کپتانی سچن ٹنڈولکر اور رکی پونٹنگ جیسے تجربہ کار کھلاڑیوں نے کی ہے۔
ممبئی انڈینز کے بعض شائقین کا ماننا ہے کہ روہت شرما نے کپتانی چھوڑی نہیں بلکہ ان کو ہٹایا گیا اور اب وہ پانڈیا کو بتا رہے ہیں کہ وہ کیسا محسوس کر رہے ہیں۔
سٹیڈیم میں شور
پچھلے ہفتے، شائقین نے ہاردک پانڈیا کو گجرات ٹائٹنز کے ساتھ احمد آباد کے نریندر مودی سٹیڈیم میں میچ کے دوران بھی نشانہ بنایا۔ میچ میں پانڈیا کے خلاف کافی شور مچایا گیا۔
ہاردک گجرات ٹائٹنز چھوڑ کر ممبئی انڈینز میں شامل ہو گئے ہیں۔ ہاردک نے 2022 میں گجرات ٹائٹنز کو اپنی کپتانی میں چیمپئن بنایا تھا اور ان کی ٹیم 2023 میں بھی فائنل میں پہنچی تھی۔
انھیں ایسی ہی صورتحال کا سامنا اس وقت بھی کرنا پڑا جب ممبئی انڈینز حیدرآباد سن رائزرز کے ساتھ میچ کھیل رہی تھی۔
پیر کو ممبئی کے وانکھیڈے سٹیڈیم میں راجستھان رائلز کے ساتھ میچ میں ٹاس کے دوران بھی شائقین نے پانڈیا کے خلاف شور مچایا جس کی وجہ سے کمنٹیٹر سنجے منجریکر کو سٹیڈیم میں بیٹھے لوگوں سے مناسب برتاؤ کرنے کو کہنا پڑا۔
سنجے منجریکر کا وہ کلپ بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ تاہم اس کے باوجود سٹیڈیم میں بیٹھے شائقین پرسکون نہ ہوئے۔ مسئلہ اس وقت اور بڑھ گیا جب پانڈیا سے ایک مشکل کیچ چُھوٹ گیا۔
یہ ٹرولنگ تب ہی تالیوں میں بدلی جب پانڈیا نے بیٹنگ کرتے ہوئے چند چوکے لگائے لیکن اس سے زیادہ فائدہ نہیں ہوا کیونکہ ممبئی کی ٹیم میچ جیت نہیں سکی اور اسے مسلسل تیسری شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
روی چندرن ایشون ناراض
راجستھان رائلز کے لیے کھیلنے والے سپن ماسٹر روی چندرن ایشون نے میچ دیکھنے والے شائقین کی ان کے رویے پر سرزنش کی اور اس کے لیے انڈین ’فین وار‘ کو مورد الزام ٹھہرایا۔
انھوں نے اپنے یوٹیوب چینل پر کہا کہ ’لوگوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ یہ کھلاڑی کس ملک کی نمائندگی کرتے ہیں۔ یہ ہمارا ملک ہے، فین وار کو کبھی بھی ایسی نہج پر نہیں آنا چاہیے۔‘
پرانے معاملات کا حوالہ دیتے ہوئے، ایشون نے کہا کہ جہاں سچن ٹنڈولکر، سورو گنگولی اور راہول ڈریوڈ جیسے افسانوی کھلاڑی ایک دوسرے کی کپتانی میں کھیلے۔
انھوں نے کہا کہ ’سورو گنگولی اور سچن ٹنڈولکر نے ایک دوسرے کی کپتانی میں کرکٹ کھیلی۔ یہ دونوں کھلاڑی راہول ڈریوڈ کی قیادت میں کھیلے اور ان تینوں کھلاڑیوں کے کپتان انیل کمبلے تھے اور یہ سبھی ایم ایس دھونی کی قیادت میں کھیلے۔ دھونی جب کپتان تھے تو یہ لوگ تجربہ کار کھلاڑی تھے۔ دھونی بھی وراٹ کوہلی کی کپتانی میں کھیل رہے ہیں۔‘
ایشون نے یہ بھی پوچھا کہ ’کیا کسی دوسرے کرکٹ کھیلنے والے ملک میں شائقین بھی اس طرح لڑتے ہیں؟‘
ان کا کہنا تھا کہ ’مثال کے طور پر، کیا آپ نے جو روٹ اور جیک کرالی کے مداحوں کو آپس میں لڑتے ہوئے دیکھا؟ یا جو روٹ اور جوس بٹلر کے پرستاروں کو؟ یہ پاگل پن ہے۔ کیا آپ نے سٹیون سمتھ کے مداحوں کو آسٹریلیا میں پیٹ کمنز کے مداحوں سے لڑتے دیکھا ہے؟‘
راجستھان رائلز کے تیز گیند باز ٹرینٹ بولٹ نے بھی اپنے پرانے ساتھی پانڈیا کی حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ ایسی ٹرولنگ پر توجہ نہ دیں۔
نیوزی لینڈ کے فاسٹ باؤلر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ وہ چیز ہے جس پر آپ قابو نہیں پا سکتے۔ یہ ایک پیشہ ور کھلاڑی کے طور پر آپ کے سامنے آتا ہے۔ آپ کو کھیل پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی اور اس طرح کی ٹرولنگ کو نہیں دیکھنا ہوگا، لیکن یہ کہنے سے کہیں زیادہ آسان ہے۔‘
ریڈٹ اور ایکس جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کرکٹ سے محبت کرنے والے آزادی اظہار کی بات کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ کرکٹ یقیناً ایک بہت حساس کھیل ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کھلاڑی تعریف قبول کریں تو انھیں تنقید اور اس طرح کی ہوٹنگ کے لیے بھی تیار رہنا ہوگا۔
خاموشی نے ’ماحول کو خراب کر دیا‘
سپورٹس رائٹر شاردا اوگرا نے کہا کہ ہاردک پانڈیا کے ساتھ جس طرح کی ہوٹنگ ہوئی وہ شاید ہی کبھی ہوئی ہو۔
1989 سے کرکٹ پر لکھنے والے اوگرا کا کہنا ہے کہ ’سٹیڈیم کے مختلف سٹینڈز پر شائقین کی جانب سے کھلاڑیوں کو چھیڑا جاتا رہا ہے، لیکن ایسا مسلسل ہوتا رہا ہے۔۔۔ ایک گراؤنڈ سے دوسرے اور یہاں تک کہ ان کے ہوم گراؤنڈ پر بھی۔۔۔ یہ معمول کی بات ہے۔‘
وہ کہتی ہیں، ’میرے خیال میں اس میں سے بہت کچھ سوشل میڈیا نے بنایا ہے۔ یہ تقریباً ایک رجحان بن چکا ہے جو ممبئی انڈینز کے ہر کھیل میں دیکھا جاتا ہے۔‘
بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ ممبئی اور پانڈیا نے کپتانی میں تبدیلی کے بارے میں پوچھے جانے پر کوئی واضح جواب نہ دے کر صورتحال کو مزید خراب کیا ہے۔
گجرات ٹائٹنز سے ممبئی انڈینز جاتے ہوئے پری سیزن پریس کانفرنس تھی۔ اس میں ہاردک پانڈیا سے ان کے معاہدے میں ممکنہ کپتانی سے متعلق شق کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔ تاہم انھوں نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا۔
اسی طرح جب صحافیوں نے ہیڈ کوچ مارک باؤچر سے اس سیزن میں شرما کی جگہ ہاردک پانڈیا کو کپتان مقرر کرنے کی وجہ پوچھی تو انھوں نے بھی خاموشی اختیار کی۔
اب وقت ہی بتائے گا کہ کرکٹ کے شائقین کب اسے پوری طرح گلے لگائیں گے اور سپورٹ کریں گے۔ اگر وہ اچھی کارکردگی دکھاتا ہے اور ممبئی انڈینز کو فتح سے ہمکنار کرتا ہے تو شاید وہ لوگ جو آج تمسخر اڑا رہے ہیں ایسا نہ کریں۔