دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے بھارتی وزیر دفاع کے پاکستان میں شہریوں کے قتل کے حوالے سے بیان کو اعتراف جرم اور غیرذمے دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی غیرذمے دارانہ گفتگو کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے
دفتر خارجہ کی ترجمان نے ڈان نیوز کے پروگرام ان فوکس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیر دفاع کا بیان ناصرف اعتراف جرم ہے بلکہ ایک ذمے دارانہ بیان ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر دفاع کسی بھی حکومت کا اہم رکن ہوتا ہے اور اس طرح کی غیرذمے دارانہ گفتگو کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے جبکہ عالمی برادری نے بھی اس بات کا نوٹس لیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے پچھلے چند سالوں میں دنیا کو بہت واضح پیغام دیا ہے کہ پاکستان کے اندر بھارت ماورات عدالت اور ماورائے علاقائی قتل میں ملوث رہا ہے، ہم نے کچھ سال پہلے ایک بھارتی جاسوس کو بھی پکڑا تھا جو نیول آفیسر تھا اور وہ یہاں دہشت گرد سرگرمیوں کا ماسٹر مائنڈ تھا۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ بھارت پہلے پاکستان اور جنوبی ایشیا میں دیدہ دلیری سے ایسی حرکتیں کرتا تھا لیکن اب انہوں نے مشرق وسطیٰ، یورپ اور شمالی امریکا میں بھی اس طرح کی کارروائیاں شروع کردی ہیں جس کی وجہ سے انہیں کافی رسوائی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور عالمی برداری نے اس پر بڑی سختی سے آواز بلند کی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت کا یہ کہنا ان کی خام خیال ہے کہ بھارت، پاکستان میں گھس کر پاکستانیوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے کیونکہ انہوں نے ماضی میں بھی اسی طرح کی کوشش کی لیکن پاکستان نے ان کو بہت سخت جواب دیا تھا، ان کا جہاز گرا کر پائلٹ کو پکڑا تھا۔
دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے حال ہی میں دنیا کو بہت واضح پیغام دیا ہے کہ اگر ہماری خودمختاری اور سالمیت پر کوئی بھی آنچ آئی تو پاکستان اس کا بھرپور جواب دے گا، پاکستان کی قوم اور افواج اپنا دفاع کرنا جانتی ہیں اور ہم اس پر واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ یہ چیزیں ناقابل برداشت ہیں اور پاکستان اپنا دفاع کرنا جانتا ہے۔
انہوں ںے کہا کہ اس سال جنوری میں سیکریٹری خارجہ نے بھارت کی جانب سے پاکستان میں دو شہریوں کے قتل کے حوالے سے ٹھوس شواہد پیش کیے تھے، ہمارے پاس اس حوالے سے مکمل معلومات ہیں اور ہم نے عالمی برداری کے سامنے بھی یہ معاملہ رکھا، اس سے دو سال قبل جوہر ٹاؤن میں ایک حملہ ہوا تھا اور وزیر مملکت حنا ربانی کھر نے اس معاملے کو عالمی برداری کے سامنے پیش کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس معاملے کو دوست ممالک کے ساتھ بھی شیئر کیا ہے اور ان ممالک کے ساتھ بھی شیئر کیا ہے جن کو اسی طرح کے خطرے لاحق ہیں اور ان کے ممالک میں بھی اس طرح کے مسائل ہو چکے ہیں جبکہ ہم نے انٹرپول اور عالمی برداری کے ذریعے بھی پیغام دیا ہے کہ اس طرح کی چیزیں ناقابل برداشت ہیں۔
بھارت کی جانب سے پاکستان میں 20 شہریوں کے قتل کے حوالے سے برطانوی اخبار ’دی گارجیئن‘ میں چھپنے والی رپورٹ پر ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ حکومت پاکستان اخباری جریدوں کی رپورٹ پر تبصرہ نہیں کرتی ہے، کچھ کیسز زیر تفتیش ہیں اور اس پر تبصرہ کرنا ہم مناسب نہیں سمجھتے اور جب ان کیسز کی تفتیش مکمل ہو جائے گی تو ہم سب کے سامنے یہ معاملہ رکھیں گے۔
واضح رہے کہ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے حال ہی میں انڈین ٹی وی نیوز نیٹ ورک نیوز 18 کو انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ ’اگر کسی بھی پڑوسی ملک سے کوئی دہشت گرد بھارت میں خلل ڈالنے یا یہاں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی کوشش کرے گا تو اس کا منہ توڑ جواب دیں گے، اگر وہ بھاگ کر پاکستان جائے گا تو پاکستان میں گھس کر ماریں گے‘۔
راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے واضح کر دیا ہے کہ یہ پالیسی ’بالکل درست‘ ہے اور ’بھارت میں ایسا کرنے کی صلاحیت ہے، پاکستان بھی اسے سمجھنا لگا ہے۔‘
راج ناتھ سنگھ کے ریمارکس 4 اپریل کو برطانوی اخبار ’دی گارجیئن‘ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے بعد سامنے آئے ہیں جس میں کہا گیا تھا کہ 2020 سے اب تک پاکستان میں کم از کم 20 افراد کو بھارتی انٹیلی جنس اہلکاروں کے کہنے پر قتل کیا گیا۔
رپورٹ میں دونوں ممالک کے انٹیلی جنس حکام اور پاکستانی تفتیش کاروں کے دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا گیا کہ دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح بھارت کی غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالسس ونگ (را) نے 2019 کے بعد سے قومی سلامتی کے نام پر مبینہ طور پر بیرون ملک قتل کرنا شروع کیے۔
تاہم بھارت نے برطانوی اخبار کے دعوؤں کو مسترد کر دیا تھا۔
’دی گارجیئن‘ کی جانب سے جمعہ کو شائع ہونے والی ایک فالو اپ رپورٹ کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ راج ناتھ سنگھ نے اس بات کا اعتراف کیا بھارت نے غیر ملکی سرزمین میں اپنی ایجنیسوں کے ذریعے شہریوں کا قتل کیا۔