شانگلہ پولیس نے اہم کارروائی کرتے ہوئے کوہستان میں غیرت کے نام پر قتل کے لیے لے جائے جانے والی میٹرک کی طالبہ کو بازیاب کراتے ہوئے لڑکی کے والد اور چچا سمیت دیگر ملزمان کو گرفتار کر لیا۔
پولیس رپورٹ کے مطابق لوئر کوہستان اور کنٹرول روم شانگلہ سے اطلاع ملی تھی کہ لڑکی کو کوہستان کے علاقے جالکوٹ سے اس کے والد، چاچا و دیگر قتل کرنے کی غرض سے کوہستان لے جارہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اطلاع موصول ہونے پر دوپہر ساڑھے تین بجے جالکوٹ جانے والی گاڑی کو روک کر 17 سے 18 سالہ لڑکی کو بازیاب کرا لیا گیا جو اس وقت گاڑی میں ڈرائیور سمیت والد، چچا اور قریبی رشتہ دار کے ساتھ سفر کررہی تھی۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ لڑکی مانسہرہ کی رہائشی اور دسویں جماعت کی طالبہ ہے اور اس کی گزشتہ چار سے پانچ ماہ سے اپنے پڑوسی اور کوہستان کے محکمہ پولیس کے ملازم کے ساتھ اچھی بات چیت چل رہی تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ لڑکی آج صبح ملازم کے ساتھ بات چیت کر رہی تھی کہ والدین نے اسے گفتگو کرتے ہوئے دیکھ لیا جس پر ملازم موقع سے بھاگ گیا جبکہ اس کے بعد لڑکی کو اس کے والدین نے شدید زدوکوب کیا۔
لڑکی کے والدین والدین اپنی روایات کے مطابق لڑکے کے ساتھ تعلقات بنانے پر قتل کی غرض سے کوہستان لے جارہے تھے لیکن کوہستان پولیس نے بروقت کارروائی کر کے اس منصوبے کو ناکام بنا دیا اور لڑکی پولیس کی تحویل میں ہے جبکہ لڑکی کے والد سمیت دیگر ملزمان زیر حراست ہیں۔
پولیس نے زیر حراست ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کردی ہے اور ضلعی پولیس کے سربراہ نے پولیس ٹیم کو شاباش دیتے ہوئے لڑکی کو مکمل تحفظ فراہم کرنے اور تمام تر قانونی تقاضے پورے کرنے کی سختی سے ہدایات جاری کردی۔
کوہستان کے سب ڈویژن پولیس افسر جمعہ رحمٰن نے ڈان کو بتایا کہ لڑکی کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے اور اسے کل عدالت میں پیش کردیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے روزنامچے کا اندراج کر دیا ہے جبکہ عدالتی احکامات کے بعد ایف آئی آر درج کی جائے گی۔