حزب اختلاف کی چھ سیاسی جماعتوں پر مشتمل گرینڈ الائنس کے رہنمائوں نے بلوچستان کے شہر پشین میں جلسے کو پاکستان میں آئین اور قانون کی بالادستی کے لیے اپنی تحریک کا آغاز قرار دیا ہے۔
اس جلسے کا انعقاد پشتون قوم پرست جماعت پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے کیا تھا۔
اگرچہ شدید بارشوں کے باعث جلسہ گاہ میں پانی کھڑا ہونے سے نہ صرف زمین پر لوگوں کے لیے بیٹھنا ممکن نہیں تھا لیکن اس کے باوجود جلسے میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی اور شرکاء نے مقررین کی تقریروں کو کھڑے ہوکر سنا۔
اس گرینڈ الائنس میں تحریک انصاف، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی، جماعت اسلامی، مجلس وحدت المسلمین اور سنی تحریک شامل ہیں۔
جمعہ کے روز کوئٹہ میں اپوزیشن کی ان جماعتوں نے ’تحریک تحفظ آئین پاکستان‘ کے نام سے ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کیا اور اس سلسلے میں ہونے والے اجلاس میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کو الائنس کا سربراہ مقرر کیا گیا۔
الائنس کی دوسرے اجلاس کے بعد پشین میں منعقدہ جلسہ عام سے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی، بلوچستان نیشنل پارٹی کے صدر سردار اخترمینگل، تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل عمر ایوب، مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس، سنی تحریک کے صدر علامہ محمد حامد رضا، شیر افضل مروت اور جماعت اسلامی بلوچستان کے نائب امیر ڈاکٹر عطاالرحمان نے خطاب کیا۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ’لوگوں کو یہاں دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر گولی ماری جاتی ہے لیکن آئین کی پامالی پر جرنیلوں سے کوئی نہیں پوچھتا حالانکہ آئین کی پامالی سب سے بڑی غداری ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ پاکستان میں آئین اور عوامکے منتخب پارلیمنٹ کی بالادستی کو تسلیم کرنی ہوگی اور جو بھی جرنیل، جج، جرنلسٹس یا کوئی اور اس کو تسلیم نہیں کرے گا تو ہم اس کو مردہ باد کہیں گے۔
انھوں نے کہا کہ ’وہ جو لوگ بھی آئین اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں ان کو ہماری تحریک کا ساتھ دینا چائیے۔‘
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ’عمران خان کو، مجھے، سردار اخترمینگل اور ہماری الائنس میں شامل ہر جماعت کے قائدین کو یہ وعدہ دینا ہوگا کہ ان کی جماعتوں میں فصلی بٹیروں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہوگی۔‘
انھوں نے کہا کہ وہ کسی بھی سویلین یا فوحی ادارے کے سربراہ کی توسیع کو تسلیم نہیں کریں گے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں عوام کی منتخب حکومت نہیں ہے بلکہ یہ ایسٹیبلشمنٹ اور فارم 47 کی حکومت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین اور قانون کی بالادستی کے لیے تحریک کا آغاز پشین سے ہوگیا۔
سردار اختر مینگل نے کہا کہ بارش اور طوفان اس جلسے میں لوگوں کو آنے سے نہیں روک سکے تو حکومت کی
کرنے کا اعلان کیا جائے، پاکستان کے تمام ادارے عوام کی منتخب پارلیمنٹ کی بالادستی کو تسلیم کرتے ہوئے اپنے اپنے حدود میں رہ کر کام کریں، عمران خان دفعہ 144 ان کو جدوجہد سے کیسے روک سکے گی ۔
عمر ایوب خان نے کہا کہ ’دھاندلی زدہ مینڈیت سے قائم ہونے والی حکومت کو عوام کا سمندر بہاکر لے جائے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’راتوں رات فارم تبدیل کرکےعوام پر جعلی حکومت مسلط کی گئی اور اگر ایسا نہیں کیا جاتا تو ملک میں تحریک انصاف کی حکومت بنتی۔‘
انھوں نے کہا کہ 9مئی کو تحریک انصاف کے خلاف ایک سازش تیار کی گئی۔
جلسے میں متعدد قراردادیں منظور کی گئیں جن میں مطالبہ کیا گیا کہ ملک بھر میں فارم 45 کے تحت انتخابی نتائج مرتب سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے اور سرحد سے تجارت کے حوالے سے چمن کے لوگوں کے مطالبات تسلیم کیئے جائیں۔